Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل کے سکول میں دھماکے، 40 ہلاک اور درجنوں زخمی

حکما کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر طلبا و طالبات شامل ہیں (فوٹو: روئٹرز)
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک سکول میں ہونے والے یکے بعد دیگرے دھماکوں سے کم از کم 40 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے وزارت داخلہ کے ایک سینیئر افسر کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تر طلبہ ہیں۔ 
وزارت داخلہ کے افسر نے روئٹرز کو بتایا کہ سید الشہدا سکول سے باہر لائی جانے والی لاشیں طلبا کی ہیں۔ وزرات داخلہ کے ترجمان طارق اریان کے مطابق کم سے کم ہلاکتیں 25 ہیں تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ سکول کو نشانہ بنائے جانے کی وجہ کیا تھی۔
 وزارت صحت کے ترجمان غلام دستگیر نزاری کے مطابق ابھی تک 46 افراد ہسپتالوں میں لائے گئے ہیں۔ 
کابل میں تب سے صورت حال خراب ہے جب پچھلے مہینے امریکہ نے گیارہ ستمبر تک افغانستان سے فوجیں نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
افغان حکام کا کہنا ہے کہ طالبان نے ملک بھر میں حملوں کا سلسلہ بڑھا دیا ہے۔ سنیچر کو ہونے والے دھماکوں کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کارروائی میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
دھماکے کابل کے مغربی علاقے میں ہوئے ہیں جہاں شیعہ مسلمان کثیر تعداد میں ہیں اور مختلف گروپوں کی جانب سے پہلے بھی اس علاقے کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دھماکوں کی مذمت کی ہے۔ (فوٹو: اے پی)

وزارت تعلیم کی ترجمان نجیبہ اریان نے روئٹرز کو بتایا ’نشانہ بننے والا سکول لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لیے تھا جہاں تین شفٹوں میں پڑھائی ہوتی تھی اور دوسری شفٹ طالبات کے لیے ہوتی ہے۔‘
زخمی ہونے والے افراد میں زیادہ تر طالبات ہیں۔
دھماکوں کے بعد افغانستان میں یورپین یونین کے مشن کی جانب سے ٹوئٹر پر لکھا گیا ’کابل کے علاقے دشت برچی میں ہونے والا حملہ ایک قابل نفرت دہشت گردی کی کارروائی ہے جس میں پرائمری سکول کی طالبات کو نشانہ بنایا گیا جو افغانستان کے مستقبل پر حملہ ہے۔‘

شیئر: