Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے اثاثے 2025 تک چار ٹریلین ریال ہو جائیں گے‘

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جو پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی مجلس انتظامیہ کے سربراہ بھی ہیں 2021 سے 2025  کے لیے فنڈ کی نئی حکمت عملی پیش کی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے اور العربیہ نیٹ کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے اتوار کو سعودی عرب کے ریاستی فنڈ کی نئی حکمت عملی پیش کرتے ہوئے کہا کہ’ اس کا مقصد پائدار ترقی کا حصول اور معیار زندگی بلند کرنا ہے‘۔ 
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے اثاثے 2030 میں 7.5 ٹریلین ریال سے زیادہ ہوں گے‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’فنڈ کی نئی حکمت عملی، اقتصادی شرح نمو، معیار زندگی کی بلندی اور مختلف روایتی و جدید شعبوں میں پائدار نیز ہمہ جہتی ترقی کے تصور پر مبنی ہے۔ اس سے وطن عزیز کی امنگیں پوری ہوں گی‘۔ 
ولی عہد کا کہنا تھا کہ’ نئی حکمت عملی کے تحت فنڈ کا مقصد یہ ہے کہ 2025 کے آخر تک اثاثوں کا حجم 4 ٹریلین ریال سے زیادہ ہوجائے اور بالواسطہ یا بلاواسطہ 1.8 ملین نئی اسامیاں حاصل ہوں‘۔ 
انہوں نے کہا کہ’ آئندہ پانچ برسوں کے دوران نئے شعبوں میں 2 ٹریلین ریال لگائے جائیں گے جس سے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے مجموعی اثاثے نئے شعبوں میں تین ٹریلین ریال تک پہنچ جائیں گے۔ اس سے قومی معیشت کا دائرہ وسیع ہوگا‘۔ 
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’ ریاستی فنڈ قومی معیشت پر سالانہ کم از کم 150 ارب ریال خرچ کرے گا۔ آئندہ 5 برسوں کے دوران یہ خرچ بڑھایا جاتا رہے گا‘۔ 
’ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ، پرائیویٹ سیکٹر کو اہم ترین شریک مانتا ہے۔ اس سے متعدد کامیابیاں جڑی ہوئی ہیں۔ فنڈ پرائیویٹ سیکٹر کو مزید مواقع مہیا کرے گا‘۔ 

پبلک انویسٹمنٹ فنڈ  اقتصادی و سرمایہ کاری کی کامیابیاں حاصل کرچکا ہے۔(فوٹو سبق)

انہوں نے بتایا کہ ’آئندہ پانچ برسوں کے دوران فنڈ کی کمپنیوں اور منصوبوں میں قومی حصہ کا تناسب 60 فیصد تک ہوجائے گا‘۔ 
محمد بن سلمان نے کہا کہ’ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نہ صرف یہ کہ سعودی عرب کا انویسٹمنٹ ونگ ہے بلکہ یہ ایک طرح سے سعودی عرب بلکہ پوری دنیا کا مستقبل ہے۔ ہمارا نصب العین یہ ہے کہ سعودی عرب جدید انسانی تمدن کا قافلہ سالار ہو‘۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’پبلک انویسٹمنٹ فنڈ عظیم الشان اقتصادی و سرمایہ کاری کی کامیابیاں حاصل کرچکا ہے۔ اہم سٹراٹیجک اہداف تک رسائی حاصل کرچکا ہے‘۔

آئندہ پانچ برسوں مایں فنڈ کی کمپنیوں اور منصوبوں میں قومی حصہ کا تناسب 60 فیصد تک ہوجائے گا۔ (فوٹو سبق)

’سعودی عرب کو دنیا کے نقشے پر نمایاں مقام دلا چکا ہے۔ اس کی حیثیت طاقتور ریاستی فنڈ کی ہے۔ یہ متعدد منڈیوں میں بھاری سرمایہ لگانے اور اسے بہترین انداز میں چلانے کی صلاحیت رکھتا ہے‘۔ 
شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ’ فنڈ کی حکمت عملی کا مقصد سعودی وژن 2030 کے اہداف کی تکمیل ہے۔ یہ کام فنڈ کے اثاثے بڑھا کر نئے شعبے متعارف کراکر سٹراٹیجک اقتصادی شراکتیں قائم کرکے اور نالج ٹیکنالوجی کو سعودی عرب کا حصہ بناکر حاصل کیے جائیں گے‘۔
’اس سے سعودی عرب میں اقتصادی تنوع اور ترقیاتی کوششوں کے استحکام میں مدد ملے گی۔ یہ سعودی عرب کو بین الاقوامی سطح پر پسندیدہ ترین سرمایہ کاری شریک بنانے کی مضبوط پوزیشن دلائے گا‘۔ 

شیئر: