Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الدرعیہ عالمی سمپوزیم میں بیس سنگ تراش شریک ہوں گے

سمپوزیم کے تحت سرگرمیاں 10 نومبر سے 6 دسمبر تک جاری رہیں گی۔(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں 10 نومبر کو سنگ تراشی کا ’طویق ‘عالمی سمپوزیم  ہو گا جس کا اہتمام ریاض آرٹ نے کیا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی کے مطابق سمپوزیم کے تحت سرگرمیاں  10 نومبر سے 6 دسمبر تک جاری رہیں گی۔
 اس سمپوزیم میں سعودی عرب سمیت دنیا بھر سے 20 سنگ تراش شریک ہوں گے جو تاریخی شہر الدرعیہ میں ہو گا۔

سمپوزیم سعودی عرب کے تاریخی شہر الدرعیہ میں ہو گا( فوٹو الشرق الاوسط)

اس سال کا سمپوزیم ’دی پوئٹکس آف سپیس‘ کے تھیم کے تحت ہو گا جو سنگ تراشوں کے لیے ایک حوصلہ افزا پلیٹ فارم تلاش کرنا چاہتا ہے۔
سمپوزیم عوام کے لیے کھلے ماحول میں مختلف مجسمے پیش کرے گا۔ شہر بھر میں کھلے مقامات پر جانے سے پہلے ان آرٹ ورکس کی نمائش 2 سے 6 دسمبر تک کی جائے گی۔
اس میں 12 پینل مباحثے شامل ہوں گے جو مشہور فنکاروں اور سنگ تراشوں کو اکٹھا کریں گے تاکہ وہ سیاحوں کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کر سکیں اور انہیں سنگ تراشی کے مختلف رجحانات اور سکولوں سے متعارف کروائیں۔

سمپوژیم کا مقصد وژن 2030 کے مطابق معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔( فوٹو الشرق الاوسط)

یونیورسٹی اور سکول کے طلبا کو سنگ تراشی کے مواد، ٹولز اور تکنیک کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرنے کے لیے دیگر ایونٹس اور تعلیمی پروگراموں کی بھی  پیشکش کی جائے گی۔
سمپوزیم میں حصہ لینے کے خواہشمند  پیشہ ور سنگ تراش اپنی درخواستیں سات مئی تک ایچ ٹی ٹی پی ایس:// ریاض آرٹ ڈاٹ ایس اے/ ای این/ایونٹس/ طویق انٹرنیشنل پر بھیج سکتے ہیں۔
درخواست دہندگان کے پاس کم سے کم 5 سال کا تجربہ ہونا ضروری ہے اور ان کا کام نمائشوں اور گیلریوں میں دکھایا جائے گا۔

سمپوزیم کا انعقاد پہلی بار مارچ 2019 میں ہوا تھا( فوٹو الشرق الاوسط)

ماہرین کا ایک آزاد پینل ریاض آرٹ کی نگرانی میں درخواستوں کا جائزہ لے گا اور سمپوزیم کے کیوریٹرعلی جبار کی تشخیص کے بعد سمپوزیم میں حصہ لینے کے لیے فنکاروں کی حتمی فہرست کا انتخاب کرے گا۔
سنگ تراشی کا طویق عالمی سمپوزیم دوسری بار ہو رہا ہے۔یہ سمپوزیم  پہلی بار مارچ 2019 میں ہوا تھا جس میں سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کے 23 سنگ تراش شریک ہوئے تھے۔
اس اقدام کا مقصد سعودی وژن 2030 کے مطابق ریاض میں معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔
 

شیئر: