Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیرِاعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام میں ’مزید چھ سال‘

حکام کے مطابق ’یونیورسٹی کی فیزیبلٹی رپورٹ تیار کرنے کے لیے 3 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں‘ (فوٹو: اے پی پی)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کو بتایا گیا ہے کہ ’وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں یونیورسٹی کے قیام میں مزید چھ سال لگ سکتے ہیں۔‘
بدھ کو اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ ’یونیورسٹی کے قیام کے لیے اب تک کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔‘
اجلاس میں وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری سمیت وزارت کے حکام نے بریفنگ دی۔
وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ و ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کے حوالے سے قائم ٹاسک فورس کے چیئرمین ڈاکٹر عطا الرحمان اور دیگر حکام نے بریفنگ دی۔
حکام نے بتایا کہ ’وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی کے قیام میں 6 سال لگیں گے۔ یونیورسٹی کے لیے ابھی فیزیبلٹی رپورٹ بن رہی ہے۔ اس فیزیبلٹی کے لیے 3 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ دسمبر تک یونیورسٹی کی فزیبلٹی رپورٹ تیار کر لی جائے گی۔‘
چیئرمین ٹاسک فورس نے کہا کہ ’یونیورسٹی میں تین سینٹر آف ایکسیلنس بنیں گے جن کے حوالے سے ابتدائی کام ہو رہا ہے۔‘ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ’یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے کوئی عملی کام نہیں ہوا۔ کچھ منصوبے دو سال پہلے مکمل ہو جانے چاہیے تھے لیکن ابھی تک چل رہے ہیں۔‘
حکام وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’رواں مالی سال کے لیے وزرات کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 4458 ملین روپے کا بجٹ تھا۔ ابھی تک 1087.766 ملین روپے جاری یئے جا چکے ہیں۔ وزرات کے مختلف منصوبوں کے لیے 2 ارب 22 کروڑ روپے کے اخراجات کیے گئے ہیں۔‘
اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ ’وزرات کی کامیابیوں کے ساتھ ساتھ کچھ ناکامیاں بھی ہیں۔ جب کورونا آیا تو ہمارے پاس ماسک تک نہیں بنتا تھا۔‘
 ’پاکستان اس وقت کورونا کا سامان برآمد کر رہا ہے۔ اس سال صحت کے آلات ملک میں بننا شروع ہو چکے ہیں۔ جلد ڈائیلسسز کی مشین ملک میں بننا شروع ہو جائے گی۔‘

چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ’یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے ابھی تک کوئی عملی کام نہیں ہوا‘ (فوٹو: پی آئی ڈی)

فواد چوہدری نے کہا کہ ’الیکٹرونک وہیکل پالیسی لانا ہماری بڑی کامیابی ہے۔ رواں سال ہم پاکستان کی سب سے بڑی سکالرشپ جاری کرنے جا رہے ہیں۔ سکالرشپ منصوبے کے لیے 13 ارب روپے مختص کر رہے ہیں۔‘
 ’میٹرک سے پی ایچ ڈی تک سکالر شپ کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔ ہر ضلع کے میٹرک کے دس ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کو ماہانہ دس ہزار روپے دیں گے۔ اسی طرح ایف اے کے لیے ہر ضلع کے پہلے دس ٹاپ پوزیشن ہولڈرز کو 12 ہزار روپے ماہانہ دینے کا منصوبہ ہے۔‘
وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ ’1971 میں سقوط ڈھاکہ کے بعد ہم سائنس و ٹیکنالوجی میں پیچھے چلے گئے۔ہم جے ایف تھنڈر بنا سکتے ہیں مگر اپنا ٹی وی نہیں بنا سکتے۔ ہم خالد ٹینک بنا رہے ہیں لیکن اپنی گاڑی نہیں بنا سکتے۔‘

شیئر: