پاکستان اور سعودی عرب نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ مملکت میں قید پاکستانی قیدیوں کو پاکستان منتقل کیا جا رہا ہے جو اپنی باقی سزا ملکی جیلوں میں مکمل کریں گے۔
سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق نے جدہ میں اردونیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ’قانونی کارروائی اور طریقہ کار مکمل ہونے کے بعد قیدیوں کے تین گروپوں کو پاکستان منتقل کیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ ’معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کا ایک طریقہ کار ہے، جس کے تحت سفارتخانے اور قونصلیٹ کے افسران جیلوں کا وزٹ کرتے ہیں۔ قیدیوں سے باقی سزا پاکستان میں مکمل کرنے کے لیے ان کی رضامندی معلوم کی جاتی ہے پھر یہ طے کیا جاتا ہے یہ قیدی کس جیل میں سزا مکمل کریں گے۔‘
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’اب تک سعودی عرب سے تقریبا 30 قیدیوں کو باقی سزا مکمل کرنے کے لیے پاکستانی جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔‘
یاد رہے دونوں ملکوں نے سزا یافتہ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ گزشتہ برس نومبر میں سعودی نائب وزیر داخلہ ڈاکٹر ناصر بن عبدالعزیز الداود کے دورہ اسلام آباد میں وزیر داخلہ محسن نقوی سے ملاقات کے موقع پر قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پرعملدرآمد پر اتفاق کیا گیا تھا۔
یہ بھی بتایا گیا تھا کہ سعودی عرب میں 419 پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی کے لیے قانونی کارروائی جلد مکمل کی جائے گی۔
سفیر پاکستان کا کہنا تھا کہ ’سعودی جیلوں میں 70 فیصد پاکستانی منشیات کے کیسز میں ہیں۔ یہ ایک سنگین معاملہ ہے، اس کے لیے آگاہی مہم بھی چلائی جا ر ہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے قیدیوں کے معاملے پر فوکس کیا ہے، ان کے مسائل حل کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔‘
پاکستانی سفارت خانے اور قونصلیٹ میں ویلفیئر ونگز قائم ہیں، جو قیدیوں کو قانونی معاونت اور دیگر مدد فراہم کر رہے ہیں۔
واضح رہے سعودی عرب کی جیلوں میں سیکڑوں پاکستانی قیدی مختلف جرائم میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ وہ پاکستانی قیدی جو سنگین جرائم میں ملوث نہیں، انہیں معاہدے کے تحت باقی سزا پوری کرنے کے لیے پاکستان منتقل کیا جا رہا ہے۔
ان قیدیوں کی پاکستان میں فیملیز ہیں، پاکستان منتقل کیے جانے سے وہ ان کی دیکھ بھال آسانی سے کرسکیں گی۔
بڑی تعداد میں ایسے بھی قیدی جیلوں میں موجود ہیں جو چھوٹے، بڑے جرمانوں کے باعث موجود ہیں، وہ جرمانے ادا کرکے رہا ہو سکتے ہیں۔