Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی ۔20 سربراہ اجلاس میں مستقبل کی تعمیر کا آغاز

کورونا وائرس نہ تو حدود سے واقف ہے اور نہ سرحدوں سے آشنا۔ (فوٹو عرب نیوز)
جی۔20 کے حالیہ سربراہ اجلاس جیسا کوئی نہیں کیونکہ کورونا  وائرس کے سبب  یہ اجلاس ورچوئل انداز میں ہو رہا ہے۔
کورونا وائرس نہ تو حدود سے واقف ہے اور نہ سرحدوں سے آشنا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق  کورونا کی عالمی وبا نے زندگیوں اور معیشت کو خطرات سے دوچار کر دیا  ہے اور دوسری عالمی جنگ کے بعد  دنیا کو سب سے  زیادہ اقتصادی مسائل کی جانب  دھکیل دیا ہے۔

مملکت نے کورونا ویکسین کی دستیابی کیلئے 500 ملین ڈالرعطیہ کئے ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

 سعودی عرب اس سربراہ اجلاس کی  پہلی مرتبہ میزبانی کر رہا ہے  اور جی ۔20 کا  واحد عرب ر کن ہے ۔ اس اجلاس میں  دیگرمسلم ممالک میں انڈونیشیا اور ترکی شامل ہیں۔
جی۔20 اقتصادی لحاظ سے سب سے طاقتور 19ممالک اور یورپی یونین کی نمائندگی کرتی ہے۔ یہ عالمی سطح پر کل پیداوار کے90 فیصد، 75فیصد سے زائدتجارت اور دنیا کی دو تہائی آبادی کی نمائندگی بھی کرتی ہے۔
 12سال قبل جب عالمی مالیاتی بحران کا سامنا ہوا تو جی ۔ 20  نے اس سطح پر بین الاقوامی تعاون کی اہمیت کا مظاہرہ کیا۔
آج بھی جب عالمی معیشت ایک بڑی کساد بازاری کے دہانے پر کھڑی ہے اور مالیاتی نظام بربادی  کے خطرات سے دوچار ہے، یہ کانفرنس اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔
اس مرتبہ دنیا ایک ایسے بحران کا سامنا کر رہی ہے جو بہت شدید اورگہرا ہے کیونکہ اس نے عالمی آبادی کی صحت اور زندگیوں کو بھی متاثر کیا ہے۔

آئی ایم ایف کےلئے اضافی 500 ارب ڈالر اکٹھے کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔(فوٹو عرب نیوز)

کورونا کی عالمی وبا نے ایک مرتبہ پھر سوالات کھڑے کر دیئے ہیں کہ مالیاتی استحکام، اقتصادی بحالی اور سب سے اہم یہ کہ تمام افراد کے لئے طبی سپورٹ اورویکسین تک رسائی کی ضمانت کیسے دی جائے۔
سعودی پریذیڈنسی کا مرکزی خیال تمام لوگوں کے لئے21ویں صدی کے مواقع کا ادراک کرنا ہے۔
یہ انتہائی فراست کے ساتھ منتخب کیاگیاہے کیونکہ عالمی وبا نے  مختلف ممالک اور ان میں آباد لوگوں کے مابین عدم مساوات کو نہ صرف اجاگر کیا بلکہ اس میں شدت پیدا کر دی ہے۔
مارچ میں ہونے والے ایک غیر معمولی سربراہ اجلاس نے 11کھرب ڈالر کے مساوی عالمی معیشت میں کئی پیکج کے ذریعے داخل کئے۔

کورونا کی عالمی وبا نے زندگیوں اور معیشت کو خطرات سے دوچار کر دیا  ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

اس نے عالمی وبا سے نبردآزما ہونے کے لئے21 ارب ڈالر کا  بندوبست بھی کیا۔  جی۔20 نے دنیا کے غریب ترین ممالک کے لئے ہنگامی امداد کی فراہمی ممکن بنائی جن میں قرضوں کی خدمات کے التوا کا محرک شامل تھا۔
شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے افتتاحی خطاب میں جی۔20 کا ایجنڈا طے کیا جس میں عالمی وبا کے خلاف جدوجہد، عالمی معیشت کی مسلسل مدد، ترقی پذیر ممالک کے لئے تعاون اور مضبوط، جامع اور پائیدار ترقی کے لئے بنیاد کی فراہمی شامل ہے۔
یہ کانفرنس قرضوں کی ادائیگی کے التوا میں توسیع پر بحث بھی کرے گی۔ اس میں نجی قرض دہندگان کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
اجلاس میں شامل رہنما آئی ایم ایف کےلئے اضافی 500 ارب ڈالر اکٹھے کرنے پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
سعودی پریذیڈنسی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہر کسی کو ویکسینز، تشخیص اور علاج تک رسائی حاصل ہواور ادویہ بھی بلا امتیاز تقسیم کی جائیں۔
سعودی عرب نے تمام ممالک کے لئے موثر ویکسین کی دستیابی کیلئے500 ملین ڈالرعطیہ کئے ہیں۔ جی۔20 رہنماؤں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دنیا بھر میں تقسیم کی خاطر ویکسین کی تیاری کیلئے درکار4.5 ارب ڈالرکا بندوبست کریں۔
عالمی رہنماؤں نے شاہ سلمان کے اس موقف کی حمایت کی ہے کہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔
 
 

شیئر: