Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا بھر میں ویکسین لگوانے کے لیے انعامات، پاکستان میں پابندیاں

لاہور میں ڈرائیو تھرو ویکسینیشن کا آغاز بھی ہو گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وفاقی حکومت اور مختلف صوبائی حکومتوں نے کورونا ویکسین نہ لگوانے والے افراد کے لیے مختلف پابندیوں کا اعلان کیا ہے جس کے تحت جمعرات کو پنجاب حکومت نے ایسے افراد کی موبائل سمز بلاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ویکسین نہیں لگوائیں گے۔
دوسری طرف دنیا کے مختلف ممالک میں حکومتوں اور پرائیویٹ کمپنیوں کی جانب سے شہریوں کو کورونا ویکسین  لگوانے کی ترغیب دینے کے لیے کیش انعامات، لاٹری ٹکٹس اور دیگر رعایتوں کا اعلان کیا جا رہا ہے۔
 جمعرات کو پنجاب حکومت کی جانب سے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں یہ حتمی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ویکسینیشن نہ کروانے والے افراد کی موبائل سمز بلاک کر دی جائیں گی۔‘
اسی طرح سندھ حکومت نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ ’ویکسین نہ لگوانے والے سرکاری ملازمین کو جولائی میں تنخواہ نہیں ادا کی جائے گی۔‘
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے بھی بدھ کو کہا تھا کہ ’سرکاری اور نجی اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کو ویکسین لازمی لگوانا ہوگی اور تمام سرکاری ملازمین کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ 30 جون تک ویکسین لگوائیں۔‘
تاہم پاکستان کی سرکاری ایئر لائن پی آئی اے کی جانب سے  ویکسین لگوانے والے 50 سال یا اس سے زائد عمر کے مسافروں کے لیے اندرون ملک پروازوں پر کرائے میں 10 فیصد رعایت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

دنیا کے دیگر ممالک میں ویکسین لگوانے پر انعامات و مراعات

امریکہ، برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں بھی ویکسینیشن کے عمل میں سستی سامنے آنے کے بعد شہریوں کے لیے پرکشش انعامات اور مراعات کا اعلان کیا گیا ہے۔

حکومت نے کہا ہے کہ ’تمام سرکاری ملازمین کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ 30 جون تک ویکسین لگوائیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا میں 15 جون سے ویکسین لگوانے والے افراد کے لیے 11 کروڑ ڈالر سے زائد کے پرکشش انعامات کا اعلان کیا گیا ہے ان میں دس خوش نصیب افراد کو 15 لاکھ ڈالر فی کس اور تیس افراد کو 50 ہزار ڈالر فی کس انعامات کے علاوہ 20 لاکھ افراد کو دیگر نقد انعامات بھی دیے جائیں گے۔
اسی طرح نیو یارک کے گورنر نے بھی ’ویکس اینڈ سکریچ‘ دس سرکاری سینٹرز میں ویکیسن لگوانے والے افراد کو لاٹری ٹکٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ دیگر امریکی ریاستوں نے بھی اسی طرح کی انعامات پر مبنی سکیمیں متعارف کرائی  ہیں۔
اس کے علاوہ امریکی کمپنیوں ایمیزون، ٹارگٹ اور کروگر نے بھی اپنے ملازمین کے لیے ویکسین لگوانے پر سو ڈالر تک کیشن کا اعلان کیا ہے اور بعض دیگر کمپنیوں نے چھٹیوں اور دیگر مراعات کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیل نے گرین پاس نامی سکیم کے تحت ویکسین لگوا کر قوت مدافعت حاصل کرنے والے افراد کے لیے سب سے پہلے رعایتوں کا اعلان کیا تھا۔ اس سکیم کے تحت ایسے افراد کو سنیما گھروں، جمز، ہوٹلز اور ریستورانوں میں جانے کی اجازت دی گئی تھی۔
سربیا میں صدر الیگزینڈر ووکیک نے کورونا ویکسین لگوانے والے افراد کو حکومت کی جانب سے نقد انعامات دینے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان میں ایک کروڑ افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح برطانیہ اور یورپ کے دیگر ممالک میں بھی ویکسین لگوانے والے افراد کو مفت مشروبات اور دیگر رعایتیں دی جا رہی ہیں۔

پابندیوں کے حوالے سے حکومتی موقف کیا ہے؟

اس حوالے سے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر پنجاب کے محکمہ صحت کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی جانب سے سختیوں سے قبل ترغیبات دینے کی بھی کوشش کی گئی تھی تاہم اس کے باجود ویکسین نہ لگوانے والے افراد کے لیے سختی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ صوبے اور ملک کو اس وبا سے بچایا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’موبائل سمز بلاک کرنے کے سخت فیصلے کے علاوہ کورونا ویکسین لگوانے والوں کو یہ رعایت بھی دی جا رہی ہے کہ وہ جمز اور سنیما گھروں میں جا سکتے ہیں۔‘
اس سوال پر کہ اس سے قبل کیا ترغیبات دی گئی تھیں ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پنجاب حکومت نے لاہور کے بڑے مالز کے ساتھ مل کر ویکسین لگوانے والے افراد کے لیے ڈسکاؤنٹ سکیمیں متعارف کروائی تھیں۔‘

پاکستان کے تقریباً ہر شہر میں ویکسینیشن سینٹرز بھی قائم کیے گئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم ماہرین کے خیال میں خوف کے بجائے ترغیب ویکسین لگوانے کا بہتر طریقہ ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ماہر صحت اور لاہور یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ ’ان کے خیال میں حکومت کو شہریوں کو ویکسین کی طرف راغب کرنا چاہیے۔‘
’خوف اور ڈر سے زیادہ فائدہ نہیں ہوتا بلکہ حکومت کو چاہیے کہ ویکسین کے فوائد کے حوالے سے لوگوں کو آگاہ کرے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس طرف آئیں۔‘

شیئر: