Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں ایک اور کسان کی خودکشی، ’اب تحریک کامیاب ہوگی‘

کسان گذشتہ دو مہینوں سے نئے ذرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے ہزاروں کسانوں میں سے ایک 40 سالہ شخص نے زہر کھا کر خود کشی کر لی ہے۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق سنیچر کو دہلی ہریانہ سرحد پر سنگھو کے علاقے میں پنجاب کے فتح گڑھ سے تعلق رکھنے والے کسان امریندر سنگھ نے خودکشی کی۔
امریندر سنگھ نے اپنے دوستوں کو بتایا تھا کہ وہ یہ انتہائی قدم اٹھانے پراس لیے مجبور ہیں کہ ’حکومت مطالبات نہیں مان رہی۔‘
انہوں نے اپنے دوستوں کو یہ بھی بتایا تھا کہ ان کی موت سے کسانوں کی تحریک کامیاب ہوگی۔
امریندر سنگھ کو فمز ہسپتال پہنچایا گیا لیکن دوران علاج ہی وہ دم توڑ گئے۔ 
ان کی لاش کو سرکاری ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں آج اتوار کو ان کا پوسٹ مارٹم ہوگا۔ پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی لاش کسان تحریک کے کارکنان کے حوالے کی جائے گی کیونکہ ابھی پولیس کا ان کے خاندان کے ساتھ رابطہ نہیں ہوا ہے۔

نئے ذرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں خواتین بھی حصہ لے رہی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

رواں مہینے ہلاک ہونے والے یہ دوسرے کسان ہیں،  گذشتہ ہفتے دہلی اور غازی آباد سرحد کے قریب احتجاج کے مقام پر 75 برس کے کسان کا انتقال ہوا تھا۔
کشمیر سنگھ لڈی کی لاش کے ساتھ ایک نوٹ بھی ملا تھا جس پر درج تھا کہ ’ہم کب تک اس سردی میں یہاں بیٹھیں گے؟ حکومت ہماری نہیں سن رہی اس لیے میں نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا تاکہ کوئی حل نکل سکے۔‘
کسانوں کا کہنا ہے کہ جب سے ان کا حتجاج شروع ہوا ہے ان کے درجنوں کسان ہلاک ہو چکے ہیں۔
انڈین کسان حکومت سے نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کسانوں کے مطابق ان حکومتی اقدامات سے زرعی شعبے پر بڑی کمپنیوں کا تسلط قائم ہو جائے گا، جو قیمتیں کم کرنے پر مجبور کریں گی۔ 
حکومت کا کہنا ہے کہ ان نئے قوانین سے مڈل مین کا خاتمہ ہوگا جس سے کسانوں کو فائدہ ہوگا اور وہ خود اپنا غلہ بیچیں گے اور قیمت بھی مقرر کریں گے تاہم کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے ان نئے قوانین سے حکومت کے زیرانتظام منڈیا ختم ہو جائیں گی اور ان کو کارپوریٹس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا۔

کسانوں کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ نئے ذرعی قوانین کو واپس لیا جائے (فوٹو: اے ایف پیکسان )

کسانوں اور حکومت کے مابین مذاکرات کے کئی دو ناکام  ہو چکے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت قیمتوں سے متعلق ان کو گارنٹی دے اور نئے قوانین کو ختم کیا جائے۔
جبکہ حکومت نے کہا ہے کہ قوانین واپس نہیں لیے جائیں گے، کسانوں نے حکومت کے اس آفر کو بھی ٹھکرا دیا تھا جس میں حکومت نے کہا تھا کہ ان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

شیئر: