Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی، نیٹو افواج نے بگرام ایئربیس خالی کر دی

امریکی فوج اور نیٹو کا افغانستان میں قیام آخری مراحل میں ہے (فوٹو: اے ایف پی)
تمام امریکی اور نیٹو فواج نے افغانستان میں واقع سب سے بڑی بگرام ایئربیس خالی کر دی ہے، جس سے غیرملکی افواج کے مکمل انخلا کا اشارہ ملتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان وزارت دفاع کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے بگرام ایئربس باضابطہ طور پر افغان وزارت دفاع کر حوالے کر دی۔
افغان وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان کا ٹوئٹر پر کہنا تھا کہ امریکی اور اتحاری افواج ایئربیس کو مکمل طور پر خالی کر دی ہے اس لیے افغان آرمی اس کی حفاظت اور اسے انسداد دہشت گردی کی کاروائیوں کے لیے استعمال کرے گا۔
کابل سے تقریباً 50 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بگرام ایئربیس کی افغانستان میں امریکی فوجی آپریشنز میں بنیادی حیثیت رہی، جہاں سے طالبان اور ان کے اتحادی القاعدہ کے خلاف فضائی کارروائیاں کی جاتی رہیں۔
خیال رہے کہ امریکی فوج اور نیٹو کا افغانستان میں قیام آخری مراحل میں ہے اور 11 ستمبر تک تمام افواج کے انخلا کی ڈیڈ لائن طے کی گئی ہے۔
دوسری جانب گذشتہ دو ماہ سے افغان طالبان کی جانب سے ملک بھر میں کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔ درجنوں اضلاع پر قبضہ کیا گیا ہے، جبکہ افغان سکیورٹی فورسز کا اثرورسوخ ملک کے اہم شہری علاقوں میں قائم رہا ہے۔
بگرام ایئربیس پر افغان فورسز کے کنٹرول کو برقرار رکھنا کابل کے گردونواح میں امن و امان کے قیام اور طالبان پر دباؤ برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔
گذشتہ کئی برسوں میں بگرام ایئربیس ایک چھوٹے شہر کی طرح آباد ہے یہاں لاکھوں کی تعداد میں امریکی و نیٹو فوجی اور کنٹریکٹر آتے جاتے رہے ہیں۔
یہاں تفریحی سہولیات بھی ہیں اور یہ بیس طالبان کے لیے جیل کی صورت میں بھی استعمال ہوچکی ہے۔
بگرام ایئربیس کا قیام سرد جنگ کے دوران 1950 کی دہائی میں عمل میں لایا گیا تھا۔ یہ امریکہ نے اپنے افغان اتحادی کے لیے شمال میں سوویت یونین کے خلاف ایک دفاعی مورچے کے طور پر تعمیر کیا تھا۔

فروری 2021 تک افغانستان میں 9500 غیرملکی فوجی موجود تھے (فوٹو: اے ایف پی)

سنہ 1979 میں افغانستان میں سوویت محاذ آرائی کے دوران بھی اس کی اہمیت برقرار رہی، اور روسی افواج نے افغانستان میں اپنے 10 سالہ قبضے کے دوران اس کو مزید وسعت دی۔
افغانستان سے روسی انخلا کے بعد یہ خانہ جنگی کا مرکز بھی رہا۔ ایک وقت تھا جب اس کے تین کلومیٹر طویل رن وے کا ایک حصہ طالبان اور دوسرا حصہ شمالی اتحاد کے قبضے میں تھا۔
حالیہ مہینوں میں یہ ایئربیس داعش کی جانب سے راکٹ حملوں کا نشانہ بھی بنتا رہا ہے، جس سے یہ خدشہ ہے کہ مستقبل میں شدت پسند عناصر اس پر مزید حملے کر سکتے ہیں۔
غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد ملک کی سلامتی کے لیے نیٹو کے غیرجنگی اہلکاروں کی جانب سے افغان فورسز کو تربیت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا جا چکا ہے۔
فروری 2021 تک افغانستان میں 9500 غیرملکی فوجی موجود تھے، جن میں سب سے زیادہ 2500  امریکی فوجی تھے۔
تاحال جرمنی اور اٹلی کی جانب سے تصدیق کی جا چکی ہے کہ ان کی تمام افواج واپس آ چکی ہیں۔

شیئر: