Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

والدہ کے چند روز بعد جواں سال پاکستانی شاعرہ بھی کورونا سے انتقال کر گئیں

جواں سال شاعرہ کے پسماندگان میں ایک کمسن بیٹی بھی ہے (فوٹو: کرن وقار)
جواں سال پاکستانی مصنفہ اور شاعرہ کرن وقار کورونا وائرس کے باعث انتقال کر گئیں۔ چند روز قبل ان کی والدہ بھی وبائی مرض کی وجہ سے انتقال کر گئیں تھی۔
کرن وقار کے انتقال کی اطلاع سامنے آئی تو مختلف صارفین نے جہاں ان کی فیس بک وال سے سکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے جواں سال موت پر افسوس کا اظہار کیا وہیں وبائی صورتحال میں علاج معالجہ کی صورتحال کو بھی تشویشناک قرار دیا۔
چند روز قبل کی اپنی فیس بک پوسٹس میں کرن وقار نے کورونا کے باعث والدہ کے انتقال اور اپنی اور اپنے بھائی کی وبا کی وجہ سے طبیعت زیادہ خراب ہونے اور ہسپتال میں داخل ہونے کی اطلاع دی تھی۔

کرن وقار کی فیس بک وال کے سکرین شاٹس شیئر کرتے ہوئے پاکستانی گلوکار جواد احمد نے لکھا ’اس وقت عام پاکستانی کیڑے مکوڑوں کی طرح بے بسی سے مر رہے ہیں‘۔

مختلف ٹویپس اور دیگر سوشل میڈیا صارفین نے صورتحال کو افسوسناک اور اداس کرنے والی کہا تو سوال کیا کہ وہ وینٹی لیٹر کیا ہوئے جو پاکستان میں بن رہے تھے؟

کرن وقار کی 31 مارچ کو کی گئی ایک فیس بک پوسٹ کے سکرین شاٹ بھی ان کے انتقال کی اطلاعات کے ساتھ شیئر کیے جا رہے ہیں۔
اس پوسٹ میں کرن وقار نے اپنی اور اپنے بھائی کی طبیعت کی خرابی کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’نہ آکسیجن ہے اور نہ کوئی دیکھ بھال، مجھے کوئی بتائے کہ کورونا کے علاج کے لیے کس ہسپتال میں جانا بہتر ہے۔‘

کرن وقار کی پوسٹ شیئر کرنے والے صارفین نے کورونا کے مرض اور اس کے علاج کے مہنگا ہونے کا شکوہ کیا تو کئی ایسے بھی تھے جو اپنے اوپر بیتنے والی مشکلات کو بطور ثبوت پیش کرتے رہے۔

پاکستانی ڈراموں کے سینئر اداکار راشد محمود کی ایک فیس بک پوسٹ اب بھی کرن وقار کی فیس بک ٹائم لائن پر موجود ہے، جس میں وہ کرن سے ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
 

مصنفہ و کالم نگار کرن وقار کی ایک کم عمر بیٹی کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے متعدد افراد نے جہاں کمسن بچی کے مستقبل سے متعلق خدشات کا اظہار کیا وہیں کم عمری میں انتقال کرنے والے کرن، ان کی والدہ اور بھائی کے انتقال کو یاد کرتے ہوئے صارفین نے اسے غمزدہ کر دینے والے صورتحال قرار دیا۔

شیئر: