Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترسیلات زر میں کمی، غربت میں اضافہ ہو گا: وزارت خزانہ

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے تخمینے کے مطابق ملک میں ایک کروڑ 80 لاکھ افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وزارت خزانہ نے ایوان بالا (سینیٹ) کو بتایا ہے کہ کورونا کے باعث ملک میں غربت کی شرح میں 9 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ غربت کی شرح 24.3  سے بڑھ کر 33.5 فیصد ہو جائے گی۔
وزارت کے مطابق ابتدائی طور پر 30 لاکھ افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں جبکہ بیرون ملک کام کرنے والے افراد کی جانب سے دو ماہ میں ترسیلات زر میں 2 ارب ڈالرز کی کمی ہو گئی ہےجو 23 ارب ڈالرز کے ہدف  سے کم ہو کر 21 ارب ڈالرز ہو جائیں گی۔
سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر مشتاق احمد خان کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزارت خزانہ و اقتصادی امور کی جانب سے تحریری طور بتایا گیا کہ صنعتی شعبے سے 10 لاکھ اور خدمات کے شعبے سے 20 لاکھ افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے تخمینے کے مطابق زرعی ، صنعتی اور خدمات کے شعبے سے ایک کروڑ 80 لاکھ افراد بے روزگار ہو سکتے ہیں۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اپریل سے جون تک ایف بی آر کے محصولات میں 700 سے 900 ارب روپے تک کمی کا امکان ہے۔
ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 4800 ارب روپے رکھا گیا تھا جو 3905 ارب روپے تک گر سکتا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں سال فروری سے مارچ کے دوران روپے کی قدر میں ماہانہ بنیاد پر 7.5 فیصد کمی آئی ہے۔ ترقی کی شرح کا تخمینہ 3.24 فیصد تھا لیکن مالی سال 2020 میں 0.4 فیصد کی منفی شرح نمو رہی۔ مالی خسارہ 7.5 فیصد سے بڑھ کر 9.4 فیصد ہو جائے گا۔ اسی طرح پاکستان کی برآمدات کم ہو کر 21.22 ارب ڈالرز رہیں گی۔ بجٹ خسارہ 9.4 فیصد تک بڑھ جائے گا۔
اجلاس میں وزارت تجارت کی جانب سے کورونا کے دوران پاکستان چین تجارتی سرگرمیوں کی تفصیلات پیش ہوئیں۔
وزارت کی جانب سے بتایا گیا کہ کورونا کے باعث چین کے ساتھ برآمدات و درآمدات میں کمی آئی۔ فروری  میں گذشتہ سال کے مقابلے میں پاکستان کی چین میں برآمدات میں 28 ملین ڈالر کمی ہوئی۔ اس دوران درآمدات میں 137ملین ڈالر کمی آئی۔ بتایا گیا کہ چین کے ساتھ تجارتی سرگرمیاں نارمل ہو رہی ہے۔
سینٹ اجلاس کے دوران سٹیل مل کی نجکاری کے معاملے پر بھی بحث ہوئی۔ مسلم لیگ ن لیگ کے سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ حکومت نے سٹیل ملز چلا کر دکھانے کا وعدہ کیا تھا اسد عمر اپنے وعدے کے مطابق مستعفی ہو جائیں۔

وزارت خزانہ کے مطابق رواں سال فروری سے مارچ کے دوران روپے کی قدر میں ماہانہ بنیاد پر 7.5 فیصد کمی آئی ہے (فوٹو: روئٹرز)

وفاقی وزیرحماد اظہر نے بتایا کہ سٹیل ملز 2008/09 میں منافع سے خسارے میں ہے۔ سال 2015 میں سٹیل ملز کو بند کر دیا گیا۔ اس کے بعد ساڑھے پانچ سال سے 35 ارب کی تنخواہ  دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سٹیل ملز کا قرضہ 211 ارب کا قرضہ ہے اور 176 ارب کا نقصان ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سٹیل ملز کو نجی پارٹنرشپ کے ساتھ چلائیں۔ ہم سٹیل ملز کی قرض ری سٹرکچرنگ کے بعد نجکاری کی جانب جائیں گے۔ چئیرمین سینیٹ نے سٹیل ملز ملازمین کی ملازمت سے برطرفی کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا۔

شیئر: