گڑھے مردے اکھاڑنے کا محاورہ سنا تو تھا مگر براڈ شیٹ کے معاملے پر خوب صادق آ رہا ہے۔
سنہ 2000 میں ایک تازہ تازہ اور مشکوک کمپنی کے ساتھ اس وقت کی تازہ تازہ فوجی حکومت ایک مشکوک معاہدہ کرتی ہے جس کے ذریعے سیاستدانوں اور سرکاری اہلکاروں کے بیرونِ ملک اثاثوں کی خبر آنی تھی۔
اثاثے تو کیا آتے الٹا سابق وزیراعظم کو ایک معاہدے کے تحت باہر بھیج دیا گیا اور یہ معاہدہ منسوخ ٹھہرا وہ بھی قانونی ضروریات پوری کیے بغیر۔ پھر جب مقدمہ بازی شروع ہوئی تو ایک جعلی شخص کو 2008 میں ادائیگی کر دی گئی۔
مزید پڑھیں
-
براڈ شیٹ: جسٹس (ر) عظمت سعید انکوائری کمیٹی کے سربراہNode ID: 534386
-
براڈشیٹ کے معاملے سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں: عمران خانNode ID: 534776