Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاتون کے گھریلو عجائب گھر میں خاص کیا؟

سعودی خاتون نے دس ہزار سے زیادہ نوادرات پر مشتمل عجائب گھر قائم کیا ہے (فوٹو: الشرق الاوسط)
سعودی خاتون منیرہ السنانی نے چالیس برس کی کوشش کے بعد دس ہزار سے زیادہ نوادرات پر مشتمل گھریلو عجائب گھر قائم کیا ہے۔
الشرق الاوسط کے مطابق سعودی خاتون نے مملکت کے مشرقی علاقے الظھران کے الراویہ محلے میں گھریلو عجائب گھر قائم کیا ہے۔ مختلف ممالک کے شائقین قدیم سعودی ورثے سے متعارف ہونے کے لیےعجائب گھر کا رخ کر رہے ہیں۔
منیرہ السنانی کے عجائب گھر میں ڈھائی سو برس سے پرانا قرآن کریم کا نسخہ محفوظ ہے۔ اس کے ساتھ قہوے اور خوشبو کے لیے استعمال میں آنے والے برتن موجود ہیں جبکہ ایک دیوار پر ایک سو پچاس سے زیادہ دستی بیگ سجائے گئے ہیں۔
 یہ تمام بیگ ہاتھ سے تیار کردہ اور نایاب ہیں۔ عجائب گھر میں سو برس سے زیادہ پرانے چشمے ہیں۔ گھر کا ہرحصہ تاریحی نوادرات سے سجا ہوا ہے۔ گھر سے متصل راہداری بھی نوادرات سے مزین ہے۔
عجائب گھر کو خاص ترتیب سے منظم کیا گیا ہے۔ اس کا ہر حصہ کسی نہ کسی سعودی علاقے کا نمائندہ ہے جہاں اس علاقے کے ملبوسات، نوادرات اور قدیم گھروں کے نمونے رکھے ہوئے ہیں۔
سعودی خاتون نے بتایا کہ ’ انہیں بچپن سے ہی نوادرات جمع کرنے کا شوق رہا ہے۔ خواہش ہے کہ نئی نسل اپنے ورثے سے غافل نہ ہو‘۔

سعودی خاتون 150 پرانے ملبوسات کی نمائشیں بھی کرتی رہتی ہیں (فوٹو: الشرق الاوسط)

انہوں نے کہا کہ ’نوادرات جمع کرنے کا ایک محرک یہ بھی ہے کہ غیر ملکی سعودی ورثے سے متعارف ہوں۔ ہمارے یہاں مختلف ملکوں کے شہری عجائب گھر دیکھنے کے لیے آتے رہتے ہیں اور وہ ہمارے آبا واجداد کے زیر استعمال سامان اور ملبوسات دیکھ کر خوش ہوتے ہیں‘۔
سعودی خاتون 150 پرانے ملبوسات کی نمائشیں بھی کرتی رہتی ہیں۔ وہ آرامکو اور ظہران میں یہ نمائشیں کر چکی ہیں۔
سنہ 2003  میں نیدرلینڈز میں منعقد ہونے والے ثقافتی پروگرام میں شریک ہوچکی ہیں۔ جبکہ آسٹریلیا، سنگاپور، آذربائیجان، سپین اور ناروے کی نمائشوں میں بھی حصہ لے چکی ہیں۔ متعدد بین الاقوامی اور قومی نمائشوں میں شرکت کرکے سعودی ورثے کے حسن کو اجا گر کر رہی ہیں۔

شیئر: