سعودی نیشنل میوزیم نے سنیچر کو ریاض میں انٹرنیشنل میوزیم ڈے کی تقریبات کا انعقاد کیا جن کا عنوان ’تیزی سے بدلتی ہوئی کمیونیٹیزاورعجائب گھروں کا مستقبل‘ تھا۔
اس ایونٹ میں ثقافتی اور سعودی ورثے سے وابستہ ماہرین، دستکار اور شوقین افراد ایک ہی جگہ جمع تھے جس کے دوران انھیں باہمی مکالمے، ورکشاپس اور انٹر ایکٹیو سیشنز میں شرکت کا موقع ملا۔
مزید پڑھیں
-
سعودی شہری کا نجی میوزیم، جہاں 10 ہزار قدیم اشیا موجود ہیںNode ID: 885341
-
دمام کے میوزیم مملکت کی تاریخ اور ثقافت کو اجاگر کر رہے ہیںNode ID: 885660
-
سیرت نبوی میوزیم میں نئے ڈیجیٹل پلیٹ فارم اور پویلین کا افتتاحNode ID: 888972
عرب نیوز کے مطابق اس ایونٹ کا آغاز تیزی سے بدلتی کمیونیٹیز میں ورثے کی اہمیت سے ایک پینل گفتگو سے ہوا۔ اس کے بعد ’عجائب گھروں اور تبدیلی‘ کے موضوع پر ایک فکر انگیز سیشن کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر مقررین نے جدید معاشروں میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے جواب میں عجائب گھروں کو ان سے ہم آہنگ کرنے کے طریقوں اور ان تبدیلیوں کے لیے خود کو تیار کرنے کی اہمیت پر سیر حاصل بحث کی۔
اس ایونٹ کی خاص بات ’سعودی داستان گوئی اور عجائب گھروں میں پرفارمنگ آرٹس‘ کے موضوع پر ہونے والا وہ انٹرایکٹیو سیشن تھا جس میں بیانے کی قوت پر زور دیا گیا۔
بتایا گیا کہ کس طرح ثقافتی شناخت کو محفوظ رکھتے ہوئے نوجوان نسل تک منتقل کیا جا سکتا ہے۔
اس سیشن میں وضاحت کی گئی کہ میوزیم فعال پلیٹ فارم بن کر اس غیر محسوس میراث کو جس میں، اس (میراث) کو تجربے میں لانا والا شخص خود کو ڈوبا ہوا محسوس کرے، یکجا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ایک اور پینل گفتگو میں جس کا عنوان ’ثقافتی میراث میں ٹیکنالوجی کے چیلنج‘ تھا، ان جدید طریقوں کی تلاش کی گئی جن میں ڈیجیٹل ڈیوائسز اور ٹولز سے ورثے کی نہ صرف حفاظت کی جا سکتی ہے بلکہ اسے شیئر کر کے دوسروں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
اس عنوان پر ’ہنر اور ٹیکنالوجی: ڈیجیٹل آرٹ کے ذریعے کہانی مرتب کرنا‘ کے ذیل میں ایک ورکشاپ بھی ہوئی جہاں شرکا نے روایتی ہنرمندی اور جدید ڈیجیٹل طریقوں کے اتصال کا معائنہ کیا۔
پورے سیشن میں شرکا نے کمیونٹی کی شرکت کی اہمیت پر بھرپور زور دیا اور کہا کہ تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں تعلیمی، تخلیقی اور ثقافتی اختراع کے لیے میوزیم کا کرادر بہت اہم ہے جہاں سب لوگ اکٹھے ہوتے ہیں۔
اس ایونٹ میں میوزیم کے حوالے سے دیگر پینل اور ورکشاپس بھی منعقد کی گئیں جن میں شناخت کے تحفظ اور موجود دور کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں عجائب گھروں کے بدلتے ہوئے کردار پر بحث کی گئی۔