Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض پر حملے کی کوشش، اقوام متحدہ سمیت کئی ممالک نے مذمت کردی

حملے خطے کے امن و استحکام کو سبوتاژ کررہے ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)  
اقوام متحدہ نے ریاض پر حوثی میزائل حملے کی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
العربیہ کے مطابق اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ حوثی ملیشیا کو عالمی قوانین کی پابندی کرنی چاہئے۔
امارات’ مصر، قطر ، اردن اور یورپی یونین نے بھی ریاض پر حوثیوں کے میزائل حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ 
اس سے قبل امریکہ ، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے دفاتر خارجہ الگ الگ اعلامیے جاری کرکے ریاض پر حملوں کی کوششوں کی مذمت کرچکے ہیں۔ 
العربیہ نیٹ اور سبق نیوز کے مطابق یورپی یونین نے بیان  میں کہا کہ ’ڈرونز اور میزائلوں کا پھیلاؤ اور ان کے ذریعے حملے خطے کے امن و استحکام کو سبوتاژ کررہے ہیں‘۔  
یورپی یونین  نے کہا کہ ’ ہم سعودی عرب کی امن و سلامتی کے عہد و پیمان کا اعادہ کرتے ہیں‘۔ 
فرانس، جرمنی اور برطانیہ 2015 کے دوران طے پانے والے ایرانی ایٹمی پروگرام پر بین الاقوامی معاہدے میں شامل ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنا ہے۔ 
قطر نے ریاض پر ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے میزائل حملے  کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
قطر نے پیر کو بیان میں کہا کہ ’یہ شہریوں کے خلاف سنگین کارروائی ہے اور یہ تمام بین الاقوامی قوانین و روایات کے منافی ہے‘۔
متحدہ عرب امارات نے ایران کے حمایت یافتہ حوثی دہشتگردوں کے  میزائل حملوں کی کوششوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور حملوں کی مذمت کی۔
اماراتی دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ’ وہ بزدلانہ اور دہشتگردانہ حملوں کے خلاف سعودی عرب کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور سعودی امن و استحکام کو مخدوش کرنے والے ہر حملے کے خلاف سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے‘۔

امارات کا کہنا ہے کہ حملے کے خلاف سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے (فوٹو ٹوئٹر)

  بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ’ امارات اور سعودی عرب کا امن ناقابل تقسیم اکائی ہے‘۔
مصری دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ’ قاہرہ سعودی دارالحکومت ریاض پر حملے کی کوشش کو پوری قوت سے مسترد کرتا ہے‘۔ 
مصری دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ ’مصر امن و استحکام  کے تحفظ کے لیے سعودی عرب کے ہر اقدام کے ساتھ تھا، ہے اور رہے گا‘۔
سبق ویب سائٹ  کے مطابق اردنی دفتر خارجہ نے ریاض پر حوثیوں کے حملے کی کوشش کو سنگین اقدام سے تعبیر کیا ہے۔
اردن نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ امن و امان کے تحفظ کے سلسلے میں سعودی عرب کے ہر اقدام کے ساتھ ہے‘۔ 

شیئر: