Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایف اے ٹی ایف انڈیا کے باہمی جائزے میں تاخیر کیوں کر رہا ہے؟

منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے کام کرنے والے  بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نےجمعے کو پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا اور کہا ہے کہ انڈیا کا باہمی جائزہ کورونا کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد شروع کیا جائے گا۔
پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے پانچ روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں ادارے کے  صدر مارکوس پلیئر نے اہم فیصلوں سے آگاہ کیا جس میں پاکستان کی گرے لسٹ میں ہی رکھنے کا فیصلہ بھی شامل تھا۔
اس موقع پر فیٹف کے صدر سے اردو نیوز نے انڈیا میں یورینیم غیر قانونی طور پر مارکیٹ میں بیچے جانے اور ایف اے ٹی ایف کی طرف سے انڈیا کے باہمی جائزے میں تاخیر کے حوالے سے پوچھا جس پر مارکوس پلئیر کا کہنا تھا ’میں (یورینیم سے متعلق) میڈیا رپورٹس سے آگاہ ہوں مگر جب تک ہم ان کا جائزہ نہ لے لیں تب تک اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘
 ان کا کہنا تھا کہ ’فیٹف ممالک میں موجود دہشت گردی اور منی لانڈنگ کے فریم ورک کا جائزہ لے کر ان کے نظام کی خامیوں اور خوبیوں  پر تبصرہ کرتا ہے۔‘
انڈیا کے جائزے میں تاخیر کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انڈیا کا باہمی جائزہ  ایف اے ٹی ایف کے شیڈول میں شامل تھا تاہم باقی چند ممالک کے ساتھ ہی یہ بھی کورونا کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ’جوں ہی کورونا کی صورتحال بہتر ہو گی انڈیا کا بھی باہمی جائزہ شروع کیا جائے گا۔‘
ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مذاکرات میں شامل ایک پاکستانی رکن نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’فیٹف نے انڈیا کا باہمی جائزہ اس سال فروری میں کرنا تھا تاہم اس میں تاخیر کی جا رہی ہے۔‘

انڈیا میں بلیک مارکیٹ میں یورینیم کی موجودگی پر پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

انڈیا میں یورینیم لیک کا معاملہ کیا ہے؟

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ انڈیا میں دہشت گردی کے واقعات کی تفتیش کرنے والے سب سے اہم ادارے نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ممبئی میں دو افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے سات کلو گرام یورینیم برآمد کی تھی۔
 اس کے بعد جون کے آغاز میں انڈین خبررساں ادارے اے این آئی نے خبر دی تھی کہ  انڈین ریاست جھارکھنڈ کی پولیس نے یورینیم کی فروخت میں ملوث سات افراد کو گرفتار کیا ہے جن کے قبضے سے چھ کلوگرام یورینیم ضبط کی گئی ہے۔
انڈین میڈیا کے مطابق جھارکنڈ پولیس نے یورینیم کی فروخت میں ملوث سات افراد کو گرفتار کیا جن کے قبضے سے چھ اعشاریہ چار کلوگرام یورینیم ضبط کی گئی۔

انڈین میڈیا کے مطابق جھارکنڈ پولیس نے یورینیم کی فروخت میں ملوث سات افراد کو گرفتار کیا (فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح انڈین ایکسپریس نے پولیس سپرنٹنڈنٹ چندن جھا کے حوالے سے لکھا تھا کہ انھوں نے بلیک مارکیٹ میں ’منرل یورینیم‘ رکھنے اور اسے فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں جھارکھنڈ کے بوکارو ضلع سے سات افراد کو گرفتار کیا ہے۔
اس حوالے سے پاکستان نے بھی تشویش کا اظہار کیا تھا ۔ انڈیا میں یورینیم کی غیرقانونی فروخت کے بارے میں رپورٹس پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ ’ہم نے انڈیا میں چھ کلوگرام یورینیم کی غیر قانونی فروخت کی ایک اور کوشش کے بارے میں رپورٹس دیکھی ہیں اور پاکستان اس طرح کے واقعات کی مکمل تحقیقات اور جوہری مواد کی حفاظت کو تقویت دینے کے اقدامات کو دہراتا ہے۔‘

شیئر: