Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دنیا میں ساڑھے 11 کروڑ افراد غربت کا شکار ہو سکتے ہیں‘

عالمی بینک کے مطابق اگر نہ آتی تو عالمی انتہائی غربت کی شرح 7.9 فیصد تک کم ہونے کی توقع تھی۔ فائل فوٹو: روئٹرز
عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کو دیکھتے ہوئے عالمی بینک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دنیا میں ساڑھے 11 کروڑ افراد انتہائی غربت کا شکار ہو سکتے ہیں۔
دہائیوں کی ترقی کے بعد یہ ایک انتہائی تباہ کن تنزلی ہے اور عالمی بینک کے پہلے لگائے جانے والے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔ اگست میں عالمی بینک نے بدترین صورتحال میں 10 کروڑ افراد کے خط، غربت سے نیچے جانے کا اندازہ لگایا تھا۔
خبرساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی بینک کی نئی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اگلے سال 2021 تک 15 کروڑ افراد انتہائی غربت کی لیکر سے نیچے زندگی گزار رہے ہوں گے، جن کی روزانہ آمدن 1.9 ڈالر یا تقریباً 311 پاکستانی روپے ہوگی۔
عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'وبا اور عالمی کساد بازاری کے باعث دنیا کی 1.4 فیصد آبادی انتہائی غربت تک پہنچ سکتی ہے۔'
اپنی فلیگ شپ رپورٹ میں بینک کا کہنا تھا کہ اگر یہ وبا نہ آتی تو عالمی انتہائی غربت کی شرح 7.9 فیصد تک گرنے کی توقع کی جارہی تھی۔ تاہم اب یہ شرح 9.4 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔
دنیا میں 40 فیصد سے زائد غریب افراد تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں رہتے ہیں اور عالمی بینک کی رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ وبا کی وجہ سے ان علاقوں میں 'غربت کے ہاٹ سپاٹ' بن سکتے ہیں جہاں پہلے ہی معاشی بحران اور تنازعات موجود ہیں۔

'وبا اور عالمی کساد بازاری کے باعث دنیا کی 1.4 فیصد آبادی انتہائی غربت کا شکار ہو سکتی ہے۔' فائل فوٹو: روئٹرز

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انتہائی غربت میں رہنے والے کئی افراد شہری علاقوں میں رہتے ہیں اور وبا کی وجہ سے ان پروگراموں پر دباؤ پڑھ سکتا ہے جو دیہی علاقوں کی آبادیوں کی مدد کے لیے بنائے گئے ہیں۔
عالمی بینک کے مطابق تنازعات اور ماحولیاتی تبدیلی کے دباؤ کے ساتھ  آنے والی وبا کووڈ 19 کی وجہ سے سنہ 2030 تک غربت مٹانے کا ہدف پورا ہونے کے بجائے پہنچ سے مزید دور ہوجائے گا، جب تک کہ فوری اور اہم اقدامات نہیں کیے جاتے۔
عالمی بینک کے صدر کا کہنا تھا کہ غربت کے خاتمے کے عمل کو آگے بڑھانے اور ترقی کو متاثر ہونے سے روکنے کے لیے ممالک کو چاہیے کہ کورونا کے بعد کی دنیا میں معیشت کے نئے شعبوں پر توجہ دیں اور اس کے لیے مزدوروں، سرمائے اور صلاحیتوں کو جدت دیں۔

 

باخبر رہیں، اردو نیوز کو ٹوئٹر پر فالو کریں

شیئر:

متعلقہ خبریں