Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی: نئے زرعی قوانین کے خلاف ہزاروں خواتین بھی احتجاج میں شامل

گذشتہ کئی مہینوں سے جاری زرعی قوانین کے خلاف انڈین خواتین کسانوں نے بھی احتجاج میں حصہ لیا (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں متنازع زرعی قوانین کے خلاف کئی ہفتوں سے جاری کسانوں کے احتجاج میں ہزاروں خواتین بھی شامل ہو گئی ہیں۔ 
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق انڈیا کے دارالحکومت دہلی کے مضافات میں کسانوں کا احتجاج نومبر سے جاری ہے اور پیر کو خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر اس احتجاج میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین بھی شامل ہو گئی ہیں۔ 
ان میں کسان گھرانے سے تعلق رکھنے والی 37 سالہ وینا بھی ہیں، انہوں  نے پورا نام نہ بتانے کی شرط پر برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک اہم دن ہے کیونکہ یہ خواتین کی ہمت اور طاقت کی نمائندگی کرتا ہے۔‘
وینا نے مزید بتایا کہ ’انھیں یقین ہے کہ اگر ہم خواتین متحد ہوں تو اپنے ہدف کو بہت جلدی حاصل کر سکتی ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ’نئے قوانین سے انڈیا میں روایتی منڈیوں کی تباہی ہو گی، حکومت طے شدہ قیمت پر چاول اور گندم نہیں خریدے گی، اور ہم پرائیویٹ سیکٹر کے رحم و کرم پر ہوں گے۔‘
حکومت کے مطابق زرعی اصلاحات کا مقصد کسانوں کو خوش حال بنانا ہے، پرائیویٹ سیکٹر اس سلسلے میں ملک میں زراعت کے شعبے کو بہتر کرنے  میں مدد کرے گا۔

ملک بھر سے خواتین نے احتجاج میں حصہ لیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

 پولیس حکام اور کسان رہنماؤں کے مطابق  دہلی کے مضافات میں ریاست ہریانہ کے قریب سرحد پر کسانوں کے احتجاجی دھرنے میں 20 ہزار خواتین شامل ہوئی ہیں۔
احتجاجی دھرنے کے ایک مقام پر زرد سکارف پہنے (جو سرسوں کے کھیتوں کی علامت ہے) خواتین سب کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔ وہ نعرے لگاتی ہیں، چھوٹے مارچ کرتی ہیں اور نئے زرعی قوانین کو اپنی تقریروں میں نشانہ بناتی ہیں۔
کسانوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن کویتا کوروگنتی نے بتایا کہ یہ ایک اور موقع ہے جب کسان خواتین کی زراعت اور انڈیا کے علاوہ اس تحریک میں شراکت کو دکھایا اور ان کی شراکت کو  اجاگر کر سکیں۔
انھوں نے کہا کہ نئے قوانین کی وجہ سے مردوں کی طرح خواتین کا بھی سب کچھ داؤ پر لگا ہے۔
کویتا کوروگنتی نے کسان خواتین کے حوالے سے کہا کہ ’دور دراز کی مارکیٹیں جو استحصال بھی کرتی ہیں، ایک خاتون کسان کو مزید کمزور بناتی ہیں۔ ایک مردانہ معاشرے میں جہاں امتیاز برتا جاتا ہے، (خواتین) زیادہ مشکلات کا شکار ہوتی ہیں۔‘
کویتا کوروگنتی کے مطابق ’یہ وہ دن ہے جو عورتوں کے زیر انتظام اور ان کے کنٹرول میں ہو گا، خطاب کرنے والی بھی خواتین ہو گی اور بہت سارے نسائیت کے خیالات بھی آئے گے۔‘
انہوں نے زرعی قوانین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہاں یہ بات بھی زیر بحث آئے گی کہ ان قوانین کی خاتون کسانوں کے لیے کیا اہمیت ہے۔‘

کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین سے انڈیا میں روایتی منڈیوں کی تباہی ہو گی (فوٹو: اے ایف پی)

خیال رہے کہ 26 جنوری کو انڈیا کے یوم جمہوریہ کے موقع پر  نئے زرعی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے کسان دارالحکومت دہلی کے لال قلعہ میں داخل ہو گئے تھے اور اس کے اوپر جھنڈا لہرا دیا تھا۔
اس پر وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ دلی میں مظاہرین نے لال قلعے پر دھاوا بول کر ملک کی ’توہین‘ کی ہے۔

شیئر: