Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا سے متاثر دنیا میں بھی ہر 17 گھنٹے بعد ایک نیا ارب پتی

کورونا وائرس کی وبا کے دوران ارب پتیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا (فوٹو: فوربز)
فوربز میگزین کے مطابق کورونا وائرس کی وبا دنیا بھر میں پھیل رہی ہے تاہم دنیا کے ارب پتی افراد پر اس کا اثر نہیں ہوا اور ان میں سے کچھ کی دولت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔
گذشتہ ایک سال کے دوران کم از کم مزید 493 افراد ارب پتی شہریوں کی فہرست میں شامل ہوئے ہیں۔  
سعودی میگزین الرجل کے مطابق تقریباً 17 گھنٹوں میں ایک ارب پتی میں اضافہ ہوا۔ ان میں 40 فیصد کی کامیابی کورونا وائرس سے منسلک مصنوعات سے ہوئی۔
امیر طبقے کے علاوہ عالمی سطح پر معیشت کورونا وائرس کے آغاز سے لے کر آج تک  ایک بڑی مندی کا شکار ہے۔ ایمیزون کے بانی جیف بیزوس کی دولت دُگنی ہو چکی ہے جبکہ ایلون مسک ارب پتیوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔

 کورونا کے بعد 2020 کے سب سے زیادہ امیر ارب پتی کون کون ہیں؟

 2021 میں تقریباً 500 نئے ارب پتی افراد شامل ہو چکے ہیں، جنہوں نے رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں اس فہرست میں جگہ بنائی کیونکہ  فوربز کے مطابق دنیا میں دو ہزار سات سو 55 افراد ایسے ہیں جن کی مالیت کم سے کم ایک بلین ڈالر ہے۔
زیادہ تر امیروں کا تعلق چین سے ہے، جو تقریباً 205 ہیں۔ اس لحاظ سے زیادہ تر نئے امیروں کا تعلق اکثر چین سے ہے اور مجموعی طور پر چین دوسرے نمبر پر ارب پتی ملک ہے۔
چین کے پانچ نئے دولت مند افراد نے ای سگس، ای ہوکا، واپی پین، واپیوں اور ایجادات کی بدولت ارب پتی  ہونے تک رسائی حاصل کی ہے۔
اسموری انٹرنشنل کے بانی چینی چن زیپنگ اور ژیانگ شاؤمنگ اس فہرست میں پچھلے ایک سال کے دوران دنیا کے ارب پتی افراد میں شامل ہیں۔
اس فہرست میں کیٹ وانگ کے سی ای او کے علاوہ ڈیوڈ جیانگ اور وینائیلونگ، آر ایل ایکس ٹیکنالوجی کے بانی بھی شامل ہیں۔

امریکہ اب بھی سب سے زیادہ دولت مند افراد کا گڑھ ہے (فوٹو: الرجل)

دنیا میں ارب پتی افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور چین اس میں سرفہرست ہے

غور طلب ہے کہ چینی کاروباری خاتون وین آئیلونگ، جن کی عمر 37 سال ہے، کو دنیا کی سب سے کم عمر خود ساختہ ارب پتیوں میں سے سمجھا جاتا ہے جو خواتین کی دنیا کی ارب پتیوں کے زمرے میں شامل ہیں جو خود ہی اپنا مال جمع کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ،  ٹیکنالوجی کی ترقی اور مالیاتی منڈیوں کے عروج پر قابض چین کی قابلیت نے اس کو امیروں کا نیا مرکز بنانے میں مدد دی ہے۔
بیجنگ میں بڑی تعداد میں امیر افراد کی موجودگی کے باوجود نیویارک  شہر میں امیروں کی کل دولت 80 ارب ڈالر کی قیمت کے ساتھ چینی دارالحکومت سے دُگنی ہے۔
فوربز کے مطابق چین میں تمام ارب پتیوں کی انفرادی دولت ایپل کے سی ای او ٹم کوک سے زیادہ ہے جو پچھلے سال ارب پتیوں کی فہرست میں شامل ہوئے تھے۔
امریکہ سے تعلق رکھنے والی کم کارڈیشیئن بھی امریکہ کے 96 نئے ارب پتی افراد میں شامل ہو گئی ہیں جبکہ چین نے 2021 میں نئے ارب پتی افراد کی تعداد میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ دیا لیکن امریکہ اب بھی  سب سے زیادہ دولت مند افراد کا گڑھ ہے۔

امریکہ، چین اور جرمنی میں ارب پتی افراد کی تعداد زیادہ ہے (فوٹو: فوربز)

ارب پتیوں کی فہرست میں جرمنی کا چوتھا نمبر 

پچھلے ایک سال کے دوران تقریباً 29 جرمن ارب پتی  افراد کی فہرست میں داخل ہوئے، جرمنی میں 136 افراد کی مجموعی دولت ایک ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
کورونا کی وبا سے وابستہ مصنوعات کے ذریعے اربوں ڈالر جمع کرنے والے نئے امیر لوگوں میں سے ایک جرمن ہیں۔ اپریل 2021 میں یوگر شاہین کی مجموعی دولت تقریباً چار بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی وہ ’بائیوٹیک‘ کمپنی کے شریک بانی اور سی ای او ہیں۔
اسی کمپنی نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے فائزر ویکیسن تیار کی۔ یوگر شاہین نے ویکسین کی صنعت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
دوسری طرف دنیا کے سب سے کم عمر ارب پتی کیون ڈیوڈ لہمن جرمنی میں رہتے ہیں۔
اٹھارہ سال کے ڈیوڈ لہمن کو اپنے والد سے وراثت میں تین اعشایہ تین بلین ڈالر مالیت کی دولت ملی ہے۔
ایرک ویسجون برادرز بھی امیروں کی فہرست میں شامل ہوئے ہیں۔ ایرک ویزجن ای ڈبلیو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کے عہدے پر فائز ہیں، جو دنیا کی سب سے بڑی پولٹری کمپنی ہے۔
اسی طرح بول ہاینز بھی اسی سال ارب پتیوں کی فہرست میں شامل ہوئے ہیں جو پی ایچ ڈبلیو پولٹری پلانٹ کے مالک ہیں۔

کورونا وائرس کے دوران نئے ارب پتیوں میں اضافہ

اگرچہ اس وبا نے دنیا بھر میں بے روزگاری کی شرح کو بڑھایا ہے لیکن اس نے دنیا میں امیر افراد کی تعداد میں اضافہ بھی کیا ہے، اس وبا کے دوران کم از کم 40 افراد دولت مند بن گئے ہیں جنہوں نے کورونا وائرس کی وبا سے متعلق مصنوعات تیار کی تھیں۔

معاشی بحران کے باوجود دنیا کے ارب پتی دولت جمع کر رہے ہیں

فوربز کے مطابق عالمی ارب پتیوں کی فہرست صرف جرمن یوگر شاہین تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس میں اطالوی سرجیو اسٹیوانٹو، اسٹیوانٹو گروپ کے اعزازی صدر بھی شامل ہیں.
موڈرنا کے سی ای او سٹیفنی بینسل نے بھی کورونا وائرس کے خلاف ویکسین تیار کی ہے۔

شیئر: