Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کا ابہا شہر، ’پہاڑوں کا سردار‘

زمانہ قدیم میں قیثاء اور ہیفاء کے نام سے ابہا شہر  پکارا جاتا تھا، تاریخ کی کتابوں میں اس کے نام سے متعلق مختلف آرا پائی جاتی ہیں، مؤرخین نے اس پر زور دیا ہے کہ ابہا کا نام قدیم زمانے سے چلا آرہا ہے۔ شاید اس نام کا بنیادی سبب یہ ہوسکتا ہے کہ جو سعودی عرب میں خوبصورتی اور قدرتی ذخائر موجود ہیں، اگرچہ ابہا شہر سیاحوں کو اپنی جانب ایک زمانے تک جاذب نہیں کرسکا لیکن یہ کئی سو برسوں سے قائم ہے اور سیاحت کے لیے ایک بہترین جگہ ہے۔
اس کے بارے میں مؤرخین کی آرا میں اختلاف ہے۔ مشہور مؤرخ حمد الجاسر کہتے ہیں کہ میں نے کسی معروف تالیف میں اس شہر کا نام نہیں دیکھا جو میں نے قدیم  شہروں کے محل وقوع  اور ان کی جگہ کے تعین کے بارے میں دیکھا، جبکہ اس کے نام کا نہ ملنا اس کے قدیم ہونے کی نفی نہیں کرتا،اس کا ذکر سب  سے پہلے قدیم کتاب (صفۃ جزیرۃ العرب) للھمدانی میں ملتا ہے۔
ابہا شہر ۔۔۔ اصلی تاریخ
بعض محققین کا خیال ہے کہ ابہا شہر کا پرانا نام "ایفا " ہے، یہی وہ مقام ہے جہاں  سے سبا شہر کی ملکہ بلقیس اللہ کے نبی سلیمان علیہ السلام کو ہدایا بھجواتی تھی، یہ شہر تاریخی اعتبار سے تجارت کا مرکز تھا، اس شہر کی قدیم تاریخ اسے عمارتوں اور قلعوں سے بھی ممتاز کرتی ہے۔ اس کی تاریخ سینکڑوں سال پہلے کی ہے، یہ شہر اپنے علاقے کا مشہور تجارتی مرکز تھا جہاں حجاز کے پہاڑوں اور تہامہ وغیرہ سے لوگ جمع ہوتے  تھے۔
تاریخی ذرائع اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اس شہر میں اب بھی ان قدیم قلعوں کی بقایا جات محفوظ ہیں اس کے پہاڑوں کی چوٹی پر تھے،ان میں قلعہ ذرہ، قلعہ ابو خیال، قلعہ الدقل اور قلعہ شمسان تھے، یہ شہر اس وقت ایک بستی جیسا تھا جس کا نام "مناظر" پڑچکا تھا۔ پھر ان میں اضافہ شروع ہوا اور یہ 50 بستیاں بن گئیں،ان میں زیادہ تر عمارتیں انوکھے فن تعمیر  سے بنائی گئی تھیں،اس وقت مکانات مٹی سے بنائے جاتے تھے اور ان کے اوپر نقش ونگار کیا جاتا تھا۔
شعراء اور ماہرین فن ابہا شہر کے بارے میں قصیدے کہنے لگے،جو ان کےلیےایک نمایاں شہر  ہے،اس کا کریڈٹ سعودی عرب کی قیادت کو جاتاہے،جس نے شہر  کو جاذب نظر بنانے کےلیے تعاون کیا،شہر کو فطرتی خوبصورتی کو لوٹادیا،اس پر برف باری کا ماحول   چارچاند کا سماں باندھ دیتا ہے،بارش اس کی خوبصورت خاموشی کو توڑ دیتی ہے۔
ابہا ۔۔۔ ایک اہم موڑ
شہر ابہا میں پچھلے کچھ عرصے کے دوران جو تبدیلی رونما ہوئی ہے ،جب سے 2007 میں شہزادہ فیصل بن خالد بن عبد العزیز کو عسیر خطے کا گورنر مقرر کیا گیا اس شہر میں جتنا کام ہوا ہے اسے بیان کرنے کے لیے الفاظ کم ہیں ، خیالات اور خوابوں کو حقیقت میں تبدیل کردیا گیا، تعمیرات اور کلچرل چیزوں کو پروموٹ کرنا اس کا  واضح ثبوت ہے ،  بلند وبالا پہاڑوں پر مشتمل یہ علاقہ انتہائی خوبصورت سیاحتی مقام میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
 ایک اہم سیاحتی شہر اور اس کے مضافات میں انفراسٹرکچر منصوبوں کی تکمیل ، اور اس کی تعمیر وترقی کے انجینئر شہزادہ فیصل بن خالد کی زیر نگرانی اس حیرت انگیز انجینئرنگ منصوبے کو  مکمل تعاون  حاصل رہا۔اس خطے میں ترقی کا سفر ختم نہیں ہوا ہے اب بھی قیادت کی توجہ کا مرکز ہے ، کیونکہ یہ شہر اب بھی  سیاحتی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے۔ اب بھی سیاحت کے بہت سارے پروجیکٹس اور منصوبے شروع کیے جاسکتے ہیں۔
عسیر  سیاحوں کی آمد کا مرکز" یہ پلان  2013  کے آخر میں  امیر فیصل  بن خالد  بن عبدالعزیز  نے پیش کیا  تھا،جس پر عملداری کےلیے  تین حصوں میں تقسیم کیا گیا،اس کا پہلا فیز 2014 میں مکمل ہوگیا ،جبکہ دوسرا 2015 میں مکمل ہوا، آخری اور فائنل فیز  2020 میں مکمل ہوا جس کے بعد عسیر کا علاقہ جس میں ابہا شہر بھی شامل ہے  سعودی عرب میں ایک بہترین سیاحتی علاقہ بن چکا ہے۔
امیر فیصل بن خالد بن عبدالعزیز  اس علاقے میں سیاحت کو مستقل بنیادوں پر دیکھنا چاہتے تھے، اسی لیے انہوں نے یہ پلان ترتیب دیا،اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ علاقہ اپنی فطرتی خوبصورتی  اور قدرتی مواقع کی وجہ سے  دیگر علاقوں سے  ممتاز ہوتا ہے،اس خطے کے انفراسٹرکچر کی ترقی کو فروغ دینا ، کچھ کام مکمل ہونے کے علاوہ  کئی پراجیکٹس  پر کام جاری ہے، جیسے جدید سڑکوں کانیٹ ورک  جو  عسیر کو  ملک کے تمام خطوں سے جوڑتا ہے۔
یہاں سے سعودی عرب کے مرکزی  شہروں اور خلیجی ممالک کےلیے پروازیں بھی شروع کی گئی ہیں،ابہا ایئر پورٹ اس پلان کے مکمل ہونے کے بعد تیار کیا گیا ہے،تاکہ ملکی اور غیرملکی  سیاحوں   کی کثیر تعداد اس طرف کا رخ کرسکے اور انہیں زیادہ سے زیادہ سہولت دی  جاسکے ،اس پلان میں حکومت کامیاب رہی  اور اب یہاں  کثیر تعداد میں سیاح اور زائرین  آتے ہیں ،یہاں کے ثقافتی اور قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
ابہا  کے پرکشش مقامات
ذرہ  اور الاخضر پہاڑ:اسے ابہا  میں سب سے مشہور سیاحتی  مقام سمجھاجاتا ہے،اس لیے کہ اس کی بلند چوٹیاں  اور خوبصورت پہاڑ اسے دیگر جگہوں سے ممتاز کرتے ہیں،یہ تہامہ کے بہت سے میدانی علاقوں اور وادیوں  سے خوبصورت ہے،اس لیے نیشنل ٹورزم کمپنی اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے ، اور اسے خطے میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا رہی ہے ، سیاحوں  اور مقامی افرادکی رہائش کےلیے مطلوبہ سہولیات فراہم کرنے  پر مکمل توجہ دی جارہی ہے۔
اس کی دیگر خصوصیات میں  یہاں ہر طرح کی سہولیات ،آرام کرنے کے مقامات  اسی طرح اعلی درجے کے ہوٹل ، مساجد، گاڑیوں کی پارکنگ کی جگہیں،چئیر لفٹ  وغیرہ اسی طرح  ایک وسیع شاہراہ جو ابہا سے گزرتی ہے اس کے ذریعے سیاح ابہا شہر  کے دلکش مناظر  دیکھتے ہیں۔
نیو ابہا سٹی:یہ ابہا کے مغرب  کی طرف ہے اس سے ابہا کی جھیل کے خوبصورت نظارے نظر آتے ہیں،اس علاقے کا سب سے  بڑا سیاحتی ہوٹل  بھی یہاں واقع ہے،اسی طرح  کچھ رہائشی  ٹاورز  بھی ہیں،یہ ان ہوٹلوں کے علاوہ ہیں جہاں چیئر لفٹوں کے ذریعے پہنچاجاتا ہے،یہاں فیملی اور بچوں کےلیے بہترین پانی   کے نظارے  بھی ہیں۔
السودہ:یہ علاقہ 2800 میٹر بلندی پر واقع ہے،یہ ابہا سے 20 کلومیٹر دور ہے،اسے گھنے درختوں  نے گھیرا ہوا ہے،یہ پورا سال اپنی سرسبز چوٹیوں کی وجہ سے مشہور ہے،یہاں 14 کیبل لفٹیں بھی لگی ہوئی ہیں، یہاں کا مشہور پارک شاہ عبدالعزیز پارک ہے،یہاں کی چیئر لفٹیں  تہامہ کے پہاڑوں  سے ملاتی ہیں ، ان سے گھومنے پھرنے والوں کو سہولت ہوتی ہے۔

شیئر: