Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ری انٹری پر جا کر واپس نہ آنے والوں کا اقامہ کینسل؟

فائنل ایگزٹ پر جانے والوں کا اقامہ سرینڈر کرانا پڑتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب کے امیگریشن قانون کے مطابق ایگزٹ ری انٹری ویزے (خروج و عودہ) پر ملک سے جانے والے تارکین کے لیے لازمی ہے کہ وہ مقررہ مدت تک واپس آئیں۔
خروج و عودہ کی مدت ختم ہونے کے بعد واپس نہ آنے والے تارکین کو  60 دن بعد سسٹم از خود بلیک لسٹ کے زمرے میں شامل کر دیتا ہے جس کے بعد وہ تارکین جو ایگزٹ ری انٹری ویزے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں، آئندہ تین برس تک سعودی عرب ہی نہیں بلکہ دیگر خلیجی ممالک میں بھی نہیں جا سکتے۔ 
غیر ملکی تارکین وطن جو ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جاکر واپس نہیں آتے ان کی فائل امیگریشن کے ادارے (جوازات) کے مرکزی سسٹم میں ایگزٹ ری انٹری ویزے کی مدت ختم ہونے کے دو ماہ یعنی 60 دن کے بعد از خود بند ہو جاتی ہے۔ 
محکمہ جوازات کا مرکزی سسٹم خروج و عودہ پر جا کر واپس نہ آنے والوں کو مدت ختم ہونے کے دو ماہ بعد خود کار طریقے سے اس فہرست میں شامل کر دیتا ہے جو مذکورہ  خلاف ورزی (خرج ولم یعد) یعنی ’نو ریٹرن‘ کے زمرے میں آتے ہیں۔
مقررہ دو ماہ کی مدت کے بعد مذکورہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کا سسٹم بلاک کر دیا جاتا ہے۔ قانون کے مطابق جوازات کے سسٹم میں جب تک خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری پر جانے والے تارکین کی فائل بند نہیں ہوتی، ان پر فیملی فیس لاگو ہوتی ہے۔ سسٹم خود کار طریقے سے ایسے افراد کو جو ’نو ریٹرن‘ کے زمرے میں آتے ہیں، دو ماہ بعد ہی خارج کرتا ہے جس کے بعد ان کے سرپرستوں کے اقامے کی تجدید کرائی جا سکتی ہے۔ بصورت دیگر انہیں مذکورہ مدت کی فیملی فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔ 

تارکین اگر جوازات کے خودکار نظام کا انتظار کرتے ہیں تو انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

سعودی عرب میں اہل خانہ کے ہمراہ قانونی طور پر مقیم ایسے غیر ملکی جنہوں نے اپنے بچوں یا اہلیہ کو چھ ماہ یا ایک برس کی  ایگزٹ ری انٹری پر وطن بھجوایا مگر وہ ایگزٹ ری انٹری کی مقررہ مدت ختم ہونے سے قبل واپس نہیں آتے تو اس صورت میں ان کے سرپرست جو مملکت میں مقیم ہیں، انہیں اپنے بچوں کو سسٹم سے خارج کرنے کے لیے دو ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے۔ 
جب تک اہل خانہ کو سسٹم سے خارج نہیں کیا جاتا ان پر عائد فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔ فیس ادا کرنے کے بعد سرپرستوں کے اقاموں کی تجدید کی جاتی ہے۔
ایسے افراد کی جانب سے اکثر دریافت کیا جاتا ہے کہ کس طریقے سے ایگزٹ ری انٹری کی خود کار ڈیڈ لائن سے قبل اپنے اہل خانہ کا اقامہ ختم کرایا جاسکتا ہے؟  
تارکین اگر جوازات کے خودکار نظام کا انتظار کرتے ہیں تو انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس حوالے سے جوازات کے ریجنل ترجمان کا کہنا ہے کہ مقررہ مدت سے قبل اگر تارکین اپنے اہل خانہ کا اقامہ ختم کرانا چاہتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ وہ اصل اقامے کے ہمراہ جوازات کے مرکزی ادارے یا ذیلی دفتر سے رجوع کر کے ان کا اقامہ سرینڈر کرا سکتے ہیں۔ 

مقررہ دو ماہ کی مدت کے بعد ویزہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کا سسٹم بلاک کر دیا جاتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اقامہ سرینڈر کرانے کے بعد سسٹم سے تارکین کے اہل خانہ کی فائل بند ہو جائے گی تاہم ان پر عائد تین برس کی پابندی برقرار رہے گی۔
جوازات کے ترجمان کے مطابق ایسے افراد جو ’نو ریٹرن‘ کے زمرے میں آتے ہیں ان کی واپس آنے کی ایک ہی صورت ہوتی ہے کہ وہ اپنے سابق کفیل کے ویزے پر مملکت آئیں۔ 
ایسے افراد جو ’نو ریٹرن‘ کے زمرے میں آتے ہیں وہ اپنے سابق کفیل کے علاوہ عمرہ یا وزٹ ویزے پر بھی مقررہ ممنوعہ مدت تک جو کہ تین برس ہے، سعودی عرب واپس نہیں آسکتے۔ 
واضح رہے کہ سعودی عرب میں امیگریشن قوانین پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے تاکہ کسی قسم کی مشکل صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
قانون کے مطابق فائنل ایگزٹ یا ری انٹری پر جانے والوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنا اقامہ کارڈ اپنے کفیل کے پاس رکھیں۔ فائنل ایگزٹ پر جانے والوں کا اقامہ سرینڈر کرانا پڑتا ہے۔ 

شیئر: