Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مُردوں کو جلانے پر سری لنکن مسلمانوں کا احتجاج ’صدمے سے دوچار ہیں‘

مسلمان مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں کورونا سے ہلاک افراد کو دفنانے کی اجازت دی جائے (فوٹو: اے ایف پی)
سری لنکا میں ہر چند دن بعد مسلمان اس امید کے ساتھ سڑکوں پر نکلتے ہیں کہ ان کے احتجاج سے حکومتی قواعد و ضوابط تبدیل ہوں گے اور ان کو کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کو دفنانے کی اجازت مل جائے گی۔
عرب نیوز کے مطابق کورونا وائرس کی وبا سے پہلے بدھ مت اور ہندو اکثریتی گروپوں کے لیے مسلمانوں کے دفنانے کی آخری رسومات کوئی مسئلہ نہیں تھا، جو اپنے مُردے جلاتے ہیں۔
حتیٰ کہ جب وبا گذشتہ برس مارچ میں سری لنکا پہنچی تو سری لنکا کی وزارت صحت نے ایک نوٹی فیکیشن کے ذریعے مسلمانوں کو کورونا وائرس سے ہونے والے افراد کو دفنانے کی اجازت دی تھی۔
تاہم اب سب کچھ بدل چکا ہے، نگومبو شہر میں کورونا کی وبا سے جب محمد جمال نامی ایک شخص 30 مارچ کو ہلاک ہوئے تو ان کے بیوی بچوں کی مرضی کے بغیر ہسپتال کے عملے نے ان کی لاش کو جلا دیا۔
کورونا وائرس سے متعلق حکومتی قواعد و ضوابط 11 اپریل کو اپڈیٹ ہوئے جس میں کہا گیا کہ مذہب سے قطع نظر کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے تمام افراد کو جلایا جائے۔
اتوار کو انسانی حقوق کی کارکن شرین سرور نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’سری لنکا کے مسلمان موت سے خوفزدہ نہیں تاہم وہ مُردے کو زبردستی جلانے کی وجہ سے صدمے سے دو چار ہیں۔‘

سری لنکا میں کورونا وائرس سے ہلاک پہلے مسلمان کی لاش کو خاندان کی اجازت کے بغیر جلایا گیا (فوٹو: اےا یف پی)

سری لنکا کے بڑے شہروں میں حکومت کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج ہوئے ہیں۔ اتوار کو تامل اکثریتی علاقے کلیونوچی میں جبری طور پر کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کو جلانے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا جبکہ دوسرا مظاہرہ کولمبو میں مُردوں کو جلانے کے مرکزی مقام پر ہوا۔
بیرون ممالک بھی سری لنکن شہری احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں جن میں سے ایک حال ہی میں واشنگٹن میں بھی ہوا۔
بین الاقوامی اداروں سمیت اسلامی تعاون تنظیم، یورپی یونین، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اداروں نے سری لنکن حکومت کو کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کو جلانے کی پالیسی پر نظرثانی کی بارہا اپیلیں کی ہیں۔
سری لنکا کے سابق سوشل امپاورمنٹ کے وزیر سید علی ظاہر مولانا کے مطابق دباؤ کی وجہ سے حکومت نے ماہرین کی 11 رکنی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو قواعد و ضوابط پر نظر ثانی کرے گی۔

حکومت نے کہا ہے کہ مذہب سے قطع نظر کورونا سے ہلاک ہونے والے تمام افراد کو جلایا جائے (فوٹو: اے ا یف پی)

دوسری جانب ملک کی سپریم کورٹ نے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کو جلانے کے خلاف مسلمانوں کی جانب سے دائر 11 درخواستیں رد کر دی ہیں۔
دی کالج آف کمیونٹی فزیشن آف سری لنکا اور دی سری لنکا میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ دستیاب سائنسی معلومات کی بنا پر سخت قواعد و ضوابط کے تحت مُردوں کو دفنانے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
تاہم وزارت صحت کے زیادہ تر ماہرین کا کہنا ہے کہ مُردوں کو جلانا کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کا ایک محفوظ طریقہ ہے۔

شیئر: