Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین کسانوں کے مظاہروں میں پاکستانی گیتوں کی مقبولیت

انڈیا کے کسان مظاہرین اس وقت حکومت کی جانب سے کسان مخالف قوانین پاس کرنے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ گذشتہ کئی ہفتوں سے نئی دہلی کے باہر دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔
ایسے میں پاکستانی پنجاب کے نئے گلوکاروں کے کئی کسان دوست نغمے بارڈر پار بھی مقبول ہو رہے ہیں کیونکہ اس پار بھی کسانوں کی بڑی تعداد پنجاب سے تعلق رکھتی ہے۔
ان نئے گلوکاروں کے گانوں کی مقبولیت دیکھتے ہوئے پاکستان کے مشہور گلوکار جواد احمد نے بھی اپنا پانچ سال قبل بنایا گانا ’اٹھ اتاں نوں کساناں‘ ریلیز کر دیا جو دیکھتے ہی دیکھتے انڈیا اور باقی ممالک میں وائرل ہو گیا۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے جواد احمد کا کہنا تھا کہ اصل میں پاکستان میں کسانوں کے حقوق کی آواز بلند کرنے کے لیے انہوں نے پانچ چھ سال قبل یہ گانا لکھا تھا جسے انہوں نے فیض احمد فیض کی نظم ’اٹھ اتاں نوں جٹا‘ سے مستعار لیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے اسے اس وقت ریلیز نہیں کیا تھا مگر جب حال ہی میں انڈیا میں کسانوں کے مظاہرے شروع ہوئے تو سوچا کہ اس گانے کے ذریعے ان کے حقوق کی آواز بلند کی جائے۔‘
جواد احمد کا کہنا تھا یہ گانا ریلیز ہونے کے بعد انڈیا میں بھی مشہور ہوا اور انڈین اور بین الاقوامی میڈیا میں بھی رپورٹ ہوا۔

پاکستانی گلوکار جواد احمد کا کہنا ہے کہ ان کا گانا دنیا بھر کے کسانوں کے نام ہے (فوٹو: اردو نیوز)

یوٹیوب پر نئے گلوکاروں میں سب سے زیادہ شہرت علی عباس چھٹہ کے گانے ’باغی پنجاب‘ کو ملی۔ علی عباس جو اے بی چھٹہ کے نام سے مشہور ہیں صوبہ پنجاب کے ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ سے تعلق رکھتے ہیں اور راولپنڈی کچہری میں ملازمت کرتے ہیں۔
ان کے گانے کو شہرت ملنے کی وجہ ان کی خوبصورت آواز کے علاوہ اس میں تحقیق کے ساتھ تاریخی حوالوں کی شمولیت بھی قرار دی جا رہی ہے۔

 

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ بھی ایک کسان خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے انہیں انڈیا کے کسانوں سے ہمدردی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’گانے کا خیال اس طرح آیا کہ وہ لوگ بھی کسان ہیں ہم بھی کسان ہیں، کسان کا درد کسان ہی سمجھ سکتا ہے۔ اس لیے میں نے کوشش کی کہ اس کا اظہار گانے کے ذریعے کر سکوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’گانے کے بعد انہیں انڈین پنجاب سے اور پاکستانی پنجاب سے بھی مثبت رسپانس ملا۔ امریکہ، برطانیہ جاپان اور ملائیشیا سے لوگوں کے محبت بھرے پیغام آئے، بہت پیار ملا۔‘
پاکستان ہی کے گلوکاروں کی جوڑی سدھو صابر اور سمیع جٹ کا گانا ’کن کھول سن دلی سرکارے‘ بھی بہت مقبول ہو رہا ہے۔

کسانوں سے متعلق گیت انڈیا میں مقبول ہوئے ہیں (فوٹو: اردو نیوز)

سدھو صابر ساہیوال سے ہیں، خود کو کسان کہتے ہیں مگر سرکاری سکول میں ٹیچر بھی ہیں۔
سمیع جٹ اوکاڑہ سے ہیں، اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں کسان کا بیٹا ہوں اس لیے کسانوں کے لیے گا رہا ہوں۔‘
سدھو صابر کا کہنا تھا کہ ان کا گانا انڈیا میں سکھ کسان مظاہرین میں مقبول ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسان چاہے مشرقی پنجاب کا ہے یا مغربی، کسان صرف کسان ہی ہوتا ہے۔ جب کسان فصل اگاتا ہے یہ نہیں سوچتا یہ کس مذہب والوں نے کھانی ہے۔
سدھو صابر نے کہا کہ ’ہم نے اپنے گانے میں کسان بھائیوں کا یہ درد بتایا ہے۔ کئی کسان خود کشی کر رہے ہیں کئی مشکلات کا شکار ہیں پھر بھی ان کے خلاف قوانین بنائے گئے ہیں۔ قانون انسانوں کے لیے ہوتا ہے، اسے ان کے فائدے کے لیے ہونا چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا گانا اس پنجاب پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ پچھلے دنوں ہمارے کسانوں پر بھی لاٹھی چارج ہوا۔ کسانوں کو قانون سازی میں شامل کیا جائے۔ قانون ان پر مسلط نہ کیا جائے۔‘

سدھو صابر کا کہنا ہے کہ جب کسان فصل اگاتا ہے یہ نہیں سوچتا یہ کس مذہب والوں نے کھانی ہے (فوٹو: اردو نیوز)

ان کا کہنا تھا کہ گانے کا فیڈ بیک بہت اچھا آ رہا ہے۔ اتنی امید نہیں تھی کہ اتنا اچھا رسپانس آئے گا۔ جب لوگ دنیا بھر سے فون کرکے کہتے ہیں کہ آپ کا گانا پسند آیا تو بہت اچھا لگتا ہے۔
پاکستانی گلوکاروں میں فرید خان کا گانا بھی انڈین کسانوں میں مقبول ہوا ہے۔ اردو نیوز سے انٹرویو میں فرید خان کا کہنا تھا کہ وہ پروفیشنل سنگر ہیں ان کے پہلے بھی آٹھ گانے آ چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں بھی کسان فیملی سے ہوں، انڈین کسانوں کا درد محسوس ہوا ادھر نہیں جا سکتے تھے، ہم نے سوچا کہ گانوں کے ذریعے اظہار یک جہتی کریں۔‘
فرید کا کہنا تھا کہ ’انڈین پنجاب سے بھی اور دنیا بھر سے گانے پر بہت اچھا رسپانس آیا۔ سب کا بہت شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘

شیئر: