Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں محفوظ قومی جنگلات کہاں اور کتنے ہیں؟

محازہ الصید قومی جنگل طائف شہر کے شمال میں واقع ہے- (اخبار 24)
سعودی عرب قدرتی حیاتیات کے تحفظ کی اہمیت کے پیش نظر محفوظ قومی جنگلات میں بڑی دلچسپی  لیتا ہے۔ سعودی عرب میں نایاب پودوں پر مشتمل کئی محفوط قومی جنگل ہیں۔
سعودی عرب ایسے جانوروں کے لیے محفوظ ماحول بھی قومی جنگلات میں فراہم کر رہا ہے جن کی نسل کے خاتمے کا خطرہ پایا جاتا ہے۔
اخبار 24 کے مطابق سعودی عرب میں اہم اور نمایاں ترین محفوظ قومی جنگلات یہ ہیں۔ 
محازۃ الصید: 
محارہ الصید طائف شہر کے شمال مشرق میں واقع ہے۔ 220 کلو میٹر کے دائرے میں پھیلا ہوا ہے۔ یہاں قدرتی ماحول میں نایاب جانوروں کو دوبارہ آباد کرنے کے تجربات کیے جا رہے ہیں۔ 
یہ جنگل موسمی پودوں سے مالا مال ہے۔ یہاں عربی چیتا، صحرائی لومڑی، صحرائی بلی، پرندے، رینگنے والے اور کترنے والے جانور پائے جاتے ہیں۔

جزرام القماری دو جزیروں پر مشتمل ہے- (فوٹو اخبار 24)

جزر ام القماری: 
جزرام القعاری بحیرہ احمر میں القنفذہ شہر کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہ دو جزیروں ام القماری البرانیہ اور ام القماری الفوقانیہ دو جزیروں پر مشتمل ہے۔ اسے یہ نام اس لیے دیا گیا کیونکہ یہاں القماری پرندے کثرت سے ہوتے ہیں۔ دونوں جزیروں میں بری و بحری بہت سی اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں۔ 
حرۃ الحرۃ: 
حرہ الحرہ سعودی عرب میں قائم کیا جانے والا پہلا محفوظ قومی جنگل ہے۔ اس کا رقبہ 14 ہزار مربع کلو میٹر ہے۔ یہاں میدانی علاقے اور آتش فشاں چٹانیں پائی جاتی ہیں۔ یہ سعودی عرب کے شمال بعید میں اردن سے ملنے والی سرحدوں پر واقع ہے۔ 
حرۃ الحرۃ میں الریم ہرن، عربی چیتا، صحرائی بلی، سرخ لومڑی، الحواری پرندہ، سنہرے گدھ وغیرہ پائے جاتے ہیں۔ 
الخنفہ: 
الخنقہ تیما شہر کے شمال میں عظیم صحرا النفود کے مغربی کنارے پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ 20 ہزار مربع کلو میٹر سے زیادہ  ہے۔ یہاں وسیع و عریض میدانی علاقے اور ریگستان پایا جاتا ہے۔ 
یہاں ہرن، لومڑیاں، خرگوش، رینگنے والے جانور، انواع و اقسام کے مقامی اور ہجرت کرنے والے پرندے پائے جاتے ہیں۔ یہاں عرب ہرن دوبارہ آباد کیے جا رہے ہیں۔ 

عروق بنی مارض میں نایاب جانوروں کو دوبارہ آباد کیا جا رہا ہے  (فوٹو اخبار 24)

الطبیق: 
الطبیق سعودی عرب کے شمال مغرب میں اردن سے ملنے والی سرحدوں پر واقع ہے۔ اس کی چٹانیں دشوار گزار مانی جاتی ہیں۔ یہاں جڑی بوٹیاں، پودے الطلح اور العوسج نامی درخت پائے جاتے ہیں۔
یہاں الریم ہرن، عربی چیتا، لومڑیاں، خرگوش، رینگنے والے بعض جانور، مقامی اور ہجرت کرکے آنے  والے پرندے پائے  جاتے ہیں۔ یہاں کے بارہ سنگھے  سب سے اہم  مانے جاتے ہیں۔ 
الوعول: 
الوعول حوطہ بنی تمیم کے مغرب میں واقع ہے اور یہ بارہ سنگھوں کا وطن ہے۔ یہاں جنگلی بلی، لومڑیاں، چیتے، خرگوش، زہریلے اور بے ضرر سانپ پائے جاتے ہیں۔ انواع و اقسام  کے پرندوں کا بھی مسکن ہے۔ 
جزر فرسان: 
جزر فرسان بحیرہ احمر کے جنوب مشرق میں واقع ہے 84 جزیروں پر مشتمل ہے۔ جازان کے ساحل سے  42 کلو میٹر کے ساحل پر ہے۔ یہاں کے پرندے منفرد پہچان رکھتے ہیں۔ یہاں  سمندری جانور بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ یہ سعودی عرب میں ہرنوں کا سب سے بڑا مرکز مانا جاتا ہے یہاں مینگرو کے درخت بھی بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ 
عروق بنی مارض: 
عروق بنی مارض سعودی عرب کے جنوب میں الربع الخالی صحرا کے مغربی کنارے پر واقع ہے۔ یہ دنیا میں سب سے بڑا ریگستان مانا جاتا ہے۔ عروق بنی مارض محفوظ قومی جنگل کا رقبہ 12.7 کلو میٹر ہے۔ یہاں نایاب نسل کے جانوروں کو دوبارہ آباد کیا جا رہا ہے۔ 

جنگلات میں خوبصورت پرندے بھی پائے جاتے ہیں (فوٹو اخبار 24)

جرف ریدہ: 
جرف ریدہ سعودی عرب کے جنوب مغرب میں السروات کوہستانی سلسلے کا حصہ ہے۔ یہ ابہا شہر سے شمال مغرب میں  20 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں خطرناک قسم کی ڈھلوانیں ہیں۔ یہاں گھنے جنگلات ہیں۔ العرعر کے جنگلات دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ 
مجامیع الھضب: 
مجامیع الھضب رنیہ شہر کے مشرق میں واقع ہے۔ یہاں مٹیالے آتشیں پہاڑ اور ریگستانی میدان پائے جاتے ہیں۔ یہاں  48 قسم کے پودے ریکارڈ پر آئے ہیں۔ یہاں السمر الطلح السدر، السرح اور البان کے درخت کثیر تعداد میں ہیں۔ 
نفوذ العریق: 
نفوذ العریق القصیم کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ یہاں گرینائٹ اور بیضلٹی پہاڑ پائے جاتے ہیں۔ یہاں منفرد پودوں کی بھرمار ہے۔ قدیم زمانے میں یہاں صدقے کے اونٹ رہا کرتے تھے۔
التیسیۃ: 
اس کا نیا نام امام ترکی بن عبداللہ شاہی محفوظ جنگل ہے اور یہ حائل میں ہے۔ یہاں 50 سے زیادہ قسم کے  پودے پائے  جاتے ہیں۔ 

الجبیل کے قدرتی حیاتیات کے جنگل میں امدادی مرکز بھی ہے- (فوٹو اخبار 24)

امیر محمد بن سلمان محفوظ قومی جنگل: 
یہ نیوم اور بحیرہ احمر کے درمیان واقع ہے۔ اس کا رقبہ 16 ہزار کلو میٹر ہے- یہاں بری پودوں اور جانوروں کو دوبارہ آباد کیا جاسکتا ہے اس حوالے سے مثالی ہے۔  
الجبیل قدرتی حیاتیات کا قومی جنگل: 
یہ سمندری جانوروں کے تحفظ کے لیے یورپی یونین اور جنگلی حیاتیات کے تحفظ کے قومی ادارے کے تعاون سے 1991 کے دوران کویت کی جنگ آزادی کے بعد تیل آلودگی کے تناظر میں قائم کیا گیا۔ یہاں امدادی مرکز بھی ہے۔ جہاں 1500 پرندوں اور دیگر نایاب جانوروں کا علاج کیا گیا جو تیل کی آلودگی سے متاثر ہوکر مریض ہو گئے تھے۔ یہاں انواع و اقسام کے مونگوں کی بستیاں ہیں۔ یہ سمندری پرندوں کے لیے مثالی جگہ ہے۔ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: