Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا کورونا وائرس ہماری یادداشت کو متاثر کرتا ہے؟

ایک تحقیق کے مطابق یادداشت کھونے سے جذبات بھی متاثر ہوتے ہیں۔ (فوٹو فری پک)
سونگھنے کی حس کی شکایت اکثر کورونا وائرس کے متاثرین کو رہی ہے۔ کچھ کیسز میں کورونا مریضوں کو غیر حقیقی ناخوشگوار بو کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے، ایسی کیفیت کو ’پیروسمیا‘ یا ’اولفیکٹری ہیلوسینیشنز‘ کہا جاتا ہے۔
ان میں سے کسی ایک سے بھی شکار ہونے والا شخص افسردگی یا ڈپریشن کا شکار ہو سکتا ہے۔
 سعودی میگزین سیدیتی نے سائیکولوجی ٹو ڈے ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یادداشت کے کھو جانے سے جذبات اور یادیں بھی متاثر ہوتی ہیں، خاص طور پر طویل مدتی یادیں متاثر ہوتی ہیں۔
خوشبو کا جذبات اور یادداشت سے تعلق
دماغ کے سامنے والے حصے میں موجود اولفیکٹری بلب کے ذریعے کسی بھی قسم کی بو کو پہچاننے میں مدد ملتی ہے۔ یہاں پر موجود اعصابی ریسیپٹرز کے ذریعے بو دماغ کے ان حصوں کو پہنچتی ہے جن کا تعلق جذبات اور یادداشت سے ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کسی نہ کسی چیز کی بو سے لوگوں کی یادیں بھی وابستہ ہو سکتی ہیں۔ جیسے ونیلا کی خوشبو سے ماں کی یاد تازہ ہو جاتی ہے جب وہ کرسمس کے لیے کیک تیار کرتی تھیں۔ یا پیسٹری کی خوشبو موسم گرما میں دادی کے گھر گزرے ہوئے وقت کی یاد تازہ کر دیتی ہے۔ 
یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی مخصوص بو کسی ایسی یاد کو جنم دے جو کچھ لوگوں کے لیے خوشگوار نہیں ہوتیں۔ جیسے مچھلی کی بو خواتین کو حاملہ دنوں میں متلی کی کیفیت کی یاد دلاتی ہے۔ بچے کی پیدائش کے کافی عرصے بعد تک انہیں مچھلی کی بو سے کراہت کا احساس رہتا ہے۔
جبکہ کسی دوسرے شخص کے لیے وہی بو خوشگوار وقت سے بھی منسوب ہو سکتی ہے۔ اس سب سے یہ نتیجہ نکلا کہ سونگھنے کی حس ہمارے جذباتی تجربات سے وابستہ ہوتی ہے۔

 کسی نہ کسی بو سے کوئی نہ کوئی یاد وابستہ ہوتی ہے۔ (فوٹو فری پک)

اس سب سے یہ نتیجہ نکلا کہ سونگھنے کی حس ہمارے جذباتی تجربات سے وابستہ ہوتی ہے۔
سونگھنے کی حس اور افسردگی کا احساس
ایک تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سونگھنے کی حس اور افسردگی کے مابین ایک باہمی رشتہ ہے کیونکہ سونگھنے کے احساس سے محروم ہونا افسردگی کے جذبات کو تیز کرتا ہے اور یہ افسردگی سونگھنے کی حس کے احساس کے کھو جانے کا باعث بن سکتی ہے۔
اس تحقیق میں 322 کورونا متاثرین بھی شامل تھے جن کی سونگھنے کی حس مکمل یا جزوی طور پر غائب تھی۔ ان میں سے 56 فیصد نے بتایا کہ سونگھنے کی حس متاثر ہونے سے انہوں نے زندگی میں خوشی کھو دی ہے جبکہ 43 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہو گئے ہیں۔

یادداشت کے کھو جانے سے جذبات اور یادیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔ (فوٹو: فری پک)

کورونا وائرس کا نہ صرف ہمارے جذبات پر اثر ہوتا ہے بلکہ ہماری ہماری یادوں کو بھی ابھارتا ہے۔ تصور کریں کہ جذبات اور یادوں سے بھر پور زندگی سے اچانک یہ سب ختم ہو جائے۔
کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے کے دو ماہ بھی اگر سونگھنے کی حس بحال نہیں ہوئی تو وہ چند ترکیبیں اپنائے جس سے اپنی حس کو واپس لانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ تیز خوشبو جیسے لیموں اور لونگ کو بیس سیکنڈ کے لیے مسلسل سونگھیں۔ ویسے تو عمر کے ساتھ ساتھ بھی سونگھنے کی حس متاثر ہوتی ہے لیکن اس ترکیب سے یہ حس بحال رہ سکتی ہے۔

شیئر: