Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایمبولینس چلانے والی پہلی سعودی خاتون

سارہ حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہوکر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ (فوٹو: سیدتی)
 سعودی عرب میں خواتین ہر شعبے میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ سارہ خلف العنزی نے مملکت میں ایمبولینس چلانے والی پہلی سعودی خاتون کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
سارہ العنزی نے مریضوں کو گھروں سے ہسپتال پہنچانے اور انہیں علاج کی سہولت مہیا کرانے کے لیے ایمبولینس سروس فراہم کرکے نئی تاریخ رقم  کی ہے۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق سارہ العنزی نے اردن کی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا ہے۔ مسلسل تین برس یونیورسٹی کے بہترین طلبہ میں شامل ہوتی رہیں۔ اردن میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن ترکی آل سعود نے انہیں اعزاز سے نوازا ہے۔

سارہ نے اردن کی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ (فوٹو: سیدتی)

سارہ العنزی نے بتایا کہ 'ایک خاتون کی حیثیت سے ایمبولینس چلانے کا فیصلہ آسان نہیں تھا۔ یہ فیصلہ کرنے میں کورونا وبا سے معاشرے کو نجات دلانے کے جذبے نے مدد دی۔ یہی وہ لمحہ تھا جب ایمبولینس چلانے کا فیصلہ کیا۔ ہموطنوں کی طرف سے مجھے پذیرائی ملی۔ حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہوکر یہ خدمت انجام دے رہی ہوں۔' 
 سعودی خاتون نے کہا کہ 'اس سے پہلے سعودی عرب میں کبھی کسی نے خاتون کو ایمبولینس چلاتے ہوئے نہیں دیکھا تھا۔ کورونا وبا کے زمانے میں جب کئی لوگوں نے مجھے ایمبولینس چلاتے ہوئے دیکھا تو حوصلہ افزائی کے لیے ٹیلیفونک رابطوں کا تانتا بندھ گیا۔'

سارہ کا کہنا ہے کہ گھر والوں نے جذبہ دیکھ کرغیرمعمولی حوصلہ دیا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

’میرے گھر والوں نے میرا جذبہ دیکھ کر یہ کام جاری رکھنے کے لیے غیرمعمولی حوصلہ دیا۔ میں نے بھی سوچا کہ یہ شعبہ ایسا ہے کہ جس کی ذمہ داری صرف مردوں کی نہیں بلکہ خواتین کو بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔'
سارہ العنزی نے بتایا کہ ہماری قیادت زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑے ہونے کے لیے سرپرستی کررہی ہے۔  
انہوں نے بتایا کہ وہ بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹی ہیں۔ خاندان کے تمام افراد شعبہ صحت سے وابستہ ہیں۔ سب لوگوں کی محبت اور حوصلہ افزائی کی بدولت ہی آج میں وہ خدمت انجام دے رہی ہوں جس کی جرات مجھ سے پہلے کسی سعودی خاتون نے نہیں کی تھی۔ 

شیئر: