Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئی چینی ویکسین کی کامیابی پاکستانیوں کے لیے اچھی خبر؟

پاکستان میں کورونا سے بچاؤ کی ایک اور چینی ویکسین سائنو فارم اس وقت فرنٹ لائن ہیلتھ ورکر کو لگائی جا رہی ہے۔. فوٹو: اے ایف پی
کورونا وائرس کے خلاف چین کی ’کین سائنو‘ ویکسین کے کامیاب ٹرائل نے پاکستان میں کورونا ویکسین کی عوامی سطح پر دستیابی کی امید پیدا کر دی ہے۔ ٹرائل کے نتائج سے قبل وزیراعظم کے مشیر خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ چین کی جانب سے کین سائنو کا ٹرائل پاکستان میں کرنے کے بعد ویکسین کی دو کروڑ خوراکوں کا وعدہ کیا گیا ہے۔
اردو نیوز کی جانب سے رابطہ کرنے پر وزیراعظم کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان چین سے اس نئی ویکیسن کی کتنی مقدار درآمد کرے گا اس کا دار ومدار ہماری ضرورت پر ہے۔ اس سلسلے میں حکومت اپنی ضروررتوں کا جائزہ لے کر فیصلے سے چین کو آگاہ کرے گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ابھی پہلا مرحلہ اس ویکسین کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) سے منظوری ہے۔ ڈاکٹر فیصل کے مطابق اس عمل میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے تاہم اس کا دارومدار ڈریپ کی کمیٹی پر ہے۔‘
یاد رہے کہ کین سائنو کے تیسرے فیز کے ٹرائل پاکستان کے پانچ بڑے ہسپتالوں میں کیے گئے تھے جن میں شفا انٹرنیشنل، آغا خان ہسپتال، شوکت خانم ہسپتال، انڈس ہسپتال اور یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہور شامل ہیں۔
سوموار کو ڈاکٹر فیصل سلطان نے ٹوئٹر پر بتایا تھا کہ پاکستان میں کورونا کی چینی ویکسین ٹرائلز میں ویکسین شدید بیماری والے مریضوں میں 100 فیصد موثر ثابت ہوئی ہے۔ ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج شیئر کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے لکھا کہ ’علامات والے مریضوں میں ویکسین 74 اعشاریہ 8 فیصد موثر رہی ہے جبکہ شدید بیماری میں اس کی افادیت 100 فیصدرہی۔‘
انہوں نے ویکسین کے مضر اثرات کے حوالے سے کہا کہ ’انڈیپنڈنٹ ڈیٹا مانیٹرنگ کمیٹی نے صحت کے حوالے سے کسی بھی قسم کے خطرے کی بات نوٹ نہیں کی۔‘

 پاکستانی آبادی پر ٹیسٹ ہونے والی واحد ویکسین

اردو نیوز نے اسلام آباد کے شفا انٹرنیشنل ہسپتال میں کین سائنو ویکیسن کے ٹرائلز کے انچارج ڈاکٹر محسن علی سے رابطہ کیا تو انہوں نے ویکسین کو پاکستانیوں کے لیے بہت اچھی خبر قرار دیا۔

کین سائنو کے تیسرے فیز کے ٹرائل پاکستان کے پانچ بڑے ہسپتالوں میں کیے گئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ واحد ویکسین ہے جو پاکستان کی آبادی پر ٹیسٹ ہوئی ہے اور اس کے انتہائی مثبت نتائج آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر علاقے کے لوگوں کی جینیاتی ساخت، آب وہوا، قوت مدافعت میں فرق ہوتا ہے، اس لیے جو ویکسین انگلینڈ یا امریکہ کی آبادی کے لیے زیادہ موثر ہے ضروری نہیں کہ پاکستانی آبادی کے لیے اتنی ہی موثر ہو۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ڈبلیو ایچ او کے سٹینڈرز کے مطابق بھی بہترین دوائی وہ ہوتی ہے جو استعمال کرنے والی مقامی آبادی پر ٹیسٹ کی گئی ہو۔
ڈاکٹر محسن علی کے مطابق اس ویکسین کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ اس میں جینیاتی مواد استعمال نہیں ہوا، یعنی کورونا وائرس کو بے اثر کرکے استعمال نہیں کیا گیا بلکہ پروٹین استعمال کی گئی ہے۔
ان کا کہناتھا کہ شفا انٹرنیشنل میں یہ ویکسین قریب چھ ہزار افراد پر ٹیسٹ کی گئی جن کا تعلق ہر شعبہ زندگی اور ہر معاشی طبقے سے تھا۔ یہ ویکسین شفا کے ٹرائل میں اموات روکنے کے حوالے سے 95 فیصد سے زائد موثر ثابت ہوئی ہے جبکہ کورونا کے دیگر مسائل جیسے سانس میں تکلیف، ذائقہ ختم ہونا یا کوئی اور جسمانی تکلیف روکنے میں بھی ستر فیصد کے قریب موثر ثابت ہوئی ہے۔
ڈاکٹر محسن کے مطابق ابھی تک ویکسین کے سائیڈ افیکٹس بہت معمولی نوعیت کے سامنے آئے ہیں جس میں ہلکا بخار وغیرہ ہے۔ ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک سنگل ڈوز ویکسین ہوگی جس کی متوقع قیمت دس پندرہ ہزار سے زائد نہیں ہونی چاہیے۔

’یہ واحد ویکسین ہے جو پاکستان کی آبادی پر ٹیسٹ ہوئی ہے اور اس کے انتہائی مثبت نتائج آئے ہیں‘ (فوٹو: گیٹی امیجز)

 دوسری طرف انڈیپنڈنٹ ڈیٹا مانیٹرنگ کمیٹی کے غیر حتمی تجزیے میں مخلتف ممالک میں ہونے والے ٹرائلز کے نتائج کے مطابق یہ ویکسین ’علامات والے مریضوں میں 65 اعشاریہ 7 فیصد اور شدید بیماری سے بچاؤ میں 90 اعشاریہ 98 فیصد موثر ثابت ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں کورونا سے بچاؤ کی ایک اور چینی ویکسین سائنو فارم اس وقت فرنٹ لائن ہیلتھ ورکر کو لگائی جا رہی ہے۔ اس ویکسین کی پانچ لاکھ خوراکیں چین کی جانب سے عطیہ کی گئی ہیں۔  
ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق ہیلتھ ورکرز کے بعد 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو ترجیح دی جائے گی اور پھر 60 سال سے زائد عمر کے افراد کی باری آئے گی۔ جبکہ آخر میں 18 سال سے زائد عمر کے باقی لوگوں کو ویکسین فراہم کی جائے گی۔

شیئر: