Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کو فٹیف گرے لسٹ میں رکھنے والا 27 واں نکتہ کیا ہے؟

پاکستان کو فیٹف کی طرف سے اب چھ نکاتی نیا ایکشن پلان دیا گیا ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نےجمعے کو پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر عمل کر لیا ہے تاہم جب تک تمام نکات پر عمل نہ ہو اس کا نام گرے لسٹ سے نہیں نکالا جا سکتا۔ 
پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے پانچ روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں ادارے کے صدر مارکوس پلیئر نے اہم فیصلوں سے آگاہ کیا۔
پاکستان کو طویل عرصے سے گرے لسٹ میں برقرار رکھے جانے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ہمارے اصول واضح ہیں، ان پر عمل نہ کر سکنے والوں کو لسٹ میں رہنا پڑے گا۔‘
ایف اے ٹی ایف کے صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو منی لانڈرنگ کا نیا ایکشن پلان دیا جا رہا ہے۔
پاکستان نے کون سے نکتے پر کام کرنا ہے؟
ایف اے ٹی ایف کے سربراہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ باقی ماندہ ایک آئٹم پر جلد از جلد عمل در آمدر کیا جائے۔ اس آئٹم کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فیٹف چاہتا ہے کہ پاکستان ثابت کرے کہ  دہشت گردوں کی مالی معاونت کے کیسز میں تحقیقات اور سزاؤں کا نشانہ اب اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد دہشت گرد گروہوں کے ’سینیئر لیڈر‘ اور ’کمانڈر‘ بن رہے ہیں۔
اس سے قبل پاکستان نے اقوام متحدہ کے نامزد کردہ ایسے افراد کے خلاف قانون سازی بھی کر رکھی ہے اور جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید سمیت ایسے کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
حافظ سعید اس وقت جیل میں مختلف مقدمات میں سزا بھگت رہے ہیں جن میں دہشت گردی سمیت دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مقدمات شامل ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ اب بھی ہو رہی ہے اور پاکستان کو اس کی تحقیقات کو مزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

پاکستان نے حال ہی میں اس حوالے سے اسمبلی میں درجن کے قریب قوانین بھی منظور کیے ہیں اور متعدد اقدامات بھی کیے گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے سربراہ نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں تسلیم کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی فنانسنگ کے خلاف کافی اقدامات کیے ہیں جس کے لیے وہ پاکستانی حکام کے شکر گزار ہیں۔
’تاہم منی لانڈرنگ اب بھی ہو رہی ہے اور پاکستان کو اس کی تحقیقات کو مزید وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔‘

منی لانڈرنگ کے نئے ایکشن پلان کے کیا نکات ہیں؟

انسداد دہشت گردی کے ایکشن پلان کے ایک نکتے کے علاوہ پاکستان کو فیٹف کے ذیلی ادارے ایشیا پیسیفک گروپ کے باہمی جائزے میں بھی چالیس سفارشات پر عمل کرنا تھا جس میں زیادہ تر کا تعلق منی لانڈرنگ سے تھا۔
اس حوالے سے پاکستان کو فیٹف کی طرف سے اب چھ نکاتی نیا ایکشن پلان دیا گیا ہے۔
اس پلان کے مطابق پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی خامیوں کو دور کرنا ہیں جو مندرجہ زیل ہیں.
1۔ منی لاندڑنگ کے قوانین میں ترمیم کرکے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دیا جائے۔
2۔ ثابت کیا جائے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد افراد کے خلاف بین الاقوامی تعاون لیا جا رہا ہے۔

3۔ ثابت کیا جائے کہ ملک میں غیر مالیاتی کاروبار اور پروفیشنل افراد جیسے رئیل سٹیٹ ایجنٹس، جوہرات کے ڈیلرز، وکلا، اکاونٹنٹس اور دوسرے پیشہ ور افراد کے حوالے سے لاحق خطرات کا جائزہ لینے کے لیےان افراد کی نگرانی اور ان کے خلاف ایکشن کا طریق کار موجود ہے۔
4۔ بے نامی جائیدادوں وغیرہ کے خاتمے کے لیے ایسے افراد کے خلاف کارروائی کا نظام وضع کیا جائے۔
5۔ منی لانڈرنگ کے حوالے سے تحقیقات ان کے اثاثے ضبط کرنے اور سزائیں دینے کے عمل میں دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا جائے۔
6۔  غیر مالیاتی کاروبار اور پروفیشنل افراد کی نگرانی کرتے ہوئے یقینی بنایا جائے کہ وہ ایٹمی مواد کے  پھیلاؤ روکنے کے حوالے سے قواعد پر عمل کر رہے ہوں اور جو ایسا نہ کریں ان کے خلاف پابندیاں لگائی جائیں۔

شیئر: