Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جزیرہ تاروت کے قلعے کی افسانوی کہانیاں

قلعہ تاروت سے ملنے والے تاریخی نوادر دمام اور ریاض میں ہیں- فوٹو العربیہ
 سعودی عرب میں جزیرہ تاروت کا جب جب تذکرہ ہوتا ہے قلعہ تاروت کا نام بھی زبانوں پر آتا ہے۔ یہ سعودی عرب ہی نہیں دنیا بھر کے سیاحوں کے سیاحتی پروگرام کا حصہ بن چکا ہے۔
اس کی تاریخ  یہاں قدیم انسانوں اور عظیم الشان تمدنوں کے قصے دنیا بھر کے سیاحوں کو انپی طرف راغب کرتے ہیں۔ یہاں قدیم ترین تاریخی قصبہ اور عوامی قہوہ خانے بھی ہیں۔ یہاں کے عجائب گھر بھی دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ 
 العربیہ نیٹ کے مطابق قلعہ تاروت خلیج عرب کے اہم ترین  ساحلی قلعوں میں سے ایک ہے۔ جزیرہ تاروت سعودی عرب کے مشرقی ساحل کا سب سے بڑاجزیرہ ہے۔ یہ جزیرہ المسک و لؤلؤ کے درمیان ہے۔ 

یہ  قدیم ادوار کے آثار قدیمہ کا مرکز ہے- فوٹو العربیہ

تاریخ نویسوں کا دعوی ہے کہ  قلعہ تاروت ایک ٹیلے پر بنا ہوا ہے۔ یہ حجری دور کی قدیم ترین بستی کا حصہ ہے۔ یہاں یکے بعد دیگرے پانچ تمدنوں نے جنم لیا ہے۔  
سعودی وزیر ثقافت شہزادہ بدر آل سعود نے ٹوئٹر پر اپنے تاثرات کا اظہار یہ کہہ کر کیا کہ ’یہ ثقافتی خزانوں کی سرزمین کا خزانہ ہے۔ یہ  قدیم ادوار کے آثار قدیمہ کا مرکز ہے۔  قلعہ تاروت سے دریافت ہونے والے تاریخی نوادر الدمام عجائب گھر اور الریاض قومی عجائب گھر کی زینت ہیں۔ 

عمارتوں میں چٹانیں اور سریے استعمال کیے گئے ہیں- فوٹو العربیہ

قلعہ تاروت 1500 برس پرانا ہے اور یہ 600 مربع میٹر کے رقبے میں ایک اونچے ٹیلے پر بنا ہوا ہے۔  
قلعہ تاروت کی تاریخ کے حوالے سے مورخین کا کہنا ہے کہ پرتگالیوں نے یہ قلعہ 1521 سے 1525 کے دوران  دشمنوں کے حملے سے خود کو بچانے کے لیے تعمیر کیا تھا۔  بعض مورخین کا خیال ہےکہ یہ قلعہ قرامطہ کے زمانے میں موجود تھا۔ 
قلعہ تاروت اہم سمندری چھاؤنی شمار کیا جاتا ہے۔ یہ موجودہ سعودی عرب کی تاریخ کے قابل دید مقامات میں سے ایک ہے۔ ماضی قدیم میں جزیرہ تاروت اہم بندرگاہ مانی جاتی تھی۔ اس کے قریب خلیجِ،  بحرالعرب اور غیرمنقسم ہند سے جہاز آکر لنگر انداز ہوتے تھے۔
قلعہ تاروت ایک زمانے میں ٹوٹ پھوٹ گیا تھا۔ اس کی کئی بار اصلاح و مرمت ہوئی۔ جدید سعودی دور میں آخری بار اس کی ترمیم وزارت آثار قدیمہ نے 1984 میں کرائی تھی۔ 

قلعہ تاروت 1500 برس پرانا ہے- فوٹو العربیہ

قلعہ تاروت سے خالص سونے کے نوادر ملے ہیں۔ علاوہ ازیں کثیر تعداد میں مورتیاں بھی نکلی ہیں۔ ان میں سب سے اہم الخادم العابد نامی مجسمہ ہے۔ یہ سومری تمدن  کے منفرد مجسموں جیسا ہے۔ یہ 94 سینٹی میٹر لمبا ہے- یہاں سے روایتی ہتھیار مٹی اور تانبے کے برتن بھی ملے ہیں۔ قدیم بستیوں کا ملبہ بھی ملا ہے۔ یہاں دریافت ہونے والی قدیم ترین بستی کی تاریخ 5 ہزار قبل مسیح پرانی ہے۔  
قلعہ تاروت میں سعودی اور غیرملکی سیاح دلچسپی لیتے ہیں۔ پیشہ ور فوٹو گرافر یہاں موجود عمارتوں کی تصاویر لینے کے لیے آئے دن پہنچتے رہتے ہیں۔ یہاں کی عمارتوں کا طرز تعمیر منفرد ہے۔ عمارتوں میں چٹانیں اور سریے استعمال کیے گئے ہیں۔ 
قلعہ تاروت میں چار برج ہیں۔ ان میں سے تین اب تک موجود ہیں جبکہ ایک تاریخی معرکے کے دوران منہدم ہوگیا تھا۔ برجوں کا طرز تعمیر وہی ہے جو پرتگالیوں نے عمانی قلعوں میں استعمال کیا تھا۔ 

قلعہ تاروت ایک چٹان کے اوپر کھجوروں کے جنگل میں واقع ہے- فوٹو العربیہ

قلعہ تاروت ایک چٹان کے اوپر کھجوروں کے جنگل میں واقع ہے۔ 
قلعہ تاروت کے اطراف بہت ساری جدید و قدیم عمارتیں ہیں۔ ان میں تاروت کا چشمہ، العودۃ چشمہ، قلعہ تاروت کا قہوہ خانہ، مسجد الکاظم، ہنر مندوں کے سینٹر موجود ہیں۔
جزیرہ تاروت کے باشندے قلعے کے بارے میں افسانوی باتیں پہلے بھی بیان کرتے تھے اب بھی کرتے ہیں۔ 

 

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کری

شیئر: