Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنوب ایشیائی تارکین نے وطن کے دورے منسوخ کیوں کیے؟

بوجھل دل سے سالانہ تعطیلات پر اپنا سفر ملتوی کردیا۔ (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں بسلسلہ روزگار مقیم جنوب ایشیائی تارکین نے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باعث اپنے آبائی وطن جانے کے منصوبے منسوخ کرنا شروع کر دیے ہیں۔
عرب نیوز کے حالیہ سروے کے مطابق بعض ممالک ایسے ہیں جن کے لیے پروازوں پر پابندی عائد نہیں تاہم انہیں خدشہ ہے کہ ان کے ممالک میں کورونا کی دوسری یا تیسری لہر آنے کی صورت میں پروازوں پر پابندی لگ سکتی ہے۔
گزشتہ اپریل کے دوران انڈیا نے ایک سنگین صورتحال کا سامنا کیا تھاجب ایک دن میں  چار لاکھ  سے زیادہ افراد کورونا سے متاثر ہوئے تھے ۔
اب تک انڈیا میں دو لاکھ 70 ہزار سے زیادہ افراد کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔

3 فروری سے 20 ممالک کی پروازوں کا مملکت میں داخلہ معطل ہے۔ (فوٹو ٹوئٹر)

شہروں اور دیہی علاقوں میں یکساں طور پراس مہلک انفیکشن کے نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ صحت کی نگہداشت کے نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔
بھارت میں اب تک 24.6 ملین سے زیادہ کیسزسامنے آ چکے ہیں اور 6 مئی کو 412262 سے زیادہ نئے کیسزمنظر عام پر آنے سے عالمی ریکارڈ بھی ٹوٹ چکا ہے۔
کنگ سعود یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دینے والے ایک انڈین ڈاکٹر منظر ایچ صدیقی نےعرب نیوز کو بتایاکہ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ  انڈیا کووڈ19 کی دوسری لہر سے بری طرح متاثر  ہے لہٰذا میں نے گرمیوں کی تعطیلات کے لیے وطن جانے کا ارادہ  منسوخ کر دیا اورمملکت میں رہنے کو ترجیح دیتا ہوں۔
وطن کے سفر کی منسوخی سے میرے اہل خانہ افسردہ ہوں گے کیونکہ میرے خاندان کے زیادہ تر افراد، رشتے دار اور دوست بھارت میں ہی مقیم ہیں اور ہم انہیں بہت یاد کر رہے ہیں۔

کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسزکے باعث وطن کے لئے سفر کرنا بہتر نہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

کورونا کی وبا کے دوران کچھ لوگ اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں۔ کورونا کے باعث میری خالہ کا بھی انتقال ہو چکا ہے۔انہوں نے  بتایاکہ مجھے امید ہے کہ ایک دن پوری دنیا اس وبائی خوف اور اضطراب سے نکل آئے گی۔
ریاض میں ایک سری لنکن ڈاکٹر کفایہ افتخار نے عرب نیوز کو بتایاکہ سری لنکا میں کورونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر حال ہی میں سخت پابندیاں دوبارہ عائد کر دی گئی ہیں۔
سکولوں کوکچھ مدت کے لئے کھولنے کے بعد دوبارہ بند کردیا گیا ہے۔ بعض علاقوں میں لاک ڈاون ہے اور  وبا کا خوف ایک بار پھر پھیلنے لگا ہے۔
ڈاکٹرکفایہ افتخار نے کہا کہ میں نے دو سال سے لنکا کی سرزمین پر قدم نہیں رکھا۔ خاص طور پر اپنے پیاروں سے دور رہنا اور زندگی کی اہم تقریبات میں شامل نہ ہونا اب میرے لئے ذہنی بوجھ کی شکل اختیار کر رہا ہے۔
ڈاکٹر کفایہ نے کہا کہ اس کے علاوہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت کوبھی بہت بڑی مصیبت کا سامنا ہے ایسے میں ہم ان سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور دل وجان سے ان کے ساتھ ہیں۔

شہروں اور دیہات میں یکساں طور پر  نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

ینبع میں مقیم پاکستانی مصنفہ عنبرین فیض نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر نے میرے وطن کوبھی بہت بری طرح متاثر کیا ہے۔ یہ بہت ہی خوفناک اور دل دہلا دینے والی بات ہے۔
وطن میں میرے بہت سے رشتے دار اور احباب اس وباسے متاثر ہوئے ہیں۔میں نے اور میرے شوہرنے پاکستان میں اپنے اہل خانہ سے ملنے کا پروگرام بنایا تھا لیکن ہمارے رشتہ داروں نے ہمیں مشورہ دیا کہ ہم پاکستان نہ آئیں اورسفر کا ارادہ ترک کردیں۔
عنبرین فیض نے کہا کہ میں نے کئی سالوں سے اپنی بیٹی اور اس کے بچے کو نہیں دیکھا۔ میں ہر روزاپنی بیٹی اور اس کی ننھی شہزادی سے بات کرتی ہوں۔
میری بیٹی کی خواہش تھی کہ میں عید کی چھٹیوں کے دوران اس سے ملنے کے لئے پاکستان جاوں لیکن کوروناوائرس کی حالیہ لہر نے مجھے بہت خوفزدہ کیا ۔ اس وبائی بیماری کا شکار ہونے کے ڈر سے سفر نہیں کرنا چاہتی۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور وجہ سعودی حکومت کی جانب سے 20 ممالک کے لئے پرواز وں پر عائد پابندی بھی تھی کیونکہ پاکستان ان ممالک میں شامل تھا۔

سری لنکا میں کورونا کیسز میں اضافے کے بعد سخت پابندیاں عائد ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

واضح رہے کہ سعودی عرب نے کورونا وائرس کے پھیلاوکو روکنے کے لئے رواں سال 3 فروری سے 20 ممالک سے پروازوں کا مملکت میں داخلہ معطل کردیا تھا۔
عنبرین فیض نے کہا کہ میں ایسے بہت سے خاندانوں کو جانتی ہوں جو کورونا وائرس کے تناظر میں عائد کی گئی سفری پابندی کی وجہ سے پاکستان میں پھنسے ہوئے ہیں اور میں بھی اس سے ڈرتی ہوں۔
انہی وجوہ کی بنا پر میں نے اور میرے شوہر نے بوجھل دل سے فیصلہ کیا کہ جب تک صورتحال معمول پر نہ آجائے ہم اپنا سفر ملتوی کردیں۔
بنگلہ دیش کے علاقے جیسور سے تعلق رکھنے والے عبد الستار نے بتایا ہے کہ ایسے حالات میں جب کووڈ19کے کیسز بڑھ رہے ہوں، وطن کے لئے سفر اختیار کرنا کسی طور بہتر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی حالیہ لہر پہلے سے زیادہ مہلک معلوم ہوتی ہے۔ میں نے اپنے وطن جانے کا پلان منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 

شیئر: