Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گیند اب حوثیوں کے کورٹ میں ہے: سعودی مستقل مندوب برائے اقوام متحدہ

عبداللہ المعلمی نے کہا کہ امن میں تاخیر سے صرف یمن کے عوام کا نقصان ہو گا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے مملکت کے یمن میں جاری جنگ کے خاتمے کے منصوبے پر عالمی برادری کے ’بہت زیادہ مثبت‘ ردعمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’گیند اب حوثیوں کے کورٹ میں ہے۔‘
منگل کوعرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں سعودی عرب کے مستقل مندوب نے کہا کہ ’ہمارے پاس کئی ممالک اور نیویارک میں ان کے مشنز کی جانب سے حمایت کے پیغامات موجود ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ذاتی طور پر حمایت کا بیان بھی آیا ہے اور ہمیں تمام متعلقہ فریقین کی حمایت کے اشارے بھی مل رہے ہیں۔‘
عبداللہ المعلمی کے مطابق ’یہ بہت زیادہ مثبت بات ہے اور ہم منتظر ہیں کہ اس چیز کو زمین پر عملی شکل اور ان اقدامات میں بدلیں جس سے حوثی امن کے عالمی مطالبے کا جواب دینے کے لیے تیار ہوں۔‘
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے گذشتہ پیر کو یمن میں بحران کے خاتمے کا فارمولا پیش کیا تھا۔ جس میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک جامع جنگ بندی، صنعا ایئرپورٹ کو دوبارہ کھولنے اور تنازع کے سیاسی حل کے لیے مذاکرات کا دوبارہ آغاز شامل ہیں۔
اس حوالے سے عبداللہ المعلمی کا کہنا ہے کہ ’ان کا ملک عالمی برادری سے یہ توقع کرتا ہے کہ وہ حوثی باغیوں کو ایک واضح پیغام بھیجیں کہ وہ تاخیر اور بہانوں سے گریز کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’امن عمل میں تاخیر سے صرف ایک ہی فریق کو سب سے زیادہ نقصان ہو گا اور وہ یمن کے عوام ہیں۔‘
بقول ان کے ‘اگر حوثی عوام کی پرواہ کرتے ہیں تو انہیں آگے بڑھ کر قومی حکومت میں اپنے یمنی شراکت داروں سے نیک نیتی سے مذاکرات کرنے چاہییں اور ایک ایسے متوازن حل تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے جس میں تمام یمنی عوام کی نمائندگی ہو۔‘
عبداللہ المعلمی نے مزید کہا کہ ’بال اب حوثیوں کے کورٹ میں ہے، انہیں واضح طور پر سامنے آ کر سعودی پیش کش کو قبول کرنا چاہیے۔‘

شیئر: