Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور پاکستان دہشتگردی کے خلاف اتحاد کے اہم ستون

سعودی تجزیہ نگار نگار ڈاکٹر عبداللہ العساف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان انتہا پسندی اور دہشتتگردی سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہیں (فوٹو:سبق نیوز)
سعودی تجزیہ کار ڈاکٹر عبداللہ العساف نے کہا ہے کہ تمام رپورٹیں اور جائزے بتا رہے ہیں کہ مشرق وسطیٰ اور براعظم افریقہ میں دہشتگردی کا رجحان حالیہ برسوں کے دوران بڑھتا رہا ہے اور اس کے بہت سے اسباب ہیں۔
جائزے سے یہ بات بھی ریکارڈ پر آئی ہے کہ چار بڑی مسلح تنظیمیں داعش، بوکوحرام، القاعدہ اور طالبان کے بیشتر دہشتگردانہ حملے کامیاب رہے۔ 
سبق ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عبداللہ العساف نے کہا کہ ’دہشتگردی ایسا خطرہ ہے جس سے دنیا کی کوئی بھی طاقتور ترین ریاست تن تنہا نہیں نمٹ سکتی۔ اس سے نمٹنے اور اس کی جڑیں اکھاڑنے کے لیے عالمی برادری کو مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی۔‘ 
مسلم قائدین نے سرحد پار دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے ’اسلامی فوجی اتحاد برائے انسداد دہشتگردی‘ قائم کرکے موثر اقدام کیا ہے۔ اس اتحاد میں 41 ممالک شامل ہیں- ان کا سلوگن ہے ’ہم دہشتگردی کے خلاف متحد ہیں۔‘ 
سعودی تجزیہ کار نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان  دہشتگردی کے خلاف اس اتحاد کے اہم ستون ہیں۔ دونوں انواع و اقسام کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے دو طرفہ تعاون بھی کر رہے ہیں۔ 

العساف نے کہا کہ پاکستان اسلامی فوجی اتحاد برائے انسداد دہشتگردی میں سعودی عرب کے ساتھ منفرد تعلقات کی بدولت شامل ہوا (فوٹو: اے پی)

ان کے بقول ’دونوں ملک امن و استحکام کے تحفظ، دہشت گردی سے نمٹنے اور دہشتگردوں کو ٹھکانے لگانے کے کامیاب تجربات رکھتے ہیں۔ پاکستان انسداد دہشتگردی مہم میں 38 ہزار سے زیادہ شہریوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکا ہے۔‘
العساف نے کہا کہ پاکستان اسلامی فوجی اتحاد برائے انسداد دہشتگردی میں سعودی عرب کے ساتھ منفرد تعلقات کی بدولت شامل ہوا۔ ولی عہد کے دورہ پاکستان سے اس کو مزید تقویت ملی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کی طرح پاکستان بھی اپنے داخلی امور میں ایرانی مداخلت سے محفوظ نہیں رہا۔ 1979 کے دوران ایران میں آنے والا خمینی انقلاب پاکستان کے لیے بڑی مشکل کا باعث بنا۔
’فرقہ وارانہ تنظیمیں فرقہ وارانہ فتنہ برپا کرکے دہشتگردانہ حملوں کی سرپرستی کررہی ہیں۔ سیستان میں فرقہ واریت کے مسئلے سے ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے۔‘

سعودی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ ایران، سعودی عرب اور پاکستان کے اطراف عدم استحکام اور انارکی کو ہوا دے رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

العساف نے کہا کہ ایران، سعودی عرب اور پاکستان کے اطراف عدم استحکام اور انارکی کو ہوا دے رہا ہے۔ یہ منظر نامہ پاک، سعودی تعلقات کے استحکام پر فریقین کو آمادہ کررہا ہے۔
سعودی تجزیہ نگار ڈاکٹر عبداللہ العساف سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور سعودی عرب دونوں دہشتگردوں کا ہدف ہیں۔ ’دونوں دنیا بھر میں دہشتگردی سے بہت زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں سے ہیں۔‘
ان کے بقول دونوں طرح طرح کی دہشتگردی سے نمٹنے کی قابل قدر تاریخ رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان مشترکہ دشمن انتہا پسندی اور دہشتتگردی سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہیں۔

شیئر: