Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحیرہ احمر اور خلیج میں دنیا کا بڑا کروز چلے گا 

13 نومبر کو جدہ سے سات روزہ کروز سروس کا آغازکیا جائے گا ( فوٹو: سبق)
سعودی کمپنی نے کہا ہے کہ ’سال رواں کے موسم سرما کے دوران بحیرہ احمر اور خلیج عرب میں کروز سروس مہیا کی جائے گی۔‘
سعودی کمپنی کروز نے ’ایم ایس سی‘ کے  ساتھ معاہدہ کیا ہے۔ سعودی کروز کمپنی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے ماتحت ہے۔
اخبار 24 کے مطابق ’ایم ایس سی میجنیویکا 13 نومبر 2021 کو جدہ سے سات روزہ کروز سروس کا آغاز کرے گی۔ جدہ سے مختلف سمندری ٹورز ہوں گے۔ اس دوران کروز کے مسافروں کوبحیرہ احمر کے ساحلی مقامات پر واقع سیاحتی مراکز اور بندرگاہوں کی سیر کرائی جائے گی۔

کروز کے مسافروں کو العلا لے جایا جائے گا (فوٹو: سبق)

کروز کے مسافروں کو العلا لے جایا جائے گا۔ وہاں الوجہ بندرگاہ میں بھی قیام ہو گا۔ علاوہ ازیں پانچ دسمبر سے جدہ میں فارمولا ون سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی دیا جائے گا۔ یہ جدہ میں فارمولا ون کی پہلی ریس ہوگی۔ 
ایم ایس سی ویٹوزا کروز بھی چلایا جائے گا۔ یہ ہفتے میں ایک بار دمام کا سفر کرے گا۔ ایم ایس سی ویٹوزا دو دسمبر 2021 سے 24 مارچ 2022 تک سمندری سیر کرائے گا۔
ایم ایس سی نے خلیج عرب میں موسم سرما کا شاندار سیاحتی پروگرام  تیار کرلیا ہے۔ اس کے تحت الاحسا کے نخلستان اور خطے کے دلکش سیاحتی مقامات دکھائے جائیں گے۔  
سعودی کروز کمپنی کے عہدیدار فواز فاروقی نے بتایا کہ ’سعودی کروز نے ایم ایس سی کروز کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے اس کی بدولت مستقبل میں سعودی عرب کے لیے کروز کی تعداد بڑھائی جائے گی۔‘

کروز سیکٹر کے ذریعے 50 ہزار افراد کو روزگار فراہم کیا جائے گا ( فوٹو: سبق) 

دنیا بھر کے تمام ممالک کے مسافروں کو اس میں حصہ لینے کا موقع دیا جائے گا۔ کروز کے سیاحوں کو ایک طرف تو سعودی ورثے کی دنیا دریافت کرنے کے مواقع حاصل ہوں گے تو دوسری جانب عربوں کی شاندار ضیافت کا لطف بھی اٹھائیں گے۔
فواز فاروقی نے توقع ظاہر کی کہ ’کروز پروگرام سے سعودی عرب کی معیشت کو فائدہ ہوگا۔ یہ قومی پیداوار میں اضافے کا اہم ذریعہ بنے گا۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ سعوی بندرگاہوں کے اطراف میں واقع شہروں، بستیوں اور قصبوں میں خوشحالی بڑھے گی۔ مقامی باشندوں کو روزگار ملے گا، کاروبار کے نئے مواقع ملیں گے۔‘
انہو ں نے بتایا کہ ’کمپنی 2035 تک کروز سیکٹر کے ذریعے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر 50 ہزار افراد کو روزگار فراہم کرے گی۔‘ 

شیئر: