Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مریض نمبر206 سری لنکا میں کورونا کا ذمہ دار'

دنیش پراساد پر 1100 کورونا مریضوں کو متاثر کرنے کا الزام ہے (فوٹو: اے پی)
سری لنکا کے مریض نمبر 206 کو ملک میں آدھے سے زیادہ کورونا کیسز کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے، تاہم مریض نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سری لنکا کے تقریباً دو ہزار 600 کورونا کیسز میں سے زیادہ تر کا ذمہ دار ’مریض نمبر 206‘ کو ٹھہرایا گیا ہے جس  کی شناخت کئی ماہ تک پوشیدہ رکھی گئی۔
کئی مہینے پس پردہ رہنے کے بعد دنیش پراساد منظر عام پر آ کر ان الزام کو جھوٹ ثابت کرنے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ دنیش کا کہنا ہے کہ ان کی نشے کی عادت کی وجہ سے اننتظامیہ نے ان پر کورونا پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔
’میں یہ قبول ہی نہیں کر سکتا کہ میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو متاثر کرنے کا ذمہ دار ہوں، جن میں نیوی کے اہلکار بھی شامل ہیں۔‘
اپریل میں جب 33 سالہ دنیش کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تو نیوی سیلرز نے ان کے گاؤں پر چھاپہ مارا اور دنیش سے ملنے والے تمام لوگوں کو قرنطینہ میں رہنے کو کہا۔ اس واقعے کے بعد 11 سو افراد کورونا کا شکار ہو گئے جس کا ذمہ دار حکام نے دنیش کو ٹھہرایا۔
دنیش کا گاؤں دارالحکوت کولمبو سے 19 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ حکومتی عہدیدار 11 سو کورونا متاثرین کا ذمہ دار دنیش کو ٹھہراتے ہیں جن میں 900 نیوی سیلرز بھی شامل ہیں۔
کورونا کا شکار ہونے سے پہلے دنیش رکشہ چلاتے تھے، لیکن اب ان الزامات کے بعد سے ان کا کام بے حد متاثر ہوا ہے۔
’کوئی بھی مجھے کام نہیں دیتا جب انہیں معلوم ہوتا ہے کہ میں مریض نمبر 206 ہوں۔‘
دنیش پراساد کی طرح جنوبی کوریا میں بھی ’مریض نمبر 31‘ کو کورونا پھیلانے کا ذمہ دار ٹھرایا گیا تھا۔ مریض نمبر31 مبینہ طور پر ایک خفیہ چرچ کمیونٹی میں وائرس پھیلانے کی وجہ بنی تھیں۔ وہ اس کمیونٹی کی پہلی رکن تھیں جن کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔

 دنیش پراساد سری لنکا میں ’مریض 206‘ کے نام سے جانا جاتا ہے (فوٹو: اے پی)

سری لنکن حکام کے مطابق 5 اپریل کو گاؤں کے مکینوں نے دنیش کو چوری کے الزام میں پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا۔ پولیس سٹیشن پہنچتے وقت دنیش کو بخار کے علاوہ ٹانگ پر چوٹ بھی لگی تھی جس کے باعث قریبی ہسپتال میں داخل کروا دیا گیا۔ ہسپتال میں دنیش کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا جس کے بعد وہ 31 دن کے لیے ہسپتال میں داخل رہے۔
دنیش نے قریبی گاؤں کے ایک گھر میں گھس کر ناریل چوری کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ انہیں بیچ کر ہیروئین خرید سکے۔ دنیش نے فی الحال ان الزامات کی تردید نہیں کی۔
دنیش کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد، ان کے دوستوں، ایک سو سے زیادہ محلے داروں اور دنیش کو حراست میں لینے والے پولیس اہلکاروں کو اپنے گھروں میں قرنطینہ کرنے کا حکم دے دیا گیا تھا۔
اس کے بعد وائرس تیزی سے گنجان آباد علاقوں میں پھیلنا شروع ہو گیا جس کے بعد نیوی کی ٹیم ہیلتھ ورکرز کی مدد کے لیے بھیجی گئی۔

دنیش پراساد اکتیس دن تک ہسپتال میں رہنے کے بعد صحتیاب ہوا (فوٹو: اے پی)

جیسے ہی نیوی کی ٹیم علاقے میں پہنچی تو لوگ ڈر کے مارے ادھر ادھر بھاگنا شروع ہو گئے جن میں دنیش کے ملنے والے بھی شامل تھے۔ حراست میں لیے گئے افراد میں سے 16 کا ٹیسٹ مثبت آیا۔ اس واقعے کے دو ہفتے بعد، نیوی کے وہ اہلکار بھی کورونا کا شکار ہو گئے، جنہوں نے آپریشن میں حصہ لیا تھا۔
نیوی کے ترجمان نے دفاع میں کہا کہ آپریشن میں شامل نیوی کے تمام اہلکاروں نے حفاظتی تدابیر اپنائی تھیں اور آپریشن کے 21 دن کے بعد خود کو آئسولیشن میں بھی رکھا تھا۔
دنیش نے اے پی کو بتایا کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ ہسپتال میں داخل رہنے سے ان کی ہیروئن کا نشہ کرنے کی عادت ختم ہو گئی ہے۔
’اب میں نے نشہ کرنا مکمل طور پر چھوڑ دیا ہے، سگریٹ تک نہیں پیتا۔ ہمیشہ اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارتا ہوں، اچھا محسوس ہوتا ہے۔‘ 

شیئر: