دو مارچ 1981 کی دوپہر دو بج کر پندرہ منٹ پر پی آئی اے کا طیارہ پی کے 326 کراچی سے پشاور کے لیے اڑان بھرتا ہے۔ جہاز میں عملے کے پانچ افراد سمیت 48 ملکی و غیر ملکی مسافر سوار ہیں۔ میانوالی کے اوپر پرواز کے دوران تین نوجوان اپنی سیٹوں سے اٹھتے ہیں، اسلحہ کے زور پر پائلٹ کو جہاز کا رخ موڑنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
شام پانچ بجے جہاز کابل کے ہوائی اڈے پر اتار لیا جاتا ہے۔
اس پاکستانی طیارے کی ہائی جیکنگ کی خبر اگلے دن عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں سے نمایاں تھی۔ اغواکاروں کی شناخت ’الذوالفقار‘ اور پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن سے وابستہ تین نوجوانوں کے طور پر کرائی گئی۔
سلام اللہ ٹیپو، ناصر جمال اور ارشد شیرازی نے مسافروں کی رہائی کے بدلے ملک کی مختلف جیلوں میں قید پیپلزپارٹی کے 54 سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ آنے والے تین روز تک حکومت پاکستان کے نمائندوں اور ہائی جیکرز میں بےسود مذاکرات ہوتے رہے۔
مزید پڑھیں
-
مرتضیٰ بھٹو کا قتل کیوں ہوا؟Node ID: 434096
-
’بیگم نصرت بھٹو کی چھاپہ مار کارروائی‘Node ID: 439421
-
جب بھٹو کرکٹ کے دیوانے تھےNode ID: 483296