Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں ’قتل عام‘ رکوانے کےلیے دباو بڑھایا جائے: ھسپانوی وزیراعظم

سپین اقوام متحدہ میں ایک قرارداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے (فوٹو: ایکس اکاونٹ )
ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کی جانب سے محصور فلسطینی علاقے میں آپریشن کے چند گھنٹوں بعد عرب لیگ کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غزہ میں ’قتل عام‘ رکوانے کے لیے دباؤ بڑھانے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ سپین غزہ کے اسرائیلی محاصرے کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ میں ایک قرارداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
عرب نیوز اور العربیہ کے مطابق ان کا کہنا تھا’غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ اور ناقابل قبول ہے، یہ بین الاقوامی قانونی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتینو گوتریس نے کہا ہمیں اب مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے جبکہ مصر کے صدر عبدالفتتاح السسی نے غزہ میں جنگ بندی  کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ تمام ضروری کوششیں کریں۔
انتینو گوتریس نے کہا ’ہم غزہ کی آبادی کی بار بار نقل مکانی کے کسی بھی سوال کو مسترد کرتے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا’ اسرائیل کی جانب سے زمینی کارروائیوں کو وسعت دینے کے مبینہ منصوبوں سے فکر مند ہیں۔‘
یہ سربراہی اجلاس ٹرمپ کے دورہ مشرق وسطی کے بعد ہو رہا ہے۔ امریکی صدر نے دوسری مدت کےلیے عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ اعلان کرکے ہنگامہ برپا کردیا تھا کہ امریکہ غزہ پر قبضہ کر سکتا ہے اور اسے مشرق وسطی کا ریویرا بنا سکتا ہے۔
اس منصوبے میں فلسطینوں کی نقل مکانی شامل تھی جسے عرب رہنماوں نے مسترد کیا۔ انہیں مارچ میں قاہرہ میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں علاقے کی تعمیر نو کےلیے ایک متبادل منصوبہ پیش کرنے پر مجبور کیا۔
عراق کے وزیر اعظم شیاع السوڈانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ’ بغداد خطے میں بحرانوں کے بعد تعمیرنو کی کوششوں میں مدد کےلیے ایک عرب فنڈ کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے غزہ کی تعمیر نو کےلیے 20 ملین ڈالر اور لبنان کے لیے بھی اتنی ہی رقم دینے کا وعدہ کیا۔
انہوں نے اس موقف کا اعادہ کیا کہ کسی بھی صورت غزہ سے شہریوں کی جبری نقال مکانی نا قابل قبول ہے۔
عراقی وزیر خارجہ فواد حسین کا کہنا تھا’ بغداد اجلاس غزہ کی تعمیر نو سے متعلق عرب لیگ کے سابقہ فیصلوں کی توثیق کرے گا۔
واضح رہے امریکی صدر کے منصوبے کے جواب میں  قاہرہ میں ہونے والی عرب سمٹ میں غزہ کی تعمیرنو کے لیے جو منصوبہ پیش کیا گیا وہ پانچ برسوں میں تین مراحل پر مشتمل ہے۔
دو برسوں پر مشتمل پہلے مرحلے میں 20 ارب ڈالر کی لاگت سے دو لاکھ گھروں کی تعمیر کی جائے گی۔ دوسرا مرحلہ جو ڈھائی برسوں پر مشتمل ہو گا اس میں بھی دو لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے اور غزہ میں ایک ایئرپورٹ تعمیر ہو گا۔
غزہ کو دوبارہ رہائش کے قابل بنانے کے اس منصوبے میں پانچ برس لگیں گے اور کُل 53 ارب ڈالر کا خرچ آئے گا۔
مصری منصوبے کے تحت، ایک گورننس اسسٹنس مشن غیرمعینہ عبوری مدت کے لیے غزہ میں حماس کی حکومت کی جگہ لے گا۔ انسانی امداد اور جنگ سے تباہ ہونے والی اس پٹی کی تعمیر نو کے لیے ذمہ دار ہو گا۔
جبکہ مصر اور اردن فلسطینی پولیس اہلکاروں کو غزہ میں تعیناتی کی تیاری کے لیے تربیت دیں گے۔

شیئر: