Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صبیا: وادیوں اور پہاڑوں پر مشتمل تاریخی شہر

ہاں صنعتی علاقے، گاڑیوں کے شورومز، گودام، ورکشاپس وغیرہ بنائی جارہی ہیں۔ فوٹو: الرجل
یاقوت الحمدی نے معجم البلدان میں صبیا کے بارے میں لکھا ہے کہ صبیا مخلاف کے حکمرانوں کا گاؤں ہے۔ یہ زمانے قدیم میں ایک گاؤں تھا جو بعد میں بڑے شہر میں بدل گیا، اس کی وجہ تسمیہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس علاقے میں ایک عورت رہتی تھی جس نے پانی کے لیے ایک کنواں کھود رکھا تھا، اس لیے اس جگہ کا نام صبیا پڑ گیا۔ 
صبیا ایک قدیم شہر ہے۔ اس نے تاریخ کے مختلف ادوار دیکھے ہیں۔ سعودی عرب کے قیام سے قبل اس شہر نے حرمین شریفین کی حفاظت اور سعودی عرب کے قیام کے لیے بادشاہ عبدالعزیز بن عبدالرحمان آل سعود کی کوششوں کو دیکھا۔
صبیا سعودی عرب کے جنوب مغرب میں واقع  نجران  کا سب سے مرکزی علاقہ ہے۔ یہ بحیرہ احمر کے مشرقی ساحل سے شروع ہوتا ہے اور سراوت کی پہاڑیوں تک جاتا ہے۔ یہ شہر متعدد سرسبز پہاڑی حصوں سے ڈھکا ہوا ہے۔ اس کی کئی ندیاں سمندر میں گرتی ہیں۔ شہر کی ساحلی چٹانین سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوتی ہیں۔

ورثہ اور یادگاریں

صبیا کو قدیم گاؤں اور تاریخی تہذیب کا شہر سمجھا جاتا ہے۔ یہ بہت عرصہ پہلے سے جانا جاتا ہے، آج بھی بہت سے آثار قدیمہ اور تاریخی مقامات سے مالا مال ہے، جس میں قلعے وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح  قدیم زمانوں میں ملنے والی مختلف یادگاریں بھی یہاں دفن ہیں۔

صبیا کے کچھ مشہور اور تاریخی مقامات:

ابودنقور شہر: یہاں صبیا کے اہم تاریخی ورثے موجود ہیں۔ اس کے اطراف السبخہ  گاؤں ہے، جہاں بے شمار قبروں کے آثار نظر آتے ہیں۔ یہ یہاں کے رہائشیوں کی قبروں کے نشانات ہیں۔
عثر التاریخیہ شہر: عثر التاریخیہ شہر صبیا کا سب سے اہم اور مشہور تاریخی علاقہ ہے۔ یہ پورے جازان ریجن میں بھی مقبول ہے۔ بحیرہ احمر کے کنارے واقع اس شہر کی شہرت قدیم زمانے سے ہے۔ یہاں عرب کا ایک مشہور بازار لگتا تھا۔ یہاں محققین کو کرنسی  اور سونے کے سکے  بھی ملے تھے۔
مشلحہ گاؤں: یہ گاؤں مختلف تاریخی آثار کی وجہ سے صبیا میں پہچانا جاتا ہے۔ اسے چار سے چھ ہزار سال قدیم سمجھا جاتا ہے۔ یہاں پر ایک چوکور حصے میں پتھروں سے نمائش بنائی گئی تھی، جسے بعد میں دریافت گیا۔

صبیا معاشی لحاظ سے مضبوط ہے۔ فوٹو: الرجل

صبیا میں سیاحت

صبیا اپنی آب و ہوا کی وجہ سے سیاحوں میں مشہور ہے، ااور یہ دیگر سیاحتی مقامات سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ یہاں دلکش سیاحتی مقامات، پارکس اور کئی اہم جغرافیائی مقامات موجود ہیں۔ اسے السروات نامی پہاڑی سلسلہ  ڈھانپتا ہے۔
اس کے ساحلی مقامات بھی بڑے پرکشش ہیں یہ بحر احمر پر واقع  ہیں،اس میں کچھ ریتلے ساحل بھی ہیں، سیاح یہاں مختلف رنگوں کی چٹانوں کے مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
صبیا کے مغرب میں راس الطرفہ نامی ایک خوبصورت علاقہ ہے۔ یہ سیاحت کے لیے بڑا مشہور ہے۔ یہ 45 کلومیٹر تک سمندر کے اندر واقع ہے۔ یہاں غوطہ خوری، جہاز رانی اور ماہی گیری وغیرہ کی جاتی ہے۔ یہاں کی رنگین چٹانین سیاحوں کو اپنی جانب مائل کرتی ہیں۔ ماہی گیری کے شوقین اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔

اس خطے کی ترقی ایک سرمایہ کار کے ذریعے کی گئی ہے۔ فوٹو: الرجل

معاشی خوشحالی

صبیا معاشی لحاظ سے مضبوط ہے۔ یہ  خادم حرمین شریفین اور ولی عہد  کی نگرانی اور جازان کے امیر محمد بن  ناصر بن عبدالعزیز کی زیرنگرانی ترقی کررہا ہے۔ اس کی واضح مثال صبیا میں بننے والے منصوبے کی تکمیل ہے۔ اس خطے کو صنعتی  شہر میں تبدیل کر دیا ہے۔
دستیاب معلومات کے مطابق یہاں 2000 سے زائد  پوائنٹس بنائیں جائیں گے۔  یہاں صنعتی علاقے، گاڑیوں کے شورومز، گودام، ورکشاپس وغیرہ بنائی جارہی ہیں۔ اس شہر میں مزدوروں اور سرکاری ملازموں کی رہائش گاہوں کا انتظام، بازار اور دیگر سہولیات مہیا کی جارہی ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء کے لیے الگ سے بازار قائم کیے جا رہے ہیں۔
صبیا شہر علاقے کے دیگر  شہروں سے کئی حوالوں سے ممتاز ہے۔ یہ علاقہ شمال سے جنوب کے درمیان  واقع ہے، جو اسے خاص بناتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قدیم زمانے سے یہ تجارت کا مرکز بناہوا ہے۔ یہاں کا مشہور بازار  پیر کو لگتا ہے جہاں علاقے کے لوگ خرید و فروخت کے لیے آتے ہیں۔ یہ اس علاقے کے بڑے بازاروں میں سے ایک ہے۔ یہاں پورے ملک سے تاجر آتے ہیں اور تجارتی سرگرمیاں تیز ہوتی ہیں۔

شیئر: