Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پورٹریٹ کا اثر ذہنوں پر طویل عرصے تک رہتا ہے‘

آرٹ کے ذریعے میرے بے شمار پیغام ہیں- (فوٹو العربیہ)
سعودی عرب کا تجریدی آرٹسٹ محمد الشنیفی اب روایتی فن کار سے ڈیجیٹل آرٹسٹ بن گیا ہے۔ 
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے محمد الشنیفی نے بتایا کہ  الجبیل رائل کمیشن کے سکولوں میں ٹیچر کے طور پر کام کررہا ہوں۔ 2013 کے دوران الخبر شہر میں فن پاروں کی پہلی نمائش کی تھی۔ تیاری میں پانچ برس لگے، نمائش میں رکھے گئے 20 فن پارے ڈیجیٹل آرٹ کا نقطہ آغاز بن گئے۔
الشنیفی نے بتایا کہ آرٹ کا دوسرا مرحلہ 2016 کے دوران جدہ میں شروع کیا جہاں 25 فن پارے شائقین کے سامنے رکھے۔ ان دنوں تیسری نمائش کے لیے فن پاروں کی تیاری چل رہی ہے۔


الخبر میں2013 کے دوران  فن پاروں کی پہلی نمائش ہوئی- (فوٹو العربیہ)

سعودی آرٹسٹ بتایا کہ فن پاروں کا تصور حب الوطنی کے جذبے سے سرشار ہوکر حاصل کرتا ہوں۔ طے کیا ہے کہ میرے فن پارے سعودی وژن 2030 کے مقاصد کے ترجمان ہوں۔ 
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسے پورٹریٹ بے حد پسند ہیں۔ وجہ یہ  ہے کہ ان کا اثر ذہنوں پر طویل عرصے تک رہتا ہے۔  


طے کیا ہے فن پارے سعودی وژن 2030 کے ترجمان ہوں- (فوٹو: العربیہ)

سعودی فنکار کا کہنا تھا کہ آرٹ کے بنیادی اصولوں کے مطابق کام کرتا ہوں۔ کوشش ہوتی ہے کہ پورٹریٹ ہر لحاظ سے متعلقہ شخصیت کا خوبصورت عکس پیش کرے۔ اس کا ثبوت ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے پورٹریٹ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹل آرٹ نے نئے اور اچھوتے فن پارے پیش کرنے کا موقع دیا لوگ اب کچھ نیا پن چاہتے ہیں۔ 
الشنیفی نے کہا کہ آرٹ کے ذریعے میرا پیغام کوئی ایک نہیں بے شمار ہیں۔ اپنے معاشرے کی خوشیوں، دکھ درد اور ہر قابل ذکر واقعے کو اپنے آرٹ کا حصہ بنانا چاہتا ہوں۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: