Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں کورونا بحران شدید: ہسپتالوں میں آکسیجن، بیڈز، ادویات کی شدید قلت

دہلی میں کئی ہسپتالوں نے اعلان کر دیا ہے کہ ان کے پاس مزید مریضوں کے علاج کی گنجائش نہیں (فوٹو: اے ایف پی)
حالیہ دنوں میں انڈیا میں کورونا وائرس کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافے نے پورے ملک میں ایک بحرانی کیفیت پیدا کردی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق دارالحکومت دہلی میں صورتحال بہت ہی خراب ہے جہاں اتوار کو ایک دن میں 25 ہزار نئے کیسز سامنے آئے اور اعداد و شمار کے مطابق ٹیسٹ کیا جانے والا ہر تیسرا فرد وائرس سے متاثر ہو رہا ہے۔
دو کروڑ کی آبادی والے شہر نئی دہلی میں بدتر ہوتی صورتحال نے وزیر اعلی اروند کیجریوال کومریضوں کے لیے نئے بیڈز کی فراہمی کے لیے سینڑل گورنمنٹ کو خط لکھنے پر مجبور کر دیا ہے۔
دہلی میں کئی ہسپتالوں نے اعلان کر دیا ہے کہ ان کے پاس مزید مریضوں کے علاج کی گنجائش نہیں۔ ہسپتالوں میں بیڈز، آکسیجن اور دوائیوں کی کمی کی وجہ سے کورونا سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔
کیجریوال نے وزیراعظم نریندر مودی کو لکھا کہ دارالحکومت دہلی میں صورتحال بہت ہی خراب ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم سے درخواست کی کہ وفاق کے تحت چلنے والے ہسپتالوں میں 10 ہزار بیڈز میں سے سات ہزار کورونا کے مریضوں کے لیے مختص کیے جائیں تاکہ بحران پر قابو پایا جا سکے۔
کیجریوال نے لکھا کہ دہلی میں آکسیجن کی شدید قلت ہے اور آکسیجن کی فراہمی فوری شروع کی جائے۔
اتوار کو انڈیا میں کورونا کے دو لاکھ 61 ہزار نئے کیسز سامنے آئے جس کے ساتھ ملک میں کورونا سے اب تک متاثر ہونے والوں کی تعداد ڈیڑھ کروڑ کے قریب پہنچ گئی۔ اتوار کو کورونا سے ایک ہزار 500 افراد ہلاک ہوئے  جو کہ ایک دن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔
دہلی کے کئی رہائشیوں کا کہنا تھا کہ دارالحکومت کے اکثر نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں بیڈز ختم ہو گئے ہیں اور مریض ہسپتال میں داخلے کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔
دہلی کے رہائشی طابش جمال کا کہنا ہے کہ گزشتہ زور سے میں اپنی بہن کو ہسپتال میں داخل کرانے کی کوشش کر رہا ہوں اور سات سے آٹھ ہسپتالوں نے داخلے سے انکار کر دیا۔

دہلی کے کئی رہائشیوں کا کہنا تھا کہ دارالحکومت کے اکثر نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں بیڈز ختم ہو گئے (فوٹو: اے ایف پی)

’میری بہن کے جسم میں آکسیجن لیول کم ہورہا ہے اور اسے فوری آکسیجن کی ضرورت ہے۔ لیکن صورتحال انتہائی خراب ہے اور ہم بے بس ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ایک چھوٹے سے نرسنگ ہوم میں جہاں بنیادی طبی سہولیات ہیں بہن کو داخل کر لیا ہے۔
ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنئو میں بھی صورتحال انتہائی خراب ہے جہاں میڈیا رپورٹس کے مطابق مریض لائنوں میں لگ کر ہسپتال میں داخلے کا انتظار کر رہے ہیں۔
شہر کے اہم ہسپتال کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی کے باہر کم از کم 50 مریض داخلے کے لیے قطار میں انتظار کرتے نظر آئے۔
لکھنئو میں سینیئر صحافی کلثوم مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ لکھنئو اور گردو نواح میں صورتحال بہت ہی نازک ہے۔
انہوں نے حکومت پر صیح صوتحال اور مریضوں کی اصل تعداد کو چھپانے کا الزام لگایا۔
’حقیقت یہ ہے لکھنئو میں نہ صرف بیڈز اور آکسیجن کی شدید کمی ہے بلکہ کورونا ٹیسٹنگ کی سہولیات بھی برائے نام ہے۔‘

مہاراشٹر میں اتوار کو کورونا کے 67 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے (فوٹو: اے ایف پی)

انڈیا کی سب سے گنجان آباد ریاست اترپردیش میں اتوار کو کورونا کے 27 ہزار 550 کیسز سامنے آئے جو کہ مہاراشٹر کے بعد کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے۔
مہاراشٹر میں اتوار کو کورونا کے 67 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے۔
دریں اثنا وزیر اعظم مودی کے آبائی ریاست گجرات خصوصاً دارالحکومت احمد آباد میں حکام کے مطابق اکثر ہسپتالوں میں افراتفری کی کیفیت ہے۔
احمد آباد میڈیکل ایسوسی ایشن کے سربراہ ڈاکٹر مونا ڈیسائی کا کہنا ہے کہ ’احمد آباد میں بھی دوسرے شہروں کی طرح نہ صرف آکسیجن کی شدید قلت ہے بلکہ ہسپتالوں میں بیڈز اور دوائیوں کی قلت کا بھی سامنا ہے۔‘
’کورونا کی نئی قسم کے مریضوں میں آکسیجن کی سطح بہت جلد گر جاتی ہے اور ریاست ہر جگہ آکسیجن فراہم کرنے کے لیے تیار نہیں۔ مریضوں کو فوری آکسیجن لگانا ضروری ہے ورنہ جسم کے اہم اعضا ناکارہ ہو جاتے ہیں۔‘
اتوار کو گجرات میں 10 ہزار کے قریب کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے اور ڈاکٹر مونا کے مطابق یہ حقیقی اعداو شمار نہیں۔
’اس دفعہ ہلاکتوں کی شرح بہت زیادہ ہے لیکن حکومتی اعداد وشمار میں اسے ظاہر نہیں کیا جاتا، مجھے نہیں معلوم حکومت اعداد و شمار کیوں چھپا رہی ہے۔‘
مرکزی وزیر صحت ہرش وردھان کا کہنا ہے کہ آکسیجن کی پیداوار دوگنا کی جاری ہے۔

ماہرین اور ڈاکٹروں نے وبا سے نمنٹنے کے لیے حکومت کی سنجیدگی پر سوالات اٹھائے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ’آکسیجن کی سپلائی کو صنعتی سیکٹر سے طبی سیکٹر کی طرف منتقل کیا جارہا ہے۔ مرکزی حکومت ریاستوں کو اضافی وینٹی لیٹرز فراہم کر رہی ہے۔‘
ان کے مطابق مہاراشٹر کو اضافی ایک ہزار 121 وینٹی لیٹرز دیے جائیں گے جب کہ اترپردیش کو ایک ہزار 700، جارکھنڈ کو ایک ہزار 500، گجرات کو 1600 اور چتھیس گڑھ کو 230 ونٹی لیٹرز دیے جائیں گے۔
تاہم ماہرین اور ڈاکٹروں نے وبا سے نمنٹنے کے لیے حکومت کی سنجیدگی پر سوالات اٹھائے ہیں۔
کلثوم مصطفیٰ کا کہنا ہے کہ ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے اور حکومت وبا کے چیلینج سے نمٹنے کے لیے ابھی تک تیار نہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان حالات میں ’کیا کمبھ کے میلے کی اجازت دینا چاہیے تھی؟‘
 کمبھ کا میلہ 12 برس میں ایک مرتبہ ہوتا ہے جو ایک مہینے تک جاری رہتا ہے۔ منتظمین کا اندازہ ہے کہ اس سال 15 کروڑ ہندو اس میں شرکت کریں گے۔ یہ تعداد روس کی آبادی کے برابر ہے۔
یکم اپریل سے شروع ہونے کے بعد ابھی تک 50 لاکھ افراد میلے میں شرکت کر چکے ہیں۔

شیئر: