Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پہلے کبوتر اب غبارے‘، پی آئی اے کا ’طیارہ‘ انڈین پولیس کی تحویل میں

پی آئی اے لکھتے غبارے کو لائن آف کنٹرول کے ہریانہ سیکٹر سے تحویل میں لیا گیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر اے این آئی)
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے ایک گاؤں میں پولیس نے جہاز کی شکل کا ایسا غبارہ تحویل میں لینے کی تصدیق کی ہے جس پر پاکستان کی قومی ایئرلائن کا نام لکھا ہوا ہے۔
انڈین خبررساں ادارے اے این آئی نے پی آئی اے کے نام اور پاکستانی پرچم کے رنگوں پر مشتمل غبارے کی تصویر شیئر کی تو ساتھ ہی اطلاع دی کہ پولیس نے غبارہ تحویل میں لینے کی تصدیق کی ہے۔
تصویر سوشل میڈیا پر آئی تو صارفین نے کہیں اسے ایڈیٹ کر کے 'ویکسین دینے کی درخواست' لکھ ڈالی تو کوئی اسے ’پاکستان کا فضائی حملہ‘ قرار دے گیا۔
 

ایک صارف نے آزادی کے سات دہائیوں بعد انڈیا کے مریخ پر پہنچنے کا ذکر کیا تو پاکستان کے ذمہ غیر ملکی قرضوں کو یاد کرتے ہوئے کسی ملک میں وزیراعظم کو روک لیے جانے کا امکان ظاہر کرتا رہا۔
 

جیوتی لکشمی نامی صارف نے کچھ عرصہ قبل عدم ادائیگی کی وجہ سے پی آئی اے کے ایک طیارے کو بیرون ملک روکے جانے کا حوالہ دیا تو کہا ’رویہ نہ بدلا تو غبارے بھی بجٹ میں نہ رہیں گے.‘
 

آئی یو سی نامی ہینڈل ’پاکستان سے فضائی حملے‘ کے جملے کے ساتھ گفتگو میں شریک ہوئیں تو ٹویٹ کے دوسرے حصے میں لکھا ’انڈیا میں ڈر کا ماحول‘۔
 

غبارے کے سرحد پار اترنے اور پولیس کی جانب سے تحویل میں لیے جانے کی تصویر پر انڈین سوشل میڈیا صارفین نے پاکستان کے خلاف جذبات کے اظہار میں توانائیاں صرف کیں تو پاکستانی ٹویپس بھی چپ نہ رہے۔
تصویر پر تبصرہ کرنے والے پاکستانی صارفین نے اس ’کارروائی‘ کو مزید میمز کا مواد قرار دیا تو کچھ نے اسے ’ابھینندن اور مگ 21 طیارے کے انتقام‘ سے تعبیر کیا۔
 

یوسف خان نامی صارف نے معاملے کو برا تسلیم کرتے ہوئے لکھا ’آپ کی ایئر فورس اور ان کا دفاعی نظام کہاں تھا؟‘

خود کو امریکہ میں مقیم انڈین بتانے والے امینہ نامی ہینڈل نے پولیس کو مخاطب کیا تو کچھ افراد کے نام بتاتے ہوئے لکھا ’چیزوں کو گرفتار کرنا چھوڑیں ان لوگوں کو پکڑیں جو معاشرے کو تقسیم کر رہے ہیں‘۔

محمود نامی صارف ماضی میں اسی سے ملتے جلتے واقعات کے حوالے کے ساتھ گفتگو کا حصہ بنے تو کہا ’پہلے کبوتر اب غبارے، جب انڈینز غباروں کو سنجیدہ لیتے ہیں تو وہ دنیا کے لیے مذاق بنتے ہیں۔ لگے رہو منا بھائی‘۔
 

پی آئی اے لکھے غبارے کی تصویر پر ہونے والی بحث کچھ ٹویپس کو اچھی نہ لگی تو انہوں نے اسے ’لائکس اور ری ٹویٹس کے لیے فشنگ‘ قرار دے دیا۔
 

چند منٹوں میں ہزاروں لائکس، ٹویٹس اور ریپلائز پانے والی غبارے کی تصویر نے جہاں انڈینز اور پاکستانی ٹوئٹر یوزرز کو ایک دوسرے کے خلاف اپنے جذبات کے اظہار کا موقع دیا وہیں گفتگو کے دوران طنز، تنقید، میمز اور دعوے و دلیل کے سبھی انداز بھی آزمائے جاتے رہے۔
انڈین میڈیا میں مقامی پولیس کے حوالے سے دی گئی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سوترا چک گاؤں میں مقامی افراد نے غبارہ دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی تھی جس کے بعد راجباغ پولیس ٹیم نے موقع پر پہنچ کر غبارہ تحویل میں لے لیا۔

شیئر: