Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الجبیل: مچھلیوں اور موتیوں کے شہر سے عالمی صنعتی شہر تک کا سفر

ابن محیا کو جبیل کا پہلا امیر مقرر کیا گیا اور غوطہ خوری کے میدان میں لوگوں کو مہارت دینے کی تربیت دی گئی (فوٹو: ٹوئٹر)
جبیل کے باشندے پرانے زمانے سے ماہی گیری اور موتیوں کی تجارت کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں اس کے علاوہ غوطہ خوری کے لیے بھی مشہور ہے چنانچہ اس شہر نے  ماضی کی روایت کے ساتھ ساتھ  جدید ٹیکنالوجی اور جدت کو جمع کیا ہے۔
ماضی میں جبیل کے بازار مچھلی اور موتیوں سے بھرے ہوتے تھے۔ اب یہ شہر ماہی گیری کے لیے جہاز بھی بناتا ہے۔
 جبیل: 12 سو سال کی تاریخ
 جبیل شہر کو قدیم زمانے میں  موتی کی منڈیوں اور ماہی گیری کی برتنوں کی مشہور صنعت کے ذریعہ شہرت حاصل تھی ، اور اس شہر کا نام  شہر کے شمال مشرق میں واقع سمندر کنارے پہاڑ کی نسبت سے رکھا گیا ہے، جو اس کا ایک خاص نشان ہے جو براہ راست سمندر پر واقع ہے لہذا یہ شہریوں کے لئے ایک اہم مقام تھا  جس کا رخ مشرقی خطے کے لوگوں نے کیا۔ 

 

جبیل کی تجارتی بندرگاہ قائم ہونے تک پہاڑ باقی رہا۔ اب تو پہاڑ کے صرف معمولی نشانات ہی باقی رہ گئے ہیں۔
چار ماہ تک تحقیقاتی ٹیموں کی کاوشوں کے نتیجے میں جبیل انڈسٹریل کالج کے رہائشی علاقے جبیل شہر کے شمال میں ایک مکمل تاریخی شہر دریافت ہوا۔
 تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک کمرہ دریافت کیا جو کئی میٹر کی گہرائی میں بنا ہوا تھا اور وہ صرف دیواروں، کمرے اور بکھرے ہوئے پتھروں تک ہی محدود نہیں تھے  بلکہ ان میں چند برتن اور دیگر برتنوں کے ٹکڑے بھی شامل تھے، جو ہزاروں کی تعداد میں تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ اسلام سے قبل کی ایک مکمل بستی معلوم ہوتی ہے۔
 جبیل میں اس وقت نیا دور شروع ہوا،جب علاقے میں امن وسلامتی کا رنگ بھرنے شاہ عبد العزیز قطیف پہنچے اور لوگ ان کے پاس استقبال کرنے اور مبارکباد دینے کے لئے جوق در جوق آئے۔
اس کے علاوہ شاہ عبدالعزیز کو جبیل کے دورہ کرنے کی دعوت دی گئی جس کی انہوں نے ہامی بھر لی چنانچہ 1331 ہجری میں ان کا دورہ ہوا۔

  وژن 2030 میں جبیل شہر کو بھی شامل کیا گیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

ابن محیا کو جبیل کا پہلا امیر مقرر کیا گیا اور غوطہ خوری کے میدان میں لوگوں کو مہارت دینے کی تربیت دی گئی جس میں لوگ  پہلے سے ماہر تھے اور اب بھی  انہیں اس میں مہارت حاصل ہے۔
 جہاں تک جہاز سازی کی بات ہے جو ماضی میں جبیل کے لوگوں کی خصوصیت تھی لیکن وہ صنعت کو نامکمل انداز میں پورا کرتے تھے لیکن اب وہ صورت حال نہ رہی اب جبیل جدید بحری جہاز کی فیکٹریوں سے بھر گیا جو خلیج کی سطح پر اس قسم کی بحری جہاز تیار کرسکتا ہے، جس کا معیار بہترین اور اعلی  ہے۔
چنانچہ لوگوں نے جہاز سازی کے میدان میں مزید مہارت حاصل کی جس کی وجہ سے آج وہ اس میدان میں آگے ہیں۔

 جبیل اور اس کا نمایاں مقام

مشرقی خطے میں جبیل ایک الگ مقام ہے جس نے اس خطے کو سیاحوں  کا مرکز بنایا ہے، لہذا جبیل اس خطے میں آنے والے بہت سارے سیاحوں کی دلچسپی اور توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ چاہے وہ مقامی باشندے ہوں یا سیاح،  ہر ایک اسے عالمی صنعتی مرکز سمجھتا ہے۔
 جبیل کے صنعتی شہر میں آٹھ اور خود جبیل میں 20  پارک ہیں جو سیاحوں کےلیےبنائے گئے ہیں۔ یہ پارکس اور باغات آنے والوں کو بہت سی سہولیات  فراہم کرتے ہیں۔ شہر میں بہت سے جزیرے بھی ہیں جن میں خاص طور پر ’جنہ جزیرہ ، جیریڈ اور کرن‘ شامل ہیں۔

 جبیل اور تاریخی مقامات

 بہت سے آثار قدیمہ جبیل میں پائے جاتے ہیں جیسےالجبل البحری، جبیل کسٹم سائٹ، اور مردومہ برائے آثار قدیمہ جو جبیل انڈسٹریل سٹی میں واقع ہے جسے ایک بہت اہم آثار قدیمہ شمار کیا جاتا ہے۔ اسے 2011 میں دریافت کیا گیا ہے، اور جبیل چرچ جو جبیل  کے شمال میں واقع ہے جسے 1986 میں دریافت کیا گیا تھا۔

 جبیل کے صنعتی شہر میں آٹھ اور خود جبیل میں 20  پارک ہیں جو سیاحوں کےلیےبنائے گئے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

 جبیل میں مشہور مارکیٹیں ہیں جیسے مشہور القطیف سٹریٹ مارکیٹ جو50 سال پرانی ہے اس  مارکیٹ میں خواتین کی مصنوعات فروخت کی جاتی ہیں جسے خواتین کی پہلی مارکیٹ ہونے کا امتیاز بھی حاصل ہے۔
  وژن 2030 میں جبیل کو بھی شامل کیا گیا ہےجس کی وجہ سے سیاحت اور تعمیر وترقی کے میدان میں بہتری آ رہی ہے۔
اس کے ساتھ معیار زندگی میں بہتری لانے کے لئے ترقی اور سیاحت کے فروغ کی طرف تیز ترین اقدامات دیکھنے میں آ رہے ہیں، یقینا اس کی وجہ خادم الحرمين شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کی حمایت اور اس شہر کی طرف خصوصی توجہ ہے۔

شیئر: