Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قیدیوں کو انصاف کی جلد فراہمی کے لیے جدید سہولتوں کا آغاز

اس کا مقصد عدالتی عمل تیز کرنا اور قیدیوں کو عدالت لے جانا ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی وزیر انصاف ولید السمانی کی ہدایت کے بعد مملکت کے دور دراز علاقوں میں موجود 71 عدالتوں اور 80 جیلوں میں قانونی چارہ جوئی کی سہولیات میں توسیع کی جا رہی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے کے مطابق الیکٹرانک سروس کے طرز کی ان جدید سہولیات کے باعث قیدیوں کے دور دراز مقدمے کی سماعت اور ان کے خلاف دیگر قانونی اقدامات میں پیش رفت کا موقع مہیا ہو گا۔

قیدیوں کی سماعت  کے لیے روزانہ 300 سے زیادہ سیشنز منعقد ہوں گے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

وزارت انصاف کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ یہ خدمات مہیا کرنے کے لیے جنرل سروس  ڈائریکٹوریٹ آف جیل خانہ جات کے تعاون سے کوششیں کی گئی ہیں۔
اس سروس کا مقصد عدالتی عمل کو تیز کرنا اور قیدیوں کو عدالت لے جانے سے وابستہ وقت، ذرائع نقل و حمل اور اخراجات کو بچانا ہے۔
واضح رہے کہ عدالتی خدمات کو ڈیجیٹل بنانا بھی وزارت انصاف کے اقدام کا ایک حصہ ہے۔
وزارت نے بتایا ہے کہ قیدیوں کی سماعت اور ان کے خلاف ہونے والی کارروائی کے لیے روزانہ 300 سے زیادہ سیشنز منعقد کیے جاتے ہیں۔

جیلوں کے اندر ہال میں کیمرے اور ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم شروع کیا گیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے جیلوں کو عدالتوں اور دیگر عدالتی حکام کے ساتھ ساتھ ایک متفقہ ترجمہ مرکز سے جوڑا جاتا ہے۔
کارروائی کے کاموں میں قیدیوں سے تعاون کرنے، انہیں طلب کرنے، نظامت کے ساتھ ٹرائل سپروائزر لینے، قیدیوں اور استغاثہ کے ہالوں کی تیاری اور دور دراز علاقوں سے قانونی چارہ جوئی کا اہتمام کرنا شامل ہیں۔
اس عمل میں اختیار کی جانے والی تکنیک سے جیلوں میں موجود ہالوں سے منسلک کیمرے اور ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم  بھی شامل ہے۔
اس نظام کے مطابق  قیدیوں کو مترجم  کی سہولت کے ساتھ مقدمے میں فریقوں کے نمائندوں سے بھی رابطے میں رکھا جائے گا۔
وزارت انصاف نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ماہر ملازمین عدالتوں اور قید خانوں میں تیار اور تربیت یافتہ ہیں۔
اس کے علاوہ عربی زبان سے نابلد  قیدیوں کو  مترجم فراہم کر کے دور دراز کے علاقوں سے مقدمے چلانے میں آسانی پیدا کرنے کے طریقوں کو دوبارہ تشکیل کیا گیا ہے۔
 

شیئر: