Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوسف رضا گیلانی کے مسترد ووٹوں کا تنازع، قانون کیا کہتا ہے؟

ایوان میں عددی اکثریت ہونے کے باوجود اپوزیشن اتحاد اپنا متفقہ امیدوار کامیاب کروانے میں ناکام رہی (فوٹو: اردو نیوز)
پاکستان میں ایوان بالا یعنی سینیٹ انتخابات کا جب سے اعلان ہوا ہے پاکستان کی سیاست میں ایک سے بڑھ کر ایک ’سرپرائز‘ سامنے آرہا ہے۔  
سینیٹ انتخابات کی اسلام آباد نشست میں عددی اکثریت ہونے کے باوجود حکومتی جماعت اپنا امیدوار کامیاب کروانے میں ناکام رہی اور ڈرامائی انداز میں اپوزیشن اتحاد کے متفقہ امیدوار یوسف رضا گیلانی منتخب ہوئے اور ان کی کامیابی میں مسترد شدہ سات ووٹوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔ 
چیئرمین سینیٹ کے اتنخاب کا معاملہ آیا تو ایوان میں عددی اکثریت ہونے کے باوجود اپوزیشن اتحاد کو اپنا متفقہ امیدوار کامیاب کروانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور حکومتی امیدوار صادق سنجرانی  ایک بار پھر 48 ووٹ لے کر چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے میں کامیاب رہے جبکہ یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کیے اور کل آٹھ ووٹ مسترد قرار پائے۔  
چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے دوران جب گنتی کا مرحلہ آیا تو ایک ووٹ ایسا نکلا جس پر ووٹر نے دونوں امیدواروں پر مہر لگائی جبکہ سات ووٹ ایسے نکلے جن پر ووٹ امیدوار کے نام یعنی یوسف رضا گیلانی کے نام پر مہر ہونے کی وجہ سے پریزائیڈنگ آفسر نے مسترد قرار دیے۔  

یوسف رضا گیلانی کے پولنگ ایجنٹ فاروق ایچ نائیک نے پریزائیڈنگ آفسر کے رولنگ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’ ووٹرز نے مہر بیلٹ پیپر کے خانے کے اندر لگائی ہے باہر نہیں، سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے دی گئی ہدایات میں کہیں نہیں لکھا کہ مہر امیدوار کے نام کے اوپر لگانے کے بجائے سامنے لگائی جائے۔‘
جس پر صادق سنجرانی کے پولنگ ایجنٹ محسن عزیز نے سیینٹ سیکرٹریٹ کے رولز پڑھ کر کہا کہ ’رولز میں یہ لکھا ہے کہ مہر امیدوار کے سامنے بنے ہوئے خانے پر لگانی ہے۔‘  
دونوں فریقین کو سننے کے بعد پریزائیڈنگ افسر سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’بیلیٹ پیپر کی تشکیل اس حساب سے کی گئی ہے کہ ہر امیدوار کے سامنے ایک خانہ بنا ہوا ہے اور رولز کے مطابق اس خانے میں مہر لگائی جانی تھی اس لیے یہ سات ووٹ مسترد تصور ہوں گے۔‘  
اپوزیشن کی جانب سے پریزائیڈنگ آفیسر کی رولنگ پر احتجاج کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ کو میری رولنگ سے اعتراض ہے تو ٹریبیونل سے رجوع کریں۔ ‘

سینیٹ کے قوائد و ضوابط کیا کہتے ہیں؟ 

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرینسی (پلڈاٹ) کے سربراہ احمد بلال محبوب نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’سینیٹ کے قوائد ضوابط میں چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کا طریقہ کار موجود ہے لیکن ووٹوں کی گنتی اور بیلٹ پیپر کے حوالے سے ہدایات اسی روز سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری کی جاتی ہیں۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’پریزائیڈنگ افسر نے سینیٹ سیکرٹیریٹ کی جانب سے جاری کی گئی ہدایات کو ہی پڑھ کر سنایا لیکن وہ ہدایات بھی واضح نہیں تھیں۔‘ 
احمد بلال محبوب کے مطابق بیلٹ پیپرز پر امیدواروں کے نام کے سامنے مہر لگانے کے لیے خانے موجود ہوتے ہیں اور پریزائیڈنگ آفسر نے بیلٹ پیپر کی تشکیل میں امیدواروں کے ناموں کے سامنے خانے موجود تھے اس لیے ووٹرز کو ان ہی خانوں میں سے کسی ایک پر مہر لگانی چاہیے تھی۔

شیئر: