Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غربت سے تنگ سعودی شہری نے فٹ پاتھ پر ریستوران کھول لیا

بے روزگار ہونے پر ابوعثمان کو یاد آیا کہ لذیذ پکوان کا ماہرہے- فوٹو اخبار 24
چالیس ہزار ماہانہ آمدنی پانے والا سعودی شہری بنیادی ضرورتوں اور بچوں کی تعلیم کے لیے معمولی سی دکان لگانے پر مجبور ہوگیا۔
اخبار 24 کے  مطابق سعودی شہری ابو عثمان کا کہنا ہے کہ وہ ایک نجی کمپنی میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر تھا- 30 ہزار ریال تنخواہ پا رہا تھا اور دس ہزار ریال مختلف الاؤنسسز کی صورت میں حاصل کررہا تھا- ماہانہ آمدنی چالیس ہزار ریال تک پہنچ جاتی تھی- کھانا، پینا ، رہنا سہنا بہت اعلی درجے کا چل رہا تھا- بچے پرائیویٹ سکولوں میں تعلیم پا رہے تھے، حالات نے کروٹ لی اور ملازمت ہاتھ سے چلی گئی- معقول ملازمت تلاش کے باوجود نہیں ملی۔

اہل جدہ ہمارے ریستوران میں اچھی خاصی تعداد میں آرہے ہیں- فوٹو المرصد

ابو عثمان نے بتایا کہ ' ہمت نہیں ہاری، مجھے انگریزی اور ترکی زبانیں آتی ہیں- کہتے ہیں کہ ضرورت ایجاد کی ماں ہوتی ہے- یاد آیا کہ میں لذیذ پکوان کا ماہر ہوں بس اپنے اسی ہنر سے کام لینے کا عزم کرلیا۔'
ابو عثمان نے بتایا کہ 'میں نے فٹ پاتھ پر ایک سادہ سا ریستوران کھول لیا- راہگیروں کو گرما گرم لذیذ پکوان پیش کرنے شروع کردیے۔'
 'جب حالات اچھے تھے تو میرے خاوند نے کبھی میری کوئی فرمائش رد نہیں کی، تنگدستی میں خاوند کا تعاون وفاداری کے جذبے سے کررہی ہوں۔ خاوند کی پرآسائش زندگی بھی دیکھی اور آج کل ناداری میں اس کی دشواری دیکھتی ہوں تو آنکھیں نم ہوجاتی ہیں۔'
ام عثمان نے بتایا کہ اہل جدہ ہمارے ریستوران میں اچھی خاصی تعداد میں پہنچ رہے ہیں اور کام اچھا چل رہا ہے-
سنیپ چیٹ کی معروف شخصیت عبدالرحمن المطیری نے ابو عثمان کی کہانی سوشل میڈیا پر شیئر کی جس کے بعد کئی ہمدرد افراد باعزم ابو عثمان اور اس کی فیملی کی مدد کے لیے سامنے آئے ہیں- متعدد شہری اب تک اس حوالے سے مالی مدد کی پیشکش کرچکے ہیں۔

 

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
 

شیئر: