Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زمزم کنویں کے حوالے سے پہچانے جانے والے انجینئر یحییٰ کوشک کو خراج عقیدت

یحییٰ کوشک نے امریکہ سے انجینئرنگ سائنسز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی (فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی شہریوں نے انجینئر یحییٰ حمزہ کوشک کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں بھرپور خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق 80 سال کی عمر میں انتقال کر جانے والے یحییٰ کوشک پیشے کے لحاظ سے انجینئر تھے۔ ان کو زمزم کنویں کے حوالے سے  پیش کی جانے والی خدمات کے باعث شہرت ملی۔
یحییٰ حمزہ کوشک مکہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد سوداگر تھے جو عمرہ کے موسم میں مصروف کار رہا کرتے تھے۔

انجینئر یحییٰ نیشنل واٹر کمپنی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور عکاظ آرگنائزیشن فار پریس اینڈ پبلی کیشن کے رکن بھی تھے۔ انہیں ’بابائے انجینئرز‘ بھی کہا جاتا تھا۔
وہ یورپ ،امریکہ اور آسٹریلیا کے مسلمانوں اور حجاج کی ’اسٹیبلشمنٹ آف مطوف‘ کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دے چکے تھے۔
ان کی والدہ شاہ فیصل بن عبدالعزیزکی اہلیہ شہزادی عفت کی قریبی سہیلی تھیں جن سے ان کی ملاقات مسجد الحرام میں ہوئی تھی۔
کوشک نے طائف شہر کے ابتدائی سکولوں میں سے ایک میں تعلیم حاصل کی تھی جس کی بنیاد شاہ فیصل اور شہزادی عفت نے رکھی تھی۔
 انہوں نے قاہرہ میں عین شمس یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی لیکن ڈگری ریاض میں مکمل کی۔ بعد میں وہ امریکہ چلے گئے۔
انہوں نے امریکہ میں اپنی تعلیم جاری رکھی اور انجینئرنگ سائنسز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
یحییٰ کوشک کے بھتیجے نبیل کوشک نے گفتگو میں بتایا کہ ’انجینئر یحییٰ ان لوگوں سے  بہت پیارے تھے جو ان کے ساتھ کام کرتے تھے۔‘
وہ  بہت ملنسار تھے، لوگوں کو اپنے قریب رکھتے تھے۔ وہ مہربان اور ہمدرد قسم کی شخصیت تھے۔ وہ کسی کا دل دکھانا بالکل پسند نہیں کرتے تھے، بے حد نرم دل تھے۔
یہ وہ خصوصیات ہیں جو ان کی شخصیت کو دوسروں کے مقابلے میں ممتازو منفرد بناتی تھیں۔

نبیل نے بتایا کہ کوشک میرے لیے والد کا درجہ رکھتے تھے۔ ہمارے خاندان کو اس بات پر فخر ہے کہ انجینئر کوشک کو مملکت کی قیادت کا اعتماد حاصل ہوا۔
وہ ہر سال رمضان کے آخری عشرے میں مکہ آمد پر بادشاہ کااستقبال کرتے اور انہیں مبارک باد دیتے تھے۔
یحییٰ کوشک اپنے طویل کیریئر کے دوران مکہ میں متعدد سرکاری عہدوں پر بھی فائز رہے ۔ وہ مکہ بلدیہ میں تکنیکی امور کے انڈر سیکریٹری بھی رہے۔
انہوں نے چار دہائیاں قبل زم زم کی صفائی ٹیم کی سربراہی کی ذمہ داری انجام دی اور پھر ایک کتاب 'زمزم: دی ہولی واٹر' تحریر کی جس میں انہوں نے زمزم کنویں کے اندر ہونے والے اپنے مشاہدات قلمبند کیے۔

یحییٰ کوشک کے بھتیجے نبیل کوشک نے  بتایا کہ زم زم کنویں کی صفائی ان کا سب سے اہم  فریضہ تھا جو انہوں نے شاہ خالد کی ہدایت کے تحت انجام دیا تھا۔ یہ ایک بہت بڑا کام تھا۔
کوشک نے اپنی کتاب میں زمزم کنویں اور اس کے پانی کے وسائل کی تاریخ کا خاکہ پیش کیا ہے اور صفائی منصوبے کے دوران دریافت ہونے والے آثار قدیمہ کی دستاویزات بھی تیار کیں۔
انجینئر یحییٰ کوشک کا کہنا تھا کہ ’میرے مشاہدے میں یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ پانی کے صرف دو اہم ماخذ ہیں، ایک کعبہ مشرفہ کی طرف اور دوسرا اجیاد کی طرف ہے۔‘
جہاں تک تیسرے ماخذ کا سوال ہے تو اس کے بارے میں تاریخی بیانئے میں کہا جاتا ہے کہ یہ جبل ابوقبیس اور الصفا کی طرف ہے تو وہاں مجھے اس کے بجائے عمارتی پتھروں کے درمیان 12 چھوٹے سوراخ دکھائی دیے۔
 

شیئر: