Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی تاریخ کی سب سے بڑی نجی فوجی صنعتی ڈیل

ایڈوانس الیکٹرونکس کمپنی (اے ای سی) کی خریداری 2021 کے پہلے چارماہ میں متوقع ہے۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عربین ملٹری انڈسٹریز (سامی) دفاع، توانائی، آئی سی ٹی اور دفاعی سروسز فراہم کرنے والی کمپنی خریدنے جا رہی ہے جو کہ نجی ملٹری انڈسٹریز کی  سب سے بڑی ڈیل ہے۔
سامی کی جانب سے ایڈوانس الیکٹرونکس کمپنی (اے ای سی) کی خریداری 2021 کے پہلے چارماہ میں متوقع ہے۔
سامی جو کہ سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کا ذیلی ادارہ ہے، کی جانب سے پیر کو یہ اعلان کیا گیا۔
سامی کے چیئرمین احمد الخطیب نے سعودی پریس ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ’اے ای سی کو سعودی عرب کی ملٹری انڈیسٹریز کے ’تاج کا ہیرا‘ یعنی اہم ترین حصہ سمجھا جاتا ہے اور دفاعی شعبے میں ہونے والے اقدامات بھی یہیں سے طے ہوتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ سامی اور اے ای سی کی مشترکہ کوششوں سے مقامی سطح پر دفاعی ایکوسسٹم بنا لیا جائے گا جس کے آنے والے سالوں میں دیرپا اثرات قومی معیشت پر مرتب ہوں گے۔
یہ معاہدہ ویژن 2030 کے اس ضمن میں ہو رہا ہے کہ جس میں 50 فیصد تک فوجی سامان مقامی سطح پر تیار ہو۔ اس وقت اے ای سی کے 85 فیصد ملازمین سعودی ہیں جن میں 500 انجینئرز بھی شامل ہیں۔
اس سے سامی کے اس سٹریٹیجک پلان کو بھی تقویت ملتی ہے کہ اپنے بزنس کو بڑھائے اور دفاعی الیکٹرونکس کے شعبے میں بھی داخل ہو۔
اے ای سی مقامی سطح پر دفاعی سامان کی تیاری کے سلسلے میں سعودی حکومت کا اہم حصہ رہا ہے۔ خطیب کا کہنا تھا ’یہ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی ان کوششوں میں معاون ہے جو سامی کے ذریعے ٹیکنالوجی کو لوکلائز کرنے کے ساتھ ساتھ تزویراتی معاشی شراکت داری کے لیے ہو رہی ہیں۔‘
اے ای سی 1988 سے فوجی صنعت سے وابستہ ہے۔ اس کے 100 سے زائد سٹریٹیجک پارٹرز ہیں اور اس نے کامیابی سے 1000 سے زائد منصوبے بھی مکمل کیے ہیں۔
اس کی سیلز میں آہستہ آہستہ اضافہ بھی دیکھا گیا ہے۔ 2019 میں اس کا ریونیو دو اعشاریہ 32 بلین سعودی ریال تک پہنچا تھا جو 2017 اور18 کے مقابلے میں زیادہ تھا۔

 

اے ای سی کے سی ای او عبدالعزیز الدوایلج کا کہنا تھا ’سامی کی ایس ای سی کے سٹاک کا حصول اگلے پانچ سالوں میں اپنے اہداف اور سٹریٹیجک منصوبوں تک پہنچنے میں ہماری مدد کرے گا‘
سامی سعودی عرب کی ان کلیدی کوششوں میں شامل رہا ہے جو اپنے طور پر دفاعی مصنوعات کی تیاری کے ضمن میں ہوئیں جن میں ایروناٹکس، زمینی نظام، اسلحہ، میزائل اور دیگر دفاعی ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔
پیر کو الاخباریہ کو دیے جانے والے انٹرویو میں الخطیب نے بتایا کہ سعودی عرب دفاعی معاملات پر زیادہ خرچ کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے، ہر سال 20 ارب ڈالر سے زائد کے دفاعی آلات، مرمت کا سامان وغیرہ خریدا جاتا ہے۔
’ڈیفنس سسٹم کی 30 سے 40 فیصد لاگت الیکٹرانک انڈسٹریز پر مشتمل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ مملکت اور دنیا میں اس کے لیے میدان بہت وسیع ہے اور اس معاہدے سے مملکت کے ویژن کے مطابق سامی کے سٹریٹیجک مقاصد پورے ہوں گے‘

شیئر: