Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد اور گردونواح میں ’شُوں شُوں‘ کرتی تیز ہوائیں، معاملہ کیا ہے؟

پاکستان کے میدانی علاقوں میں فروری سے ہی گرمی کی دستک سنائی دینے لگتی ہے تاہم دارالحکومت اسلام آباد اور اس سے ملحق علاقوں کے مکینوں نے مارچ کے اختتامی دنوں میں بھی دھوپ کی تپش چکھ لی۔
تیز دھوپ نے اسلام آباد اور گردونواح میں پنکھے اور ایئرکنڈیشنرز کو حرکت دی ہی تھی کہ 31 مارچ اور یکم اپریل کی درمیانی شب سے تیز ہواؤں نے موسم کی حدت تو قدرے کم کی لیکن جلد کی خشکی، ناک سے خون بہنے اور صبح و شام کے اوقات میں برفیلی ہواؤں جیسی ٹھنڈ پیدا کر دی۔
گھنے اور بڑے درختوں کے قریب رہنے والوں نے ہوا کی سائیں سائیں سنی، نسبتا کھلے سرسبز علاقوں کے مکین ساکت رہنے والے اردگرد کے منظر میں تیز حرکت دیکھ کر موسم کی کروٹ سے باخبر ہوئے ایسے میں گنجان آباد علاقوں کے مکینوں کو نہ چاہ کر بھی دروازوں کے بجنے اور کھڑکیوں کے کھڑکنے سے یہ اطلاع مل ہی گئی کہ اچانک کچھ نیا ہوا ہے۔

اپنے اردگرد ہونے والے واقعات کو ٹائم لائنز پر سجاتے رہنے والے سوشل میڈیا صارفین نے موسم کے بدلتے تیور دیکھے تو کسی نے موبائل فون، ٹیب یا پی سی پر موسم کا احوال بتانے والی ایپس سے رجوع کیا، کسی کو گھر پر موجود بزرگوں سے رہنمائی ملی تو کوئی اسے موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں دیکھتا رہا۔

کچھ صارفین نے اسلام آباد میں غیرمعمولی تیز ہوا اور اس کے اثرات کو محسوس کر کے دوسروں سے شیئر کیا تو جواب میں خیبرپختونخوا اور شمالی پنجاب سے تعلق رکھنے والے صارفین کا کہنا تھا کہ ان کے علاقے میں بھی ایسی ہی صورتحال ہے۔ تیز ہوا کی وجہ سے کچھ مقامات پر گھروں کے چھتیں اور دیواریں گرنے کے واقعات کا تذکرہ بھی کیا گیا۔

وفاقی دارالحکومت اور ملحق علاقوں میں تیز ہوا سے متعلق گفتگو کرنے والوں نے اس صورتحال میں پیدا ہونے والے طبی مسائل کی نشاندہی کی تو انسانی جلد اور بالوں کا خشک ہونا اور ناک سے خون بہنے جیسی شکایات بڑھنے کا ذکر کیا گیا۔
طبی ماہرین کے مطابق تیز ہوا سے انسانی جلد کو نم رکھنے والے اجزا خشک ہو جاتے ہیں جس وجہ سے خشکی اور ناک سے خون آنے جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ 
اردو نیوز سے گفتگو میں طبی ماہر ڈاکٹر کرن نے کہا کہ ’اس سلسلے میں مسلسل احتیاط کی ضرورت ہے۔ اس موسم میں پانی زیادہ پینا چاہیے تا کہ ڈی ہائیڈریشن نہ ہو۔ جلد کی تازگی برقرار رکھنے کے لیے مارکیٹ میں دستیاب معیاری لوشن یا موسچرائزر استعمال کریں۔ اگر کسی کی ناک سے خون بہنے لگے تو بہتر ہے کہ وہ سٹیم لے تاکہ ناک کے اندر سے خشکی کا خاتمہ ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہواؤں کا یہ سلسلہ رک جانے کے باوجود ہوا میں نمی کا تناسب نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس لیے جب تک موسم واپس اپنے معمول پر نہیں آتا۔ پانی پینے اور جلد کو موسچرائز رکھنے کے عمل کو جاری رکھنا چاہیے۔
ماہرین کی جانب سے طبی مسائل کی وجوہات بتانے اور احتیاطیں تجویز کرنے نے صحت کے متعلق تشویش قدرے کم کی تو کچھ صارفین کو موجودہ موسم اسلام آباد کی انفرادیت یاد دلا گیا۔ افرا اشرف نامی ہینڈل نے سیٹیاں بجاتی ہوا اور بہار کی راتوں کا تذکرہ کیا تو اسے باقی سب چیزوں سے بہتر قرار دے ڈالا۔

حالیہ تیز ہواؤں سے قبل شمالی پنجاب، ہزارہ ڈویژن، اسلام آباد اور ملحق علاقوں کے مکینوں کو جہاں دھوپ کی تیزی نے گرمی بڑھنے کا احساس دلایا تھا وہیں وفاقی دارالحکومت میں مقیم غیر ملکی بھی بدلتے موسم کی تیاریوں میں مصروف دکھائی دیے تھے۔
اسلام آباد میں تعینات کینیڈا کی ہائی کمشنر وینڈی گلیمور نے بدلتے موسم سے وابستہ تیاریوں کا ذکر کیا تو اپنے کتے کے سمر ہیر کٹ کی تصاویر بھی ٹویٹ کی تھیں۔

ڈائریکٹر محکمہ موسمیات خالد محمود نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ شمالی علاقوں میں اس وقت ہوا کا ’پریشر گریڈیئنٹ‘ بنا ہوا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ تھوڑے تھوڑے فاصلے پر ہوا کا دباؤ کم ہو جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں ہوا کی رفتار تیز ہو جاتی ہے۔ یہ سلسلہ مزید دو سے تین روز جاری رہے گا اور اس کے بعد صورت حال معمول پر آ جائے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہوا میں خشکی کے عنصر کی موجودگی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس وقت اسلام آباد اور گرد و نواح میں ہوا میں نمی کا تناسب ویسے ہی کم ہے۔ جب تیز ہوا ہوتی ہے تو ہوا میں موجود تھوڑی بہت نمی بھی ختم ہو جاتی ہے۔ اسی وجہ سے خشکی کا عنصر بڑھ جاتا ہے اور ہر چیز خشک ہوتی نظر آتی ہے۔‘ 

خشکی کے اثرات سے بچنے کے لیے طبی ماہرین نے پانی کا زیادہ استعمال تجویز کیا ہے (فوٹو ٹوئٹر: رافع اعوان)

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’پنجاب میں گندم کی کٹائی سے پہلے چلنے والی ہواؤں اور موجودہ ہوا میں خشکی کا عنصر یکساں ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ پنجاب میں عموما اپریل اور مئی مسلسل ہوا چلتی رہتی ہے لیکن اسلام آباد میں ہوا کا ایسا سپیل کچھ سالوں بعد آتا ہے اس لیے زیادہ محسوس ہوتا ہے۔‘ 

شیئر: