Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈھائی سالہ زینب مبینہ زیادتی کے بعد قتل

پاکستان میں بچوں کے ریپ کے واقعات کے بعد نئے قوانین بھی بنائے گئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ  کے علاقے سردریاب سے پیر کے روز لاپتہ ہونے والی ڈھائی سالہ بچی کی لاش ملی ہے۔
جمعرات کی صبح نو بجے کے لگ بھگ سردریاب کے علاقے میں لوگوں نے بچی کی لاش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔ لاش تحویل میں لی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ اسی بچی کی لاش ہے جو دو روز قبل لاپتہ ہو گئی تھی۔

 


ڈھائی سالہ زینب گھر کے باہر سے لاپتہ ہوئی اور رات گئے تک نہ ملنے پر ایف آئی آر درج کرائی گئی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

تھانہ محرر حامد جان نے بتایا کہ ڈھائی سالہ زینب گھر کے سامنے عصر کے وقت بچوں کے ساتھ کھیل رہی تھی تاہم گھر نہ پہنچنے پر گھر والوں نے تلاش شروع کر دی۔ مساجد میں اعلانات کرائے گئے مگر بچی نہ ملی جس پر رات کے وقت بچی کے والد اور رشتہ داروں نے تھانہ پڑانگ میں بچی کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی۔

لوگوں نے کھیتوں میں لاش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔ فوٹو سوشل میڈیا

تھانہ محرر حامد جان نے اردو نیوز کو بتایا کہ سائنسی بنیادوں پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔
انہوں نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ وہ ابھی موصول نہیں ہوئی تاہم یہی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بچی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

ٹوئٹر پر جسٹس فار زینب ٹرینڈ کر رہا ہے جس میں صارفین واقعے پر غم کا اظہار کر رہے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

سوشل میڈیا پر بھی واقعے پر غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اس وقت ٹوئٹر پر جسٹس فار زینب کا ٹرینڈ چل رہا ہے، جس میں ملزموں کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
بسما سجاد نے بچی کی تصویری شیئر کرتے ہوئے لکھا ’ایک اور دن، ایک اور خبر، ایک اور معصوم زینب کو اغوا اور ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا، ایسے جانور کیسے ہمارے معاشرے کا حصہ ہو سکتے ہیں۔‘
ہادی خان نامی صارف نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ’وہ بہت چھوٹی تھی، تم نے میرا دل چیر دیا ہے‘

خیال رہے پاکستان میں کم سن بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات تواتر سے ہوتے آ رہے ہیں۔ لاہور، کراچی، نوشہرہ، مردان، قصور سمیت دیگر شہروں میں ایسے واقعات ہو چکے ہیں۔

شیئر: