Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا کی طویل ترین شاہراہ ’جس کے راستے میں کوئی موڑ نہیں‘

راہِ وفا میں ہر سو کانٹے دھوپ زیادہ سائے کم 
لیکن اس پر چلنے والے خوش ہی رہے پچھتائے کم 
یہ خوب صورت شعر خوش گو شاعر’محمد زکی کیفی‘ کی غزل سے ہے۔ شاعر کے مطابق راستہ  پُرخار ہے اس لیے اس پر دامن بچا کر چلتے اور لفظ ’راہ‘ پر بات کرتے ہیں۔ 
’راہ‘ فارسی زبان کا لفظ ہے جس کی تخفیف ’رہ‘ ہے۔ اردو میں ’راہ‘  کے فارسی مترادفات گزرگاہ، روش اور راستہ بھی عام استعمال ہوتے ہیں۔ 
فارسی کی نسبت سے اردو میں ’راہ‘ سے متعلق بہت سی تراکیب رائج ہیں، مثلاً راہ اندھیر ہو تو تیرہ راہ، کشادہ ہو تو شاہراہ۔ 
راہ بتانے والا راہ نما اور منزل تک پہنچانے والا راہبر۔ مسافر اگر راہ رو، راہ گیر اور راہ نورد ہے تو اُس کا مال زادِ راہ و توشۂ راہ ہے اور جو اس مال کو لوٹ لے جائے وہ راہزن۔
جو سرِراہ پڑا ہے وہ خاکِ راہ اور جو بیٹھا ہے وہ راہ نشین۔ جو راہ روک لے وہ سدِ راہ اور جو راہ میں مزاحم ہوجائے وہ  خارِ راہ۔ اس راہ کی رعایت سے’بسمل عظیم آبادی‘ بھی خوب کہہ گئے ہیں: 
رہروِ راہِ محبت رہ نہ جانا راہ میں 
لذتِ صحرا نوردی دوریِ منزل میں ہے 
جسے اپنا راستہ ناپنے کا مشورہ دیں وہ راہ پیما اور جو خود ہی ’پتلی گلی پکڑ لے‘ وہ راہ گرفت ہے۔ پھر زیبرا مجازاً ’راہ راہ‘ ہے کہ اُس کا دھاری دار جسم راہ در راہ کا نمونہ ہوتا ہے۔سچ تو یہ کہ فارسی زبان کی راہِ دراز دلکش و دل نشین نشاناتِ راہ سجی ہے۔ 
اب کچھ ذکر ہندی کا ہوجائے جس میں راہ کو ’پنتھ‘ کہتے ہیں۔ اردو میں ’ایک پنتھ دو کاج‘ مشہور محاورہ ہے، جس کا لفظی مطلب’ایک راہ جانا اور دو کام نبٹا آنا‘ ہے۔
اس محاورے کا فارسی مترادف ’بیک کرشمہ دو کار‘ ہے۔ اب اس ’پنتھ‘ کو خواجہ الطاف حسین حالی کے ہاں دیکھیں: 
روپ ہیں ہر ’پنتھ‘ میں تیرے الگ 
ہے کہیں فردوس کہیں ہے سورگ 
’پنتھ‘ سے’کٹّر پنتھی‘ کی ترکیب بھی ہے، جس کے معنی’ ٹھیٹھ مذہبی‘ اور’اپنے مسلک یا مذہب پر سختی سے جمے رہنے والا‘ ہیں۔  

مسافر اگر راہ رو، راہ گیر اور راہ نورد ہے تو اُس کا مال زادِ راہ و توشۂ راہ ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

ہندی میں راستے کے لیے ’سڑک‘ اور ’ڈنڈی‘ کے الفاظ بھی ہیں، اسی ڈنڈی کی نسبت سے کچا راستہ ’پگڈنڈی‘ ہے۔ واضح رہے کہ ’پگ‘ پاؤں کو کہتے ہیں، یوں پیدل آمد و رفت کے نتیجے میں کچی زمین پر اُبھر آنے والا راستہ ’پگڈنڈی‘ کہلاتا ہے۔ پاؤں کو ہندی میں ’ڈگ‘ بھی کہتے ہیں اور اس رعایت سے راستے کا ایک نام ’ڈگر‘ بھی ہے۔ 
سنسکرت میں راستے کو ’یوگ / योग‘ کہتے ہیں۔ اس ’یوگ‘ کا دوسرا روپ ’جوگ‘ ہے، اور جو اس راہ پڑ جائے وہ ’جوگی‘ ہو جاتا ہے۔
سنسکرت ہی میں راستے کے لیے ’پاتھ / पथ‘ کا لفظ بھی ہے۔ یہ لفظ انگریزی ’Path‘ کی اصل ہے۔ اسے آپ save path (محفوظ راستہ) اور footpath (پیدل راستہ) کی تراکیب میں دیکھ سکتے ہیں۔  
 ’فٹ پاتھ‘ کے لیے اردو زبان میں کوئی جامع لفظ نہیں البتہ پنجابی زبان نے پیش قدمی کرتے ہوئے ’فٹ پاتھ‘ سے ’فٹ پیری‘ وضع کیا ہے۔
دوسری طرف فارسی زبان ہے جس نے اس’فٹ پاتھ‘ کو سادہ و سلیس انداز میں ’پیادہ رو‘ پکارا ہے۔ اردو شاعری میں ’فٹ پاتھ‘ محض گذرگاہ نہیں بلکہ بے بسی و بے کسی کی علامت بھی ہے، اس بات کو ’سعید اختر‘ کے شعر سے سمجھیں: 
شہر کے فٹ پاتھ پر کچھ چبھتے منظر دیکھنا 
سرد راتوں میں کبھی گھر سے نکل کر دیکھنا 
عربی زبان میں راستے کے لیے بہت سے الفاظ آئے ہیں ان میں سے ایک ’صراط‘ ہے۔ ماہرین لسانیات کے مطابق اس ’لفظ‘ کی اصل عبرانی کا ’سراط‘ یا ’زراط‘ ہے۔ راستہ سیدھا ہو تو اسے ’صراط مستقیم‘ کہتے ہیں۔ نیز عربی میں ’مَحَجَّة‘ کا لفظ بھی اسی معنی میں برتا جاتا ہے۔  

پگ‘ پاؤں کو کہتے ہیں، یوں پیدل آمد و رفت کے نتیجے میں کچی زمین پر اُبھر آنے والا راستہ ’پگڈنڈی‘ کہلاتا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

دنیا کا طویل ترین سیدھا راستہ سعودی عرب میں ہے۔ ملک کے جنوب میں ’حرض‘ سے ’البطحاء‘ تک بنائی جانے والی 256 کلومیٹر طویل شاہراہ ’الطريق السريع ۱۰‘ (Highway 10) کے نام سے جانی جاتی ہے۔ اس طویل راستے میں کوئی موڑ یا چکر نہیں، اسی لیے اسے دنیا کی سب سے لمبی سیدھی سڑک قرار دیا گیا ہے۔
راستے کو ’طریق‘ بھی کہتے ہیں۔ اسے آپ ’الطريق السريع ۱۰‘ میں دیکھ چکے ہیں۔ ’طریق‘ سے لفظ ’طریقہ‘ ہے۔ اردو میں جب کہتے ہیں’یہ طریقہ درست یا نا درست ہے‘ تو اس سے مراد یہی ہوتی ہے کہ حصولِ مقصد کے لیے جو راستہ چُنا ہے وہ مناسب یا نامناسب ہے۔  
عربی میں راستے کو ’سبیل‘ اور مسافر کو ’ابن سبیل‘ بھی کہتے ہیں۔ ’سبیل‘ کو اردو میں ’برسبیل تذکرہ‘ کے جملے میں عام برتا جاتا ہے۔
اسی سبیل سے لفظ ’سَابِلۃ‘ بھی ہے، جس کے معنی چلتا ہوا راستہ ہے۔ اب چلتے راستے کی رعایت سے ’زکریا شاذ‘ کا شعر ملاحظہ کریں۔ 
یہ کیسے موڑ پر میں آ گیا ہوں 
کہ چلتا ہوں تو چلتا راستہ ہے 
 راستہ لمبا ہو تو’خُطُّ‘، واضح ہو تو ’نہج‘، نکلنے کا ہو تو ’مَنْفَذُ‘، بھاگ نکلنے کا ہو تو’مَخْرَج‘ اور پہاڑوں کے درمیان ہو تو ’دُرُبُ‘ کہلاتا ہے۔  

دنیا کا طویل ترین سیدھا راستہ سعودی عرب میں ہے (فوٹو:ٹوئٹر)

جب کہ پگڈنڈی کو’مَمَرُّ‘ کہتے ہیں۔
اس کے علاوہ راستے کے لیے’شارع‘ اور ’جادہ‘ کے الفاظ بھی آئے ہیں۔’شارع‘ کے معنی میں کافی وسعت پائی جاتی ہے۔ لفظ ’شریعت‘ بھی اسی ’شارع‘ سے متعلق ہے، کہ اس راہ کا مسافر منزلِ مراد پالیتا ہے۔ 
 ایک عرصے تک لفظ ’شارع‘ اور’شاہراہ‘ میں ’کنفیوژن‘ رہی کہ کس کا استعمال کہاں روا ہے۔ معلوم ہوا کہ دونوں ہم معنی الفاظ ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ’شارع‘ عربی  اور’شاہراہ‘ فارسی زبان سے متعلق ہے۔
رہی استعمال کی بات تو اس کی زندہ مثال ’سعودی شاہ فیصل بن عبدالعزیز‘ سے منسوب کراچی کی سب سے بڑی اور بارونق سڑک ہے، جسے ’شارع فیصل‘ اور ’شاہراہِ فیصل‘، دونوں طرح  لکھا جاتا ہے۔ ہمارے نزدیک اسے ’شارع فیصل‘ ہونا چاہیے کہ اسے سعودی عرب سے نسبت ہے۔  

شیئر: