Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں کافی کا سب سے کم عمر کاشتکار

علاقے میں مزدور مہنگے ہیں اور کبھی ملتے بھی نہیں ہیں- فوٹو عاجل
الدایر کمشنری کے الحشر کوہستانی علاقے میں 17 سالہ عبداللہ الحریصی نے مملکت بھر میں کم عمر کاشتکار ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
 الحریصی نے خولانی کافی کی کاشت کا ہنر اپنے والد سے ورثے میں سیکھا ہے۔ والد کے انتقال کے بعد وہ ٹھیک اسی طرح سے خولانی کافی کی کاشت کررہا ہے جس طرح اس کے والد کیا کرتے تھے۔  
عاجل ویب سائٹ کے مطابق الحریصی کم عمری کے باوجود کافی کی کاشت اس انداز سے کررہا ہے جیسے تجربہ کار کاشتکار کرتے ہیں۔ 
ان دنوں جنوبی سعودی عرب کے علاقے الدایر میں کاشتکار کافی کی فصل کاٹنے کی تیاری کررہے ہیں-  

الحریصی کاشتکاری کے ساتھ آن لائن تعلیم بھی حاصل کررہا ہے۔ فوٹو عاجل

نوجوان کاشتکار کی خوبی یہ ہے کہ وہ ایک طرف تو کافی کی کاشت میں لگا ہوا ہے اور دوسری جانب آن لائن تعلیم بھی حاصل کررہا ہے۔ 
الحریصی کا کہنا ہے کہ  سعودی عرب میں کافی کے بڑے کاشتکاروں میں اپنا نام لکھوانا چاہتا ہوں۔ آئندہ سالانہ قہوہ میلے میں شرکت کے لیے پرعزم ہوں۔
عبداللہ الحریصی نے بتایا کہ میرے والد  دنیا سے رخصت ہوگئے مگر ان کی یادیں لازوال ہیں۔ کھیت میں کافی کا ایک، ایک درخت مجھے ان کی یاد دلاتا ہے۔ میں کافی کی کاشت کا دائرہ وسیع کرنا چاہتا ہوں۔ بعض رکاوٹیں پیش آئیں مگر والد سے ملنے والے تجربے کی بنیاد پر اس میں کامیاب رہا۔

الحریصی نے اس حوالے سے کوئی خاص ٹریننگ حاصل نہیں کی- فوٹو عاجل

الحریصی نے اعتراف کیا کہ اس نے کافی کی کاشت کا کوئی کورس نہیں کیا اور نہ ہی کہیں سے کوئی ٹریننگ حاصل کی۔ الدایر کے علاقے میں ایک مشکل یہ بھی ہے کہ یہاں آبپاشی کا جدید نظام بھی نہیں ہے۔ 
سعودی نوجوان کا کہنا ہے  کہ اس کی والدہ اس کے ساتھ ہیں اور اسے کھیتی باڑی کے آلات خریدنے کے لیے پیسے دیتی ہیں اور آبپاشی میں حصہ لیتی ہیں۔ کافی کی کاشت کے کئی کام میرے ساتھ کردیتی ہیں۔ علاقے میں مزدور بڑے مہنگے ہیں اور بعض اوقات ملتے بھی نہیں ہیں۔
الحریصی نے بتایا کہ اس کے پاس چھ فارم ہیں۔ ان میں سے صرف ایک پر ہی توجہ دے پارہا ہوں۔ خواہش ہے کہ قہوہ میلے میں شرکت کرکے اپنے فارم کی پیداوار کی مارکیٹنگ کروں۔

 

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: